یومِ آزادی سے قبل دہلی میں سیکورٹی کو لے کر 5 خصوصی انتظامات، جانیے تفصیل

لال قلعہ پر منعقد ہونے والی تقریب آزادی کو لے کر کثیر تعداد میں پولیس، نیم فوجی دستہ اور فوجی جوانوں کو تعینات کیا گیا ہے، دہلی میں زمین سے لے کر ہوا تک سخت سیکورٹی کے انتظامات ہیں۔

لال قلعہ، تصویر آئی اے این ایس
لال قلعہ، تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

یومِ آزادی تقریب کے پیش نظر ویسے تو پورے ہندوستان میں سیکورٹی کافی چاق و چوبند کر دی گئی ہے، لیکن دہلی میں سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے۔ دہلی پولیس مستعدی کے ساتھ ہر مشکل حالات کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے۔ دراصل 15 اگست کو لے کر دہلی پولیس کو الگ الگ طرح کے کچھ اِن پٹ ملے ہیں، جس کی وجہ سے پولیس نے ہوا سے لے کر زمین تک ہر خطرے سے نمٹنے کی تیاری کر لی ہے۔ 14 اگست کو دوپہر سے ہی لال قلعہ کے آس پاس کے بازاروں اور دفتروں کو سیکورٹی کے لحاظ سے سیل کر دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں مصروف ترین بازاروں کی سیکورٹی کے بھی وسیع انتظامات کیے گئے ہیں۔ لال قلعہ پر منعقد ہونے والی تقریب آزادی کو لے کر لال قلعہ پر نہ صرف کثیر تعداد میں پولیس، نیم فوجی دستہ اور فوج کے جوان تعینات کیے گئے ہیں، بلکہ لال قلعہ کے ارد گرد واقع عمارتوں پر بھی پولیس کے اسناپئرس کو تعینات کیا جائے گا جس کے لیے مچان بنائے گئے ہیں۔ نگرانی کے لیے تقریباً 300 کی تعداد میں سی سی ٹی وی کیمرے اور 9 اینٹی ڈرون راڈار بھی تعینات کیے گئے ہیں۔

دہلی میں کسی بھی دہشت گردانہ حملے یا پھر پرتشدد واقعہ سے بچنے کے لیے 5 خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔ ان انتظامات کے ذریعہ کسی بھی ہوائی حملے، خاص طور سے ڈرون سے حملے کے بارے میں پتہ کیا جا سکے گا۔ آئیے جانتے ہیں کہ دہلی میں یومِ آزادی کی تقریب کو بحسن و خوبی انجام تک پہنچانے کے لیے کس طرح کی سیکورٹی تیار کی گئی ہے۔

1. بازار کو سیل کیا گیا:

15 اگست کو منعقد ہونے والی یومِ آزادی تقریب کو لے کر دہلی پولیس نے سیکورٹی کے چاق و چوبند انتظام کیے ہیں۔ سیکورٹی کی تیاریاں بھی تقریباً پوری ہو چکی ہیں۔ 14 اگست کی دوپہر 12 بجے کے بعد سے ہی چاندنی چوک کے آس پاس کے بازاروں کو سیل کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا۔ دکانوں کے باہر لگے تالوں پر سیکورٹی چیک کیا گیا اور پھر پولیس کی سیل لگا دی گئی۔ یہی عمل 12 اگست کو بھی اپنایا گیا تھا کیونکہ 13 اگست کو یومِ آزادی تقریب کی ریہرسل ہوتی ہے اور اس وقت بھی دکانیں سیل ہوتی ہیں۔ آج بھی ٹھیک اسی طریقے سے 12 بجے کے بعد دکانوں کو سیل کرنے کا عمل شروع کیا گیا۔ یہ سبھی دکانیں اب پیر کی صبح 10 بجے کے بعد کھلیں گی۔ لال قلعہ کے آس پاس کی جو عمارتیں ہیں، وہاں پر دہلی پولیس کے کمانڈو تعینات کیے جائیں گے۔


2. بڑے بازاروں میں بھی مچان پر پولیس تعینات:

دہلی کی پولیس ہر چیلنج سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔ سبھی اہم بازاروں میں پولیس و نیم فوجی دستوں کے جوانوں کو تعینات کیا گیا ہے۔ بازاروں میں جگہ جگہ مچان تیار کیے گئے ہیں جہاں پولیس جوانوں کو کھڑا کیا گیا ہے۔ بازاروں کے انٹری پوائنٹ پر ڈور فریم میٹل ڈٹیکٹر لگائے گئے ہیں۔ ہر آنے والے شخص کی تلاشی لی جا رہی ہے۔ پبلک اناؤنسمنٹ سسٹم کی مدد سے لوگوں کو الرٹ رہنے کے لیے کہا جا رہا ہے۔

3. 7 گھنٹے تک غیر مقرر فلائٹ کی پرواز اور لینڈنگ پر پابندی:

یومِ آزادی کی سیکورٹی کو دھیان میں رکھتے ہوئے 15 اگست کی صبح 6 بجے سے لے کر 10 بجے، اور شام 4 بجے سے لے کر 7 بجے تک کسی بھی غیر مقرر فلائٹ کو دہلی ائیرپورٹ پر لینڈنگ یا ٹیک آف کی اجازت نہیں ہوگی۔ ائیرفورس، بی ایس ایف اور آرمی کے ساتھ ساتھ ریستی حکومتوں (وزیر اعلیٰ اور گورنر) کے ائیرکرافٹ اور ہیلی کاپٹر کی لینڈنگ اور ٹیک اوور پر کسی طرح کی کوئی روک ٹوک نہیں رہے گی۔


4. نو فلائنگ زون:

جوائنٹ کمشنر سنجے کمار نے ٹرانسپورٹیشن کے روٹ کی جانکاری کے ساتھ ہی یہ بھی بتایا ہے کہ سیکورٹی کے سخت بندوست رہیں گے۔ سیکورٹی کو دھیان میں رکھتے ہوئے لوگوں سے یہ اپیل کی گئی ہے کہ آزادی کے جشن میں ہونے والی تقریب میں آنے واے لوگ کسی بھی طرح کی ریموٹ والی چابی، ٹفن باکس، کیمرہ، چھاتا، ہینڈ بیگ، بریف کیس، ٹرانزسٹر، سگریٹ لائٹر، پانی کی بوتل وغیرہ ساتھ لے کر نہ آئیں۔ لال قلعہ و آس پاس کا علاقہ نو فلائنگ زون رہے گا۔

5. میٹرو پارکنگ رہے گا بند:

پولیس کی صلاح پر دہلی میٹرو نے 14 اگست کی صبح 6 بجے سے ہی سبھی پارکنگ مقامات کو بند کر دیا ہے۔ پارکنگ مقامات اب 15 اگست کی دوپہر 2 بجے کے بعد ہی کھلیں گے۔ اس مدت میں نہ تو کوئی اپنی گاڑی کو پارکنگ کی جگہ میں لگا پائے گا اور نہ ہی اپنی گاڑی کو نکال پائے گا۔ میٹرو افسران کا کہنا ہے کہ میٹرو کے چلنے میں اس سے کسی طرح کا کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ 15 اگست کو بھی دہلی میٹرو روٹین کے مطابق چلتی رہے گی۔ اگر دہلی پولیس کی طرف سے کوئی سیکورٹی الرٹ جاری کیا جاتا ہے اور کسی میٹرو اسٹیشن کو بند کرنے کے لیے کہا جاتا ہے، تبھی اس اسٹیشن کو بند کیا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔