کانگریس کے 44ارکان اسمبلی کی احمد پٹیل سے ملاقات ممکن 

9 دن بعد سبھی ارکان اسمبلی بنگلور سے احمد آباد واپس آئے

ائیر پورٹ سے بذریعہ بس آنند ضلع کے نیرجانند ریسورٹ جاتے ہوئے کانگریس کے 44 ارکان اسمبلی
ائیر پورٹ سے بذریعہ بس آنند ضلع کے نیرجانند ریسورٹ جاتے ہوئے کانگریس کے 44 ارکان اسمبلی
user

قومی آوازبیورو

پورے ملک پر قبضہ کرنے کے لئے بی جے پی کسی بھی حد تک جا سکتی ہے۔ چاہے اروناچل پردیش کے ارکان اسمبلی کی وفاداری تبدیل کرانے کے لیے کچھ بھی کرنا ہو یا بہار میں نتیش کمار کی قیادت میں چل رہی اتحاد کی حکومت کو توڑ کر اپنے ساتھ حکومت بنانی ہو۔بات صرف صوبائی حکومتوں تک محدود نہیں ہے بلکہ بی جے پی نے گجرات کی راجیہ سبھا کی ایک سیٹ کے لئے تو تمام حدیں پار کر دیں۔ اس نے کانگریس کے ارکان اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لئے موٹی رقم کا لالچ دینا اور ڈرانا شروع کر دیا۔ کانگریس نے اسی کے پیش نظر جب اپنے ارکان کو بنگلور کے ایک ریسورٹ میں ٹھہرایا تو سی بی آئی نے ریسورٹ کے مالک کے یہاں بھی چھاپے مارے۔ تمام سیاسی دباؤ اور پریشانیوں کا سامنا کرنے کے با وجود کانگریس کے ارکان اسمبلی ووٹنگ کے لئے واپس گجرات پہنچ چکے ہیں۔ 9 دن کے بعد ارکان اسمبلی کی گجرات واپسی کے دوران سخت سیکورٹی انتظامات کیے گئے ہیں اور ائیرپورٹ سے اترنے کے بعد بذریعہ بس انھیں آنند ضلع کے نیرجانند ریسورٹ لے جایا گیا۔بی بی جے پی نے یہ تمام گھٹیا ہتھکنڈے کانگریس کے سینئر رہنما احمد پٹیل کو شکست دینے کے لیے اختیار کیے ہیں۔ واضح رہے بی جے پی کی سازش کے پیش نظر کانگریس نے احتیاطی قدم اٹھاتے ہوئے سبھی ممبران اسمبلی کو اس وقت تک نیرجانند ریسورٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جب تک کہ ووٹنگ نہیں ہو جاتی۔ گجرات اسمبلی میں کانگریس کے چیف وہپ سیلیش پرمار کی ٹوئٹ کے مطابق احمد پٹیل آج بوقت شام سبھی 44 ممبران اسمبلی سے ملاقات کے لیے پہنچ سکتے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ گجرات میں 8 اگست یعنی کل 3 راجیہ سبھا سیٹوں کے انتخابات ہونے ہیں اور کانگریس نے ایک سیٹ پر احمد پٹیل کو نامزد کیا ہے۔ لیکن بی جے پی، جو خود کے علاوہ کسی کو جیتتا ہوا دیکھنا نہیں چاہتی، کانگریس کے ممبران اسمبلی کو توڑنے کے لیے غلط طریقہ اختیار کرنے سے بھی پرہیز نہیں کر رہی ہے۔ کانگریس نے الزام عائد کیا کہ پہلے تو لیڈروں کو 15 کروڑ روپے آفر کیے گئے اور پھر انھیں ڈرا دھمکا کر کانگریس پارٹی کو توڑنے کی کوشش کی گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 07 Aug 2017, 2:39 PM