کشمیر: ہڑتال اور پابندیوں کا 62 واں دن، معیشیت کو ہزاروں کروڑ روپے کا نقصان

کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے مطابق 5 اگست سے جاری غیر یقینی صورتحال بالخصوص مواصلاتی پابندی کی وجہ سے کشمیر کو اب تک 10 ہزار کروڑ روپے کے نقصان سے دوچار ہونا پڑا ہے

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

سری نگر: جموں وکشمیر کو آئین ہند کی دفعہ 370 و دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی منسوخی اور ریاست کی دو حصوں میں تقسیم کے خلاف وادی کشمیر میں ہفتہ کے روز مسلسل 62 ویں دن بھی ہڑتال رہی۔ کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے مطابق 5 اگست سے جاری غیر یقینی صورتحال بالخصوص مواصلاتی پابندی کی وجہ سے کشمیر کو اب تک 10 ہزار کروڑ روپے کے نقصان سے دوچار ہونا پڑا ہے۔

ایک رپورٹ میں کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر شیخ عاشق کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ موجودہ صورتحال کی وجہ سے زندگی کا ہر ایک شعبہ متاثر ہوا ہے اور کشمیر کی معیشیت کو آٹھ سے دس ہزار کروڑ روپے کے نقصان سے دوچار ہونا پڑا ہے وہیں مواصلاتی خدمات پر جاری پابندی نے بھی رہی سہی کسر پوری کردی ہے۔


موصولہ اطلاعات کے مطابق گرمائی دارالحکومت سری نگر اور دیگر 9 اضلاع کے قصبہ جات و تحصیل ہیڈکوارٹروں میں ہفتہ کو بھی دکانیں و تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کی آمدورفت معطل رہی۔ تاہم جہاں ہڑتال کے دوران سڑکوں پر چلنے والی نجی گاڑیوں کی تعداد میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے وہیں کچھ سڑکوں بالخصوص بارہمولہ-جموں ہائی وے پر صبح اور شام کے وقت چھوٹی مسافر گاڑیاں بھی چلتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔

بارہمولہ-جموں ہائی وے کے برعکس وادی کے دیہات و قصبہ جات کو ضلع ہیڈکوارٹروں اور ضلع ہیڈکوارٹروں کو سری نگر کے ساتھ جوڑنے والی سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کی آواجاہی 5 اگست سے لگاتار بند ہے جس کے باعث مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ تاہم سڑکوں پر چل رہی نجی گاڑیاں مسافروں کو حسب وسعت لفٹ دیتی ہیں جس سے وہ اپنی منزلوں تک پہنچ جاتے ہیں۔


گزشتہ زائد از دو ماہ سے پبلک ٹرانسپورٹ لگاتار بند رہنے سے اس سے جڑے افراد کو بے تحاشہ مالی نقصان سے دوچار ہونا پڑا ہے۔ وادی کی سڑکوں پر چلنے والی پبلک ٹرانسپورٹ گاڑیوں کی تعداد پچاس ہزار بتائی جارہی ہے جن کی نقل وحرکت پانچ اگست سے معطل ہے۔

وادی میں گرچہ دکانیں و تجارتی مراکز دن کے وقت مکمل طور پر بند رہتے ہیں تاہم کچھ بازاروں میں صبح اور شام کے وقت رونق دیکھی جارہی ہے۔ گرمائی دارالحکومت سری نگر کے کچھ حصوں میں اب نماز فجر کی ادائیگی کے بعد دکانیں کھل جاتی ہیں اور لوگ بھی ان دکانوں کا رخ کرکے خریداری کرتے ہیں تاہم نو بجتے ہی دکانیں فوراً بند ہوجاتی ہیں اور بازاروں میں ایک بار پھر اگلے فجر تک ہوکا عالم چھا جاتا ہے۔ اس کے برعکس وادی کے دیگر اضلاع میں دکانیں شام کے وقت ایک یا دو گھنٹے تک کھلی رہتی ہیں۔ اسی طرح سری نگر میں قائم سبزی منڈیوں میں فجر ہوتے ہی لوگوں کی اس قدر بھیڑ لگ جاتی ہے کہ صرف ایک یا دو گھنٹے کے اندر ہی ساری سبزی بک جاتی ہے۔


سرکاری ذرائع نے کہا کہ وادی کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے اور پتھراؤ کے واقعات بھی کم ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں کہیں بھی لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر پابندیاں عائد نہیں ہیں تاہم احتیاط کے طور پر سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری کو تعینات رکھا گیا ہے۔

وادی میں موبائل فون و انٹرنیٹ خدمات پر جاری پابندی ہفتہ کو 62 ویں دن میں داخل ہوگئی۔ مواصلاتی خدمات پر پابندی کی وجہ سے اہلیان کشمیر کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ پیشہ ور افراد کا کام اور طلبا کی پڑھائی بری طرح سے متاثر ہے۔ طلبا اور روزگار کی تلاش میں برسر جدوجہد نوجوان آن لائن فارم جمع نہیں کرپا رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 05 Oct 2019, 6:51 PM