کشمیر میں ہڑتال کا 60 واں دن، صورتحال جوں کی توں برقرار

وادی بھر میں جمعرات کو 60 ویں دن بھی دکانیں و تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کی آمدورفت معطل رہی

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

سری نگر: مرکزی حکومت کی طرف سے 5 اگست کو اٹھائے گئے اقدامات جن کے تحت جموں وکشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات ختم کیے گئے اور ریاست کو تقسیم کرکے دو مرکزی زیر انتظام والے علاقے بنانے کا اعلان کیا گیا، کے خلاف وادی کشمیر میں جاری ہڑتال نے جمعرات کو دو مہینے پورے کرلئے۔

کشمیر میں ہڑتال کا 60 واں دن، صورتحال جوں کی توں برقرار

وادی بھر میں جمعرات کو 60 ویں دن بھی دکانیں و تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کی آمدورفت معطل رہی۔ تاہم وادی کے کچھ حصوں بالخصوص سری نگر کے سول لائنز و بالائی شہر اور جموں-بارہمولہ ہائی وے پر بڑی تعداد میں نجی گاڑیاں چلتی ہوئی نظر آئیں۔ اس کے علاوہ سڑک کے کنارے ضروریات زندگی کی مختلف چیزیں فروخت کرنے والے چھاپڑی فروش گاہکوں کا انتظار کرتے ہوئے نظر آئے۔

وادی میں سال 2016 کی طویل ایجی ٹیشن، دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف جاری ہڑتال اور تعلیمی اداروں بالخصوص کشمیر یونیورسٹی کی بدنظمی کا نتیجہ یہ ہے کہ کالجوں میں تین سالہ گریجویشن کورسز تکمیل تک پہنچنے کے لئے پانچ سال اور دو سالہ بی ایڈ و پوسٹ گریجویشن کورسز تکمیل تک پہنچنے کے لئے تین سال سے بھی زیادہ عرصہ لیتے ہیں۔ کورسز کا بھی یہی حال ہے۔

سرکاری ذرائع نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ وادی میں کہیں بھی لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر پابندیاں نہیں ہیں تاہم احتیاط کے طور پر تمام حساس جگہوں پر سیکورٹی فورسز کی تعیناتی جاری رکھی گئی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ملی ٹنٹوں کی نقل وحرکت کو روکنے کے لئے سری نگر اور وادی کے دوسرے حصوں میں سیکورٹی فورسز کے چیک پوائنٹ قائم کیے گئے ہیں۔


ذرائع نے بتایا کہ وادی کی صورتحال میں اگرچہ بہتری آئی ہے تاہم رات کے وقت پتھراؤ ہوتا ہے جس کے بعد احتجاجیوں کی سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپیں ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی پولس نے پتھراؤ کے واقعات پر بریک لگانے کے لئے گرفتاریوں کا سلسلہ مزید تیز کردیا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق سری نگر کے مضافاتی علاقہ پاندچھ میں گزشتہ رات نوجوانوں کی مبینہ گرفتاری کے بعد احتجاجی نوجوانوں کی سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔

وادی میں جموں خطہ کے بانہال اور شمالی کشمیر کے بارہمولہ کے درمیان چلنے والی ریل خدمات بھی 5 اگست سے لگاتار معطل ہیں۔ ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ سروسز مقامی پولس و سول انتظامیہ کی ہدایت پر معطل رکھی گئی ہے اور مقامی انتظامیہ سے گرین سگنل ملتے ہی بحال کی جائیں گی۔

کشمیر میں ہڑتال کا 60 واں دن، صورتحال جوں کی توں برقرار

سیاحتی سرگرمیاں بھی 5 اگست سے مکمل طور پر ٹھپ ہیں۔ وادی کی تمام سیاحتی مقامات پر واقع ہوٹل بند یا خالی ہیں اور سری نگر میں سبھی ہاؤس بوٹ خالی ہیں۔ وہ افراد جن کی روزی روٹی سیاحتی شعبے پر منحصر ہے کو شدید مالی دشواریوں کا سامنا ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق وادی کی تمام مشہور سیاحتی مقامات بشمول گلمرگ، پہلگام، سونہ مرگ، یوسمرگ اور دودھ پتھری میں سیاحتی سرگرمیاں 5 اگست سے مکمل طور پر معطل ہیں۔ ان سیاحتی مقامات پر واقع سبھی ہوٹل اور دکانیں بند ہیں جبکہ ہوٹلوں میں کام کرنے والے ملازمین کی چھٹی کردی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 03 Oct 2019, 7:25 PM