63 ’کف سیرپ‘ کے نمونے جانچ کے لیے بھیجے گئے، راجستھان و مدھیہ پردیش کے بعد اتراکھنڈ میں محکمہ صحت نے جاری کیا الرٹ

اتراکھنڈ میں بچوں کی صحت کی حفاظت کے لیے فوڈ سیفٹی اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے ممنوعہ کف سیرپ کی فروخت اور تقسیم کے خلاف مہم شروع کر دی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

مدھیہ پردیش اور راجستھان میں کف سیرپ کے باعث بچوں کی موت کے بعد اتراکھنڈ حکومت بھی الرٹ ہو گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی اور وزیر صحت دھن سنگھ راوت کی ہدایت پر ایف ڈی اے نے پوری ریاست میں پابندی شدہ اور مشکوک کف سیرپ پر کارروائی کی ہے۔ ریاست میں بچوں کی صحت کی حفاظت کے لیے فوڈ سیفٹی اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے ممنوعہ کف سیرپ کی فروخت اور تقسیم کے خلاف مہم شروع کر دی ہے۔ ریاست میں کئی جگہ چھاپے ماری کی کارروائی میں 63 کف سیرپ کے نمونے دہرادون میں واقع لیباریٹری بھیجے گئے ہیں۔ لیباریٹری کو 15 روز کے اندر جانچ رپورٹ پیش کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے تاکہ جلد از جلد ان کف سیرپ کے متعلق جانکاری مل سکے۔

اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی اور وزیر صحت دھن سنگھ راوت کی ہدایت پر ریاستی ڈرگ ڈپارٹمنٹ نے پوری ریاست میں ممنوعہ کف سیرپ پر کارروائی کی ہے۔ 6 اکتوبر کو ایف ڈی اے کے ایڈیشنل کمشنر اور ڈرگ کنڑولر تاج محل سنگھ جگی نے بتایا کہ راجستھان اور مدھیہ پردیش کے کف سیرپ کے استعمال سے بچوں کے بیمار ہونے اور اموات کے واقعات کے بعد ریاستی حکومت کی ہدایت پر مہم چلائی گئی۔ تمام اضلاع میں اب تک 63 کف سیرپ کے نمونے جانچ کے لیے بھیجے گئے ہیں۔ ڈرگ کنٹرولر افسران کو سخت ہدایات دی گئی ہیں کہ سی ایف ٹی او میڈیکل اسٹور ہول سیلرز اور اسپتالوں کے میڈیکل اسٹور سے کف سیرپ کے نمونے جمع کر جانچ کے لیے بھیجے جائیں۔


ادویات بنانے والی کمپنیوں سے بھی خام مال جیسے پولی تھیلین گلائیکول سوربیٹول اور کیمیائی عناصر کے سیمپل لے کر معیار کی جانچ کی جا رہی ہے۔ جس سے پیداوار کی سطح پر بھی کسی قسم کی کمی یا بے ضابطگی کا امکان نہ رہے۔ ایڈیشنل کمشنر نے لوگوں سے گزارش کی ہے کہ بغیر ڈاکٹر کے مشورہ کے بچوں کو کوئی بھی کف سیرپ یا دوا نہ دیں۔ اگر سردی میں کھانسی یا بخار جیسی علامت ظاہر ہو تو صرف مستند ڈاکٹر سے مشورہ لے کر ہی دوا دیں۔ اس کے علاو گھروں میں پہلے سے استعمال شدہ کف سیرپ یا کسی بھی قسم کی دوا بچوں کو بالکل بھی نہ دیں۔ کئی بار پرانی یا کھلی ادویات اپنی تاثیر کھو دیتی ہیں یا ان کی صلاحیت کم ہو جاتی ہیں، جو بچوں کے لیے نقصاندہ ثابت ہو سکتی ہیں۔

دوسری جانب مدھیہ پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر صحت راجیندر شکلا نے 7 اکتوبر کو کہا کہ ریاست میں معیار کے مطابق نہیں پائے گئے مزید 2 کف سیرپ پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، جبکہ چھندواڑا میں بچوں کی موت کے معاملے میں حکومت نے سخت کارروائی کی ہے۔ واضح رہے کہ چھندواڑا میں کف سیرپ سے ہوئی بچوں کی موت کے معاملے کو ریاستی حکومت نے سنجیدگی سے لیا ہے اور اس معاملے میں سخت کارروائی بھی کی گئی ہے۔ شروعات میں ایک کف سیرپ ’کولڈرف‘ پر پابندی عائد کی تھی اور اب 2 دیگر کف سیرپ پر بھی ریاست میں پابندی عائد کر دی گئی ہے۔