کورونا وائرس: جموں و کشمیر میں 3330 افراد نگرانی میں

بلیٹن میں کہا گیا ہے کہ 186 نمونے ٹیسٹنگ کے لئے بھیج دیئے گئے ہیں جن میں سے 178 کے نمونے منفی جبکہ اب تک صرف چار معاملات کے نمونے مثبت پائے گئے ہیں اور 20 مارچ 2020ء تک 3 معاملات کی رپورٹ آنی باقی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: حکومت نے کہا ہے کہ جموں وکشمیر میں 3330 افراد کو نگرانی میں رکھا گیا ہے اور اب تک صرف چار معاملات مثبت پائے گئے ہیں۔ نوول کورونا وائرس سے متعلق روزانہ میڈیا بلیٹن کے مطابق 2465 افراد کو ہوم کورنٹائین میں رکھا گیا ہے جبکہ 44 افراد اسپتال کورنٹائین میں ہیں۔ جن میں 416 افراد کو اپنے گھروں میں نگرانی میں رکھا گیا ہے اُن میں 405 افراد نے 28 دن کی نگرانی کی مدت پوری کی ہے۔

بلیٹن میں مزید کہا گیا ہے کہ 186 نمونے ٹیسٹنگ کے لئے بھیج دیئے گئے ہیں جن میں سے 178 کے نمونے منفی جبکہ اب تک صرف چار معاملات کے نمونے مثبت پائے گئے ہیں اور 20 مارچ 2020ء تک 3 معاملات کی رپورٹ آنا باقی ہے۔


حکومت نے بیرون ریاست سے آنے والے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنی سفری تفصیلات رضاکارانہ طور پر متعلقہ حکام کو دیں اور اگر کسی نے کووڈ 19 سے متاثرہ کسی ملک کا سفر کیا ہے تو اس کو چاہیے کہ وہ 14 روز تک اپنے گھر میں الگ تھلگ رہیں۔

ایڈوائزری میں سماجی سطح پر مناسب دوری کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ گبھرائیں نہیں اورغیر ضروری سفر کو ترک کریں۔ اس کے علاوہ پبلک ٹرانسپورٹ کے استعمال سے اجتناب کریں۔ علاوہ ازیں بھیڑ بھاڑ والے علاقوں اور بڑے بڑے اجتماعات سے دور رہیں۔


لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ صفائی ستھرائی کے بنیادی اصولوں پر عمل کریں اور بار بار صابن سے اپنے ہاتھ دھوئیں۔ کھانستے یا چھینکتے وقت رومال کا استعمال کرنا بھی لازمی قرار دیا گیا ہے۔ اگر کسی شخص کو بخار ہو، کھانسی آتی ہو یا سانس لینے میں تکلیف محسوس ہو رہی ہو وہ جلد از جلد صحت حکام کے ساتھ رابطہ قائم کرسکتا ہے۔

غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لئے لوگوں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ صرف سرکار کی طرف سے جاری کی گئی جانکاری پر ہی بھروسہ کریں۔ یہ جانکاری سرکار کی طرف سے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا روزانہ میڈیا بلیٹنوں کے ذریعے جاری کی جاتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔