جموں و کشمیر میں راجیہ سبھا کی 4 سیٹیں خالی، الیکشن کمیشن تذبذب میں، صدر جمہوریہ کی دخل درکار
جموں و کشمیر میں سبھی چار راجیہ سبھا اراکین اپنے چھ سال کی مدت کار پورا کرنے کے بعد ایک ساتھ سبکدوش ہو گئے۔ دفعہ 83 میں مقررہ روٹیشن کے مطابق ہر دو سال میں ایسا ہونا تھا۔
جموں و کشمیر کی چار راجیہ سبھا سیٹیں فروری 2021 سے خالی ہیں۔ اس نے ایک آئینی سوال پیدا کر دیا ہے جس کے لیے صدر جمہوریہ سے مشورہ مانگا جا سکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہاں حالیہ برسوں میں لگاتار ایمرجنسی لگنے کی وجہ سے ایوان بالا میں نمائندگی متاثر ہوئی ہے۔ سبھی چار راجیہ سبھا اراکین اپنے چھ سال کی مدت کار پورا کرنے کے بعد ایک ساتھ سبکدوش ہو گئے۔ دفعہ 83 میں مقررہ روٹیشن کے مطابق ہر دو سال میں ایسا ہونا تھا۔
پنجاب اور دہلی کی سیٹوں کا معاملہ بھی یہی ہے، جہاں سبھی راجیہ سبھا رکن ہر دو سال میں سبکدوش ہونے کے بجائے ایک ساتھ ریٹائر ہو رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن بھی اس معاملے پر تذبذب میں ہے۔ اکنامکس ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق جلد ہی صدر جمہوریہ سے اس معاملے پر مشورہ مانگا جا سکتا ہے۔ واضح رہے کہ دفعہ 143 کے تحت الیکشن کمیشن کے پاس صدر سے مشورہ مانگنے کا اختیار ہے۔
جموں و کشمیر میں یہ حالات 1990 میں لگائی گئی ایمرجنسی کی وجہ سے پیدا ہوئی جو چھ برسوں تک چلی۔ وہاں کے سبھی راجیہ سبھا اراکین کی مدت کار ایک ساتھ پوری ہوئی۔ جموں و کشمیر کی نمائندگی کرنے والے سبھی چار راجیہ سبھا اراکین نے فروری 2021 میں اپنی مدت کار پوری کی ان میں غلام نبی آزاد اور نذیر احمد لاوے نے 15 فروری کو اپنی مدت کار پوری کی جبکہ میر محمد فیاض اور شمشیر سنگھ مانہاس کی مدت کار 10 فروری کو ختم ہوئی۔ اس کی وجہ سے روٹیشن کا اصول متاثر ہوا۔ اگر الیکشن کمیشن 4 خالی سیٹوں کے لیے راجیہ سبھا انتخاب کا اعلان کرتا ہے تو ان کی مدت کار پھر سے ایک ساتھ ختم ہوگی جو کہ دفعہ 83 کے تحت ٹھیک نہیں ہے۔
اسی طرح 1987 سے مسلسل ایمرجنسی لگنے کی وجہ سے پنجاب کی سبھی سات سیٹیں 2016 میں ایک ساتھ خالی ہوئیں، جس سے راجیہ سبھا اراکین کے ہر دو سال میں ریٹائر ہونے کا فارمولہ متاثر ہوا۔ اپریل-جولائی 2022 میں منتخب اس کے سبھی 6 موجودہ راجیہ سبھا ایم پی اپریل-جولائی 2028 میں ریٹائر ہوں گے۔
دہلی کو بھی اسی حالت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جہاں سبھی تین راجیہ سبھا سیٹیں ایک ساتھ بھری گئی ہیں۔ دہلی کے سبھی تین راجیہ سبھا ایم پی سواتی مالیوال، سنجے سنگھ اور نارائن داس گپتا کا 28 جنوری 2024 کو انتخاب ہوا تھا، 27 جنوری 2030 کو وہ سبکدوش ہوں گے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ معاملہ آئین کی اصل روح کو چیلنج دیتا ہے اور راجیہ سبھا کے مستقل ہاؤس کے طور پر وجود پر سوال کھڑا کرتا ہے۔ امید ہے کہ جلد ہی اس معاملے پر صدر جمہوریہ کا مشورہ جاری کیا جائے گا تاکہ سپریم کورٹ کی رائے سے اس آئینی تذبذب کا حل ہو سکے۔