وہ پانچ جج جنھوں نے سنایا تین طلاق پر تاریخی فیصلہ

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: آج عدالت عظمیٰ نے تین طلاق پر اپنا تاریخی فیصلہ سنایا اور 6 مہینے کے اندر حکومت کو اس سلسلے میں قانون بنانے کا حکم دیا۔ 6 مہینے کے لیے عدالت نے تین طلاق پر پابندی عائد کر دی ہے۔ لیکن اس اہم فیصلہ کو صادر کرنے کے لیے جن الگ الگ مذاہب سے جن پانچ ججوں کو منتخب کیا گیا تھا، کیا آپ ان کے بارے میں جانتے ہیں۔ آپ کی جانکاری کے لیے نیچے دیے جا رہے ہیں ان پانچ ججوں کے نام اور مختصر تعارف:

1. جسٹس ایس عبدالنذیر (مسلم) — 1958 میں پیدا ہوئے جسٹس نذیر نے 1983 میں کرناٹک ہائی کورٹ میں وکالت شروع کی تھی۔ 2003 میں وہ کرناٹک ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج بنے اور اس کے اگلے ہی سال مستقل جج بنے۔ اسی سال فروری میں سپریم کورٹ کے جج بنائے گئے۔

2. روہنگٹن پھلی نریمن (پارسی) — 1956 میں پیدا ہوئے روہنگٹن پھلی نریمن محض 37 سال کی عمر میں سپریم کورٹ کے سینئر کاؤنسل بن گئے تھے۔ حالانکہ اس وقت اس عہدہ کے لیے کم از کم 45 سال کی عمر کا ہونا لازمی تھا لیکن جسٹس وینکٹ چلیا نے پھلی نریمن کے لیے قوانین میں ترمیم کا راستہ اختیار کیا۔ نریمن مغربی شاستریہ سنگیت میں دلچسپی بھی رکھتے ہیں اور اس کے اصول و قواعد سے بھی واقف ہیں۔

3. جسٹس جگدیش سنگھ کھیہر (سکھ)— جسٹس جگدیش سنگھ سکھ فرقہ سے تعلق رکھنے والے ملک کے پہلے اور مجموعی طور پر 44ویں چیف جسٹس ہیں۔ 2011 میں وہ سپریم کورٹ کے جج بنے تھے اور اسی سال 27 اگست کو سبکدوش ہونے والے ہیں۔

4. جسٹس کورین جوسف (عیسائی)— ان کا تعلق کیرالہ سے ہے۔ 1979 میں کیرالہ ہائی کورٹ وکالت شروع کی اور 2000 میں کیرالہ ہائی کورٹ کے جج بنے۔ اس ہائی کورٹ میں دو مرتبہ کارگزار چیف جسٹس بھی بنائے گئے۔ جسٹس کورین جوسف 2010-2013 کے دوران ہماچل پردیش کے چیف جسٹس رہے اور 8 مارچ 2013 کو سپریم کورٹ کے جج بنائے گئے۔ آئندہ سال 29 نومبر کو وہ سبکدوش ہوں گے۔

جسٹس اُدے امیش للت (ہندو) — جسٹس اُمیش للت کی پیدائش 1957 میں ہوئی تھی۔ 1983 میں بمبئی ہائی کورٹ سے وکالت شروع کی اور اپریل 2004 میں سپریم کورٹ کے سینئر ایڈووکیٹ بن گئے۔ 2جی معاملے میں سی بی آئی کی طرف سے خصوصی پروزیکیوٹر رہے۔ 2014 میں سپریم کورٹ کے جج بنے اور 2022 میں سبکدوش ہوں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 22 Aug 2017, 12:44 PM