گجرات ہوا شرمسار! اسکول پرنسپل نے جانچ کے لیے 68 طالبات کے کپڑے اتروائے

گرلس ہاسٹل کے باغیچے میں کسی نے سینیٹری پیڈ پھینک دیا تھا اور یہ غلطی کرنے والی طالبہ کا پتہ لگانے کے لیے پرنسپل نے سبھی 68 طالبات کو بے لباس کر دیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

وزیر اعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات میں ایک انتہائی شرمسار کر دینے والا معاملہ سامنے آیا ہے۔ جس ریاست کو اب تک ’رول ماڈل‘ کی شکل میں پیش کیا جاتا رہا ہے، وہاں کے ایک اسکول میں 68 طالبات کے کپڑے اتار کر اس بات کی جانچ کی گئی کس کی ماہواری چل رہی ہے۔ یہ خبر پھیلنے کے بعد ایک ہنگامہ برپا ہو گیا اور متاثرہ طالبات کے گھر والوں میں زبردست ناراضگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔

دراصل واقعہ بھُج علاقے کا ہے جہاں’شری سہجانند گرلس انسٹی ٹیوٹ‘ میں گرلس ہاسٹل موجود ہے۔ اسی ہاسٹل کی 68 لڑکیوں کو ماہواری سے متعلق ثبوت دینے کے لیے خاتون ٹیچروں کے سامنے کپڑے اتارنے پڑے۔ ضلع کَچھ واقع بھُج کے اس ہاسٹل میں طالبات کا سینیٹری پیڈ دیکھنے کے لیے انھیں بے لباس ہونے کے لیے کہا گیا۔ جب بات پھیل گئی تو یونیورسٹی انتظامیہ نے آناً فاناً میں ایک پانچ رکنی جانچ کمیٹی بنائی تاکہ معاملہ کو سنبھالا جا سکے۔


میڈیا ذرائع کے مطابق شری سہجانند گرلس انسٹی ٹیوٹ کی پرنسپل اس بات سے ناراض تھیں کہ کسی نے سینیٹری پیڈ استعمال کر غلط جگہ پر پھینک دیا۔ اس عمل سے وہ اس قدر برہم تھیں کہ سبھی لڑکیوں سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ آخر یہ غلط حرکت کس نے کی۔ جب کسی نے غلطی کا اعتراف نہیں کیا تو سچ جاننے کے لیے سبھی طالبات کے کپڑے اتار کر چیک کرنے کا حکم دیا کہ اس وقت کون سینیٹری پیڈ استعمال کر رہی ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ اس معاملہ کی جانچ کے لیے تیار کردہ کمیٹی کی سربراہ انچارج وائس چانسلر درشنا ڈھولکیا نے دو دیگر خاتون افسروں کے ساتھ 13 فروری (جمعرات) کو کالج کا دورہ کیا۔ بعد ازاں ڈوھلکیا نے کہا کہ ’’ہم لڑکیوں سے اور کالج انتظامیہ سے ایک ایک کر کے بات کریں گے اور اس کے بعد دیکھیں گے کہ کیا قدم اٹھایا جانا چاہیے۔‘‘


اس شرمناک واقعہ کے بعد گرلس انسٹی ٹیوٹ اور پرنسپل کی ہر طرف تنقید ہو رہی ہے۔ ایک متاثرہ طالبہ نے میڈیا سے بات چیت کے دوران بتایا کہ ’’یہ پوری طرح سے ذہنی استحصال ہے اور ہمارے پاس اسے بتانے کے لیے لفظ نہیں ہیں۔ اس نے بتایا کہ کل 68 لڑکیوں کو بے لباس ہو کر اس پرنسپل کے سامنے جانچ سے گزرنا پڑا۔‘‘ ایک طالبہ نے واقعہ کے بارے میں تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ گزشتہ پیر کے روز ہاسٹل کے باہر واقع باغیچے میں ایک سینیٹری پیڈ ملا تھا۔ ہاسٹل انتظامیہ کو یہ شک ہوا کہ کالج کی ہی کسی طالبہ نے یہاں پیڈ پھینکا ہے۔ بس اتنی سی بات جاننے کے لیے سبھی طالبات کو بے لباس کر دیا گیا۔

حیرانی کی بات یہ ہے کہ اس انسٹی ٹیوٹ کے ہاسٹل میں رہنے والی لڑکیوں کے لیے کئی حیرت انگیز قانون ہیں۔ یہاں ہاسٹل کے ضابطوں کے مطابق جس طالبہ کو پیریڈ آتا ہے وہ ہاسٹل کے کمرے میں نہیں بلکہ بیسمنٹ میں رہتی ہے۔ اتنا ہی نہیں، لڑکیوں کو پیریڈ آنے پر انھیں باورچی خانے میں گھسنے اور پوجا کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ پیریڈ ختم ہو جانے تک انھیں تنہائی میں رہنا پڑتا ہے۔ ساتھ ہی پیریڈ آنے والی لڑکیوں کو کلاس میں آخری بنچ پر بھی بیٹھنا پڑتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */