لکھنؤ کے ’چلڈرن ہوم‘ میں 5 دن میں 4 شیر خوار بچیوں کی موت، یوگی حکومت پر سکتہ طاری، تحقیقات کے احکامات

اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں واقع ایک سرکاری چلڈرن ہوم میں گزشتہ 5 دنوں میں 4 شیر خوار بچیوں کی موت ہو گئی، جس سے یوگی حکومت پر سکتہ طاری ہو گیا ہے

<div class="paragraphs"><p>شیلٹر ہوم کی علامتی تصویر / آئی اے این ایس</p></div>

شیلٹر ہوم کی علامتی تصویر / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں واقع ایک سرکاری چلڈرن ہوم میں گزشتہ 5 دنوں میں 4 شیر خوار بچیوں کی موت ہو گئی، جس سے یوگی حکومت پر سکتہ طاری ہو گیا ہے۔ حکومت نے آناً فاناً میں اس معاملہ کی تحقیقات کے احکامات جاری کر دئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ان اموات کی وجہ سے کہرام مچ گیا ہے۔ اگرچہ ہلاکتوں کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی ہے، تاہم خدشہ ہے کہ چلڈرن ہوم میں سردی کے موسم میں مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے بچیوں نے دم توڑا۔

آئی اے این ایس کی رپورٹ کے مطابق اتر پردیش کی حکومت نے 10 سے 14 فروری کے درمیان چار شیر خوار بچیوں کی موت کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ شیلٹر ہوم کے دیگر دو شیر خوار دو اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ ریاستی وزیر بیبی رانی موریہ نے ضلع سطح کے میڈیکل افسران کو چلڈرن ہوم میں بچوں کا باقاعدگی سے چیک اپ کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اس کے ساتھ بچوں کو مناسب سہولیات فراہم کرنے کی ہدایات بھی دی گئی ہیں۔


موریہ کے دفتر کی طرف سے جاری کردہ ایک ریلیز میں ان کے حوالہ سے کہا گیا ہے کہ چائلڈ پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ بچوں کو مناسب طبی سہولیات فراہم کرنے کی کوششیں جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ جاننے کے لیے بھی تحقیقات شروع کی گئی ہیں کہ آیا چلڈرن ہوم کے حکام نے سردی کے موسم میں شیر خوار بچوں کی حفاظت کے لیے مناسب اقدامات کیے تھے؟ سانحہ کے بعد چلڈرن ہوم کے سپرنٹنڈنٹ کنشوک ترپاٹھی کو مبینہ طور پر لاپرواہی برتنے پر معطل کر دیا گیا ہے۔ ترپاٹھی کو وجہ بتاؤ نوٹس بھی جاری کیا گیا ہے۔

ہلاکتوں کی تحقیقات کے لیے مجسٹریل انکوائری اور لاشوں کے پوسٹ مارٹم کا حکم دے دیا گیا ہے۔ دریں اثنا سول اسپتال کے ڈاکٹروں نے متاثرین کو علاج معالجے میں غفلت برتنے کی تردید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو تشویشناک حالت میں داخل کیا گیا تھا، اور چلڈرن ہوم کے حکام نے انہیں مناسب علاج فراہم کرنے کی کوششوں میں کوئی کسر نہیں چھوڑی!

اس سے پہلے جنوری میں ترپاٹھی نے کہا تھا کہ بچوں کے کمرے میں ہر موسم کا ایئر کنڈیشنر لگایا گیا ہے۔ اسی طرح، ڈسپنسری جہاں 0 سے 2.5 سال کے بچوں کو رکھا جاتا ہے، اس میں بھی تمام سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔


گزشتہ ماہ سرکاری پناہ گاہ کا معائنہ کرنے والی چیف میڈیکل آفیسر (سی ایم او) کی ٹیم نے دسمبر اور جنوری کے موسم سرما کے مہینوں میں بچوں کو مناسب دیکھ بھال فراہم کرنے میں حکام کی جانب سے لاپرواہی کا دعویٰ کیا تھا۔ ٹیم کو شبہ ہے کہ اموات کی وجہ 'غفلت' ہو سکتی ہے۔ سی ایم او کی ٹیم نے کہا کہ یہ انتہائی افسوس ناک ہے کہ ہم نے چار بچے کھوئے لیکن ہم نے بچوں کو بچانے کی پوری کوشش کی۔

وہیں، دو شیر خوار بچوں کو سول اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ دو ماہ کی چندرما کی حالت میں معمولی بہتری ہے۔ اسپتال کے چیف میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر آر پی سنگھ نے کہا کہ تشخیص کے بعد ڈاکٹر بچے کا سیپٹی سیمیا کا علاج کر رہے ہیں۔ ایک طبی ٹیم بچے کی دیکھ بھال کر رہی ہے۔ امید ہے کہ بچہ جلد ہی مکمل صحت یاب ہو جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔