میگھالیہ میں ہزاروں ٹن کوئلہ غائب، وزیر نے بارش کو ذمہ دار ٹھہرایا، عدالت کا سخت نوٹس
میگھالیہ میں 4000 ٹن کوئلہ غائب ہونے پر وزیر کرمن شیلا نے بارش کو ممکنہ وجہ قرار دے دیا۔ عدالت نے حکام سے جواب طلب کرتے ہوئے غیر قانونی کانکنی پر سخت کارروائی کا عندیہ دیا

کوئلہ کی فائل تصویر / Getty Images
شیلانگ: میگھالیہ میں 4000 ٹن کوئلے کے اچانک غائب ہونے پر ریاستی حکومت کو سخت عدالتی کارروائی کا سامنا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، پیر کو ریاست کے ایک وزیر نے بیان دیا کہ ممکن ہے شدید بارش نے کوئلے کو بہا دیا ہو۔ تاہم، عدالت نے اس وضاحت کو ناکافی قرار دیتے ہوئے متعلقہ افسران سے جواب طلب کر لیا ہے۔
میگھالیہ کے ایکسائز وزیر کرمن شیلا نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’ریاست میں سب سے زیادہ بارش ہوتی ہے، اس لیے ممکن ہے کہ کوئلہ بارش کی وجہ سے بہہ گیا ہو۔ امکانات بہت زیادہ ہیں۔‘‘
میگھالیہ ہائی کورٹ نے 25 جولائی کو راجاجو اور دیئنگنگان دیہات سے کوئلے کے غائب ہونے کے معاملے میں حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ ذمہ دار افراد کا پتہ لگائے اور ان کے خلاف کارروائی کرے۔ عدالت نے معاملے کو غیر قانونی کانکنی اور نقل و حمل سے جوڑتے ہوئے سخت موقف اختیار کیا ہے۔
وزیر کرمن شیلا نے وضاحت دی کہ وہ کوئلے کے غائب ہونے کی توجیہ پیش نہیں کر رہے بلکہ صرف ایک امکان ظاہر کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’میں صرف بارش کو قصوروار نہیں ٹھہرا سکتا۔ یہ ہو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی۔ میرے پاس فی الحال کوئی پختہ ثبوت نہیں ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ کوئلے کی کانکنی اور نقل و حمل سے متعلق تمام سرگرمیاں قانون کے مطابق ہونی چاہئیں اور حکام کو غیر قانونی کاموں پر کڑی نظر رکھنی چاہیے۔ غیر قانونی کانکنی اور نقل و حمل کے الزامات پر شیلا نے کہا کہ ایسے دعووں کو ثابت کرنے کے لیے ٹھوس شواہد کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا، ’’میں مانتا ہوں کہ اگر لوگوں کو جینے کے لیے کوئی راستہ نہ ملے تو وہ غیر قانونی طریقے اپنا سکتے ہیں، ورنہ کوئی بھی ایسا کام نہیں کرنا چاہے گا جو ریاست کو نقصان پہنچائے۔‘‘
شیلا نے امید ظاہر کی کہ ریاست کے لوگ حکومت کے سائنس پر مبنی کانکنی کے منصوبے کو قبول کریں گے اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کریں گے۔ انہوں نے کہا، ’’ہم سب اس کا خیرمقدم کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ یہ منصوبہ کامیابی سے مکمل ہو۔ مجھے یقین ہے کہ ہمارے لوگ کوئی ایسا کام نہیں کریں گے جس پر عدالت کو انگلی اٹھانے کا موقع ملے۔‘‘
واضح رہے کہ 2014 میں نیشنل گرین ٹریبونل (این جی ٹی) نے میگھالیہ میں غیر منظم، غیر محفوظ اور متنازعہ ’ریٹ ہول‘ کانکنی پر مکمل پابندی عائد کی تھی۔ اس کے بعد سے ریاست میں کوئلہ نکالنے اور اس کی نقل و حمل پر قانونی طور پر پابندی عائد ہے۔
یہ پابندی ماحولیاتی آلودگی، پانی کی زہریلا پن اور مشرقی جینتیا ہلز جیسے علاقوں میں بار بار ہونے والی اموات کے بعد لگائی گئی تھی۔ اس وقت سے ریاست میں کوئلے کی غیر قانونی کانکنی ایک مسلسل متنازع مسئلہ بنا ہوا ہے۔
علاوہ ازیں، وزیر کرمن شیلا نے مشرقی جینتیا ہلز میں قومی شاہراہ 6 کی تعمیر سے پیدا ہونے والی گرد و غبار پر مقامی عوام کی شکایات پر کہا، ’’میں اس حکومت کی پہل کی تعریف کرتا ہوں۔ فی الحال مشکل ہے لیکن کام مکمل ہونے کے بعد ہمیں فائدہ ہوگا۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔