’آپریشن سندور‘ کی کامیابی میں 400 سائنسدانوں نے اہم کردار نبھایا، اسرو چیف نارائنن کا انکشاف

اسرو چیف وی نارائنن نے کہا کہ سیٹلائٹ کا 7×24 کام کرنا بہت ضروری تھا۔ اس سے آپریشن سندور کو کامیاب بنانے میں مدد ملی۔ ملک کی حفاظت کے لیے سیٹلائٹس کا ہونا بہت ضروری ہے۔

<div class="paragraphs"><p>آپریشن سندور</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

ہندوستانی خلائی تحقیقی ادارہ (اِسرو) کے سربراہ وی نارائنن نے ’آپریشن سندور‘ سے متعلق ایک انتہائی اہم جانکاری شیئر کی ہے۔ انھوں نے بتایا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف چلائی گئی اس مہم کے دوران سبھی سیٹلائٹس نے بغیر کسی رکاوٹ کے مستقل کام کیا اور فوج کو ضروری مدد پہنچائی گئی۔ اسرو چیف کا کہنا ہے کہ سیٹلائٹ کا 7×24 کام کرنا بہت ضروری تھا۔ اس سے آپریشن سندور کو کامیاب بنانے میں مدد ملی۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ ملک کی حفاظت کے لیے سیٹلائٹس کا ہونا بہت ضروری ہے۔

آج اے آئی ایم اے (آل انڈیا مینجمنٹ ایسو سی ایشن) کے 52ویں قومی مینجمنٹ سمیلن میں اپنے خطاب کے دوران اسرو چیف نے بتایا کہ 400 سے زائد سائنسدانوں نے خطہ ارض کی نگرانی اور مواصلات سیٹلائٹس کا استعمال کر کے مدد فراہم کرنے کے لیے چوبیسوں گھنٹے کام کیا۔ انھوں نے بتایا کہ خلائی ایجنسی نے قومی حفاظتی ضروریات کے لیے اپنے خلائی طیارہ سے سیٹلائٹ ڈاٹا دستیاب کرایا۔


وی نارائنن نے کہا کہ آپریشن سندور کے دوران ہندوستانی سیٹلائٹ 24 گھنٹے سرگرم تھی اور مکمل طور سے ضروریات کو پورا کر رہی تھی۔ اسرو چیف نے مزید کہا کہ 400 سے زیادہ سائنس داں 7×24، یعنی پورے وقت کام کر رہے تھے اور زمین پر نگرانی کے ساتھ ساتھ مواصلات کے لیے استعمال کیے گئے سبھی سیٹلائٹ مشن کے دوران پوری طرح سے کام کر رہے تھے۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ آپریشن سندور کے دوران مسلح جدوجہد میں خلائی شعبہ کے کردار پر خصوصی توجہ دی گئی، جس میں ڈرون اور جنگی اسلحوں کا وسیع استعمال کیا گیا اور ملکی سطح پر تیرا ’آکاش تیر‘ جیسے فضائی دفاعی نظام کی صلاحیتوں کا تجربہ کیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔