مودی کے بدترین 4 سال: جب نوجوان خوف سے کانپ اٹھا

مسلم نوجوان کی جان بچانے والے سکھ سب انسپکٹر گگن دیپ سنگھ نے کہا ، ’’وہ میری چھاتی سے ایسے چمٹ گیا جیسے بچہ ماں سے چمٹ جاتا ہے۔ اسے کچھ ہو جاتا تو میں خدا کو کیا منہ دکھاتا۔‘‘

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

آس محمد کیف

رام نگر: حال ہی میں ملک بھر سے موب لنچنگ کے واقعات سامنے آئے ،کبھی گائے کے نام پر اور کبھی لو جہاد کے نام پر مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا، اسی طرح کے ایک واقعہ کو اتراکھنڈ کے رام نگر میں سب انسپکٹر گگن دیپ سنگھ نے ناکام بنا دیا اور ہجوم کے سامنے سینہ تان کر کھڑے ہو گئے۔ جس نوجوان کا شکار بھیڑکرنا چاہتی تھی وہ ایک مسلمان تھا اور اس کا گناہ صرف اتنا تھا کہ وہ اپنی ایک ہندو دوست کے ساتھ سیر کے لئے نکلاتھا۔

اس سلسلے میں گگن دیپ سنگھ نے’قومی آواز‘ سے گفتگو کی۔

گگن دیپ سنگھ کہتے ہیں’’میں یہ تو نہیں کہہ سکتا کہ یہ اتفاق تھا یا اس کی خوش قسمتی، لیکن اس دن گرجیا مندر کے چوکی انچارج چھٹی پر چلے گئے ، مجھے ان کی غیر موجودگی میں وہاں بھیج دیا گیا۔ میں مندر کے گیٹ پر تھا، اس دن وہاں بہت زیادہ بھیڑ تھی، وہ ایک خوبصورت جگہ ہے لوگ وہاں اکثر موجود رہتے ہیں، اچانک نہرکے کنارے سےکافی شور شرابہ ہونے لگا، میں نے دیکھا کہ وہاں ایک ہجوم جمع ہے اور کچھ لوگ ایک لڑکے کے ساتھ مار پیٹ کر رہے ہیں، اس کے ساتھ ایک لڑکی بھی موجود ہے ۔ لڑکا اور لڑکی دونوں بالغ نظر آ رہے تھے، دوڑ کر میں وہاں پہنچا اور ساتھی خاتون داروغہ سے کہا کہ وہ لڑکی کو محفوظ مقام پر لے جائے، میں نے بڑی مشکل سے لڑکے کو بھیڑ کے ہاتھوں سے نکال پایا اورچیخ چیخ کر بھیڑ سے کہہ رہا تھا کہ کوئی اس لڑکے کو ہاتھ نہ لگائے ۔ ‘‘

گگن دیپ سنگھ آگے بتاتے ہیں ’’وہ لڑکا میرے سینے سے ایسے چمٹ گیا جس طرح کوئی بچہ اپنی ماں سے چمٹ جاتا ہے۔ میں نہیں جانتا کہ وہ مسلمان تھا ، ہندو تھا ، سکھ تھا یا عیسائی تھا، لیکن و ہاں موجودبھیڑ یہ کہہ کر ضرور چلا رہی تھی کہ یہ مسلمان ہے ، اس کے ٹکڑےٹکڑے کر دو ۔‘‘

وہ نہر جہاں پر گگن دیپ نے نوجوان کی جان بچائی، یہ جگہ جم کاربیٹ نیشنل پارک کے نزدیک واقع ہے، تصویر قومی آواز
وہ نہر جہاں پر گگن دیپ نے نوجوان کی جان بچائی، یہ جگہ جم کاربیٹ نیشنل پارک کے نزدیک واقع ہے، تصویر قومی آواز

اتنا کہہ کر گگن دیپ رک جاتے ہیں اور گہری سانس لے کر کہتے ہیں، ’’ وہ مجھ سے چمٹا ہوا تھا، وہ میرے اندر سما جانا چاہتا تھا،بری طرح لرز رہا تھا، اس سے قبل میں نے کبھی کسی کے چہرے پر اتنی دہشت نہیں دیکھی، جتنی اس لڑکے کے چہرے پر موجودتھی۔ گرجیا مندر پر سینکڑوں جوڑے ہر روز سیروتفریح کرنےکے لئے آتے ہیں ،لیکن ایسا واقعہ کبھی نہیں ہوا تھا۔ میں پولس میں ہوں میرا فرض حفاظت کرنا ہے،میں نے طے کر لیا تھا کہ چاہے کچھ بھی ہو جائے میں اسے بچاؤں گا۔ اگر میں وردی میں نہ بھی ہوتا تو بھی میں یہی کرتا۔

یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں تھا اور میں نے پورا زور لگا دیا تھا۔ میرے خلاف بھی نعرے بازی ہونے لگی تھی۔ کچھ دیر کی جد و جہد کے بعد پولس ٹیم موقع پر پہنچ گئی اور ہم نے اس لڑکے کو محفوظ نکال لیا۔ جب کہیں جاکر میرے دل کو سکون ملا، اب میں رب کے سامنے مسکرا سکتا تھا۔

گگن دیپ سنگھ (28) جس پور (اودھم سنگھ نگر) کے رہائشی ہیں، ان کے والد انہیں 5 سال کی عمر میں چھوڑ کر دنیا سے چلے گئے۔ ان کے تاؤ نے اس طرح پرورش کی کہ کبھی والد کی کمی محسوس نہیں ہونے دی، وہ امریکہ میں رہتے ہیں۔ گگن دیپ کے علاوہ ان کے خاندان میں ان کی ماں اور ایک بہن ہے جس کی شادی 6 مہینے قبل کنیڈا میں ہوئی ہے۔ گگن دیپ کی شادی تو نہیں ہوئی لیکن ان کی ماں نے دلہن تلاش کر لی ہے، ہونے والی سسرال میں گگن دیپ کی بہادری پر جشن منایا جا رہا ہے اور یہ واقعہ دنیا بھر میں زیر بحث ہے۔

گرجیا پولس چوکی جس گگن دیپ کو جس کا چارج دیا گیا تھا، تصویر قومی آواز
گرجیا پولس چوکی جس گگن دیپ کو جس کا چارج دیا گیا تھا، تصویر قومی آواز

گگن دیپ سنگھ 2015 میں سب انسپکٹر بنے ان کے بیچ میٹ اور دوست سوربھ تیاگی کہتے ہیں، ’’بھائی نے ہماری بھی چھاتی چوڑی کر دی اور محکمہ پولس کو اس پر فخر ہے۔ ‘‘ سوربھ کے مطابق گگن دیپ ایک ہنس مکھ اور زندہ دل انسان ہیں۔

رام نگر تھانے میں اس واقعہ کے بعد سے خوشی کا ماحول ہے۔ یہاں کے کوتوال وکرم سنگھ راٹھور کہتے ہیں، ’’لڑکے نے اچھا کام کیا ہے، وہ شریف ہے، دنیا کو اب پتہ چل گیا ہوگا کہ پولس میں اچھی سوچ والے لوگ موجود ہیں۔ ہمارا پورا اسٹاف خوش ہے، دنیا بھر سے مبارکباد کے پیغامات مل رہے ہیں، ایس ایس پی نے گگن دیپ کو انعام بھی دینے کا اعلان کر دیا ہے۔ ‘‘

وکرم سنگھ کہتے ہیں، ’’گگن دیپ سنگھ کو ملک بھر سے کال آ رہی ہیں ، وہ جہاں بھی جا تا ہے مجمع لگ جاتا ہے،نوجوان اس کے ساتھ سیلفی لے رہے ہیں، میں نےگگن کو سمجھایا ہے کہ اتنی تعریف کے باوجود پیر زمین پر ہی رکھنا، ہوا میں نہیں اڑنا۔‘‘

گگن دیپ سنگھ نے ’قومی آواز‘ سے کہا، ’’میں کبھی تبدیل نہیں ہونگا، جیسا ہوں ویسا ہی رہوں گا، مجھے اب مزید بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا کیوں کہ لوگوں میں میری جو شبیہ قائم ہو ئی ہے اسے بنائے رکھنا مشکل کام ہے ۔ ‘‘

مظفر نگر اور میرٹھ ضلع کی سرحد پر واقع رام راج گرودوارہ کمیٹی کے سربراہ گرشرن سنگھ نے ’قومی آواز‘ کو بتایا، ’’میرے پاس کنیڈا سے واٹس ایپ پر میسیج آیا کہ ہندوستان میں ایک سردار نے ہمیں فخر سے بھر دیا ہے، میں نے اپنے بھتیجے سے پوچھا تو اس نے مجھے پورا واقعہ بیان کیا۔ گگن دیپ سنگھ نے انسانیت کے نام جو کیا ہے اس سے سکھ سماج کا سر اونچا ہو گیا ہے۔ ہم اسے گرودوارہ میں بلاکر اس کو اعزاز سے نوازیں گے۔‘‘

گگن دیپ سنگھ کی بہن جو حال ہی میں کنیڈا میں بیاہی گئی ہیں انہوں نے ہی سب سے پہلے گگن دیپ کے نوجوان کو بچانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی تھی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ ویڈیو ہندوستان میں بعد میں مقبول ہوئی ، کنیڈا میں پہلے ہی وائرل ہو گئی۔

گگن دیپ کہتے ہیں، ’’ مجھے نہیں معلوم کہ ویڈیو کس نے ریکارڈ کی اور میری بہن تک کیسے پہنچ گئی۔ یہ 22 مئی کا واقعہ ہے ، میں 25 مئی کو بینک گیا تو وہاں کا اسٹاف میرے ساتھ سیلفی لینے لگا، مجھے تو اس وقت معلوم ہوا کہ میری ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔‘‘

رام نگر میں ایس ڈی ایم کے عہدے پر فائز اور حال ہی میں یو پی ایس سی امتحان میں کامیاب ہونے والی بشری انصاری کے والد انیس انصاری کہتے ہیں کہ ’’ایمانداری سے فرض ادا کرنا انسان کی عظمت کو نمایاں کرتا ہے، ہمیں گگن دیپ پر ناز ہے۔ ‘‘

پنجاب کے کئی ارکان پارلیمنٹ سمیت متعدد سیاسی رہنماؤں نے گگن دیپ سنگھ کی ویڈیو شیئر کی ہے۔ یو پی کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو بھی اس ویڈیو کو شیئر کر چکے ہیں۔ سکھوں کے ایک اہم رہنما اور ریٹائرڈ میجر جوگیندر سنگھ بانکورہ کہتے ہیں، ’’ملک میں آج عجیب طرح کی نفرت کا ماحول ہے، ایسے حالات میں ملک کو انسانیت کی ضرورت ہے۔ ملک موب لنچنگ کے واقعات سے شرم سار ہو رہا ہے، سیاست دانوں نے نوجوان نسل کے ذہنوں میں نفرت کا زہر بھر دیا ہے، امید ہے کہ گگن دیپ سنگھ سے لوگ عبرت حاصل کریں گے۔ ‘‘

جمعہ کو دیر رات دہلی سے چھاپہ مار کارروائی کے بعد واپس لوٹ رہے گگن دیپ کا کہنا ہے، ’’مجھے بے شمار لوگوں نے سراہا ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ ملک میں محبت ، بھائی چارے کے حامی زیادہ ہیں اور نفرت کے کم۔ میرے اوپر اب دباؤ بڑھ گیا ہے ، مجھے اب ہمیشہ بہتر کرنا ہوگا۔ ‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


    Published: 26 May 2018, 1:37 PM