سُبھارتی یونیورسٹی سے 375 بورے میں رکھی ہوئی جوابی کاپیاں اور 2700 تدریسی مواد چوری ہو گئے، پولیس تحقیقات شروع
سُبھارتی یونیورسٹی کے رجسٹرار محمد یعقوب نے پولیس کو بتایا کہ ’’14 مارچ سے 16 مارچ کے درمیان یہ چوری ہوئی ہے۔ اس سے قبل پرانے تدریسی مواد اور جوابی کاپیاں اسٹور روم میں بند کر دیے گئے تھے۔‘‘
سُبھارتی یونیورسٹی، تصویر سوشل میڈیا
میرٹھ کی سُبھارتی یونیورسٹی سے 375 بورے میں رکھی ہوئی جوابی کاپیوں اور 2700 پرانے تدریسی مواد کی چوری کا حیرت انگیز معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہ چوری ہولی کے آس پاس سُبھارتی یونیورسٹی کے اسٹور روم سے 14 مارچ کو ہوئی تھی۔ 3 ماہ بعد اس چوری کی اطلاع پولیس کو دی گئی ہے۔ اس تاخیر کی وجہ سُبھارتی یونیورسٹی نے ڈیپارٹمنٹل انکوائری بتایا ہے۔
غور کرنے والی بات یہ ہے کہ سُبھارتی یونیورسٹی نے سیکورٹی میں کسی بھی قسم کی کوتاہی نہیں کی ہے۔ یونیورسٹی میں ہر جگہ سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں اور سیکورٹی گارڈز بھی تعینات ہیں۔ اس کے باوجود جوابی کاپیاں اور تدریسی مواد کی چوری ہو گئی۔ بتایا جا رہا ہے کہ 14 مارچ کو یہ چوری ہوئی تھی اور 4 روز بعد 18 مارچ کو اس کا علم ہوا۔ لیکن اس کی اطلاع پولیس کو 3 ماہ بعد دی گئی ہے۔ 3 ماہ کی ڈیپارٹمنٹل انکوائری میں چوری کا کوئی سراغ نہیں مل پایا۔
سُبھارتی یونیورسٹی کے رجسٹرار محمد یعقوب نے پولیس کو اس چوری سے متعلق اطلاع دی ہے۔ انہوں نے پولیس کو بتایا کہ 14 مارچ سے 16 مارچ کے درمیان یہ چوری ہوئی ہے۔ اس سے قبل پرانے تدریسی مواد اور جوابی کاپیاں اسٹور روم میں بند کر دیے گئے تھے۔ محمد یعقوب کے مطابق چوری کی گئی جوابی کاپیاں اور تدریسی مواد کو اگر پیپر مِل میں فروخت کیا جائے تو اس کی قیمت لاکھوں میں ہو سکتی ہے۔ دوسری جانب تھانہ انچارج نے بتایا کہ ’’سُبھارتی یونیورسٹی کے رجسٹرار کی جانب سے جوابی کاپی اور تدریسی مواد کی چوری کے متعلق ایک آن لائن ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔ اس معاملہ کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔