کیرانہ ضمنی انتخاب: دلت و مسلم علاقوں میں 300 مشینیں خراب، لوگوں کا ہنگامہ

خراب مشینوں کی شکایت انتخابی کمیشن سے کی جا چکی ہے لیکن ابھی تک انھیں ٹھیک نہیں کیا گیا ہے۔ مشینوں کے خراب ہونے سے لوگوں میں زبردست ناراضگی ہے اور وہ پولنگ بوتھ پر ہنگامہ کر رہے ہیں۔

تصویر آس محمد کیف
تصویر آس محمد کیف
user

آس محمد کیف

آج کیرانہ میں صبح 7 بجے سے ووٹنگ ہو رہی ہے اور اب تک تقریباً 300 ای وی ایم مشینوں کے خراب ہونے کی خبریں موصول ہو چکی ہیں۔ مشین خراب ہونے کی وجہ سے ووٹنگ بری طرح سے متاثر ہوا ہے۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ جو مشینیں خراب ہوئی ہیں یہ سبھی مسلم اور دلت اکثریتی علاقوں سے تعلق رکھتی ہیں۔ بڑی تعداد میں مشینوں کے خراب ہونے کی خبر ملنے کے بعد اپوزیشن نے حکومت پر قصداً ووٹنگ کو متاثر کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

بڑی تعداد میں مشینوں کے خراب ہونے کی خبر سے ووٹروں میں غصہ اور ناراضگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ انھوں نے ہنگامہ شروع کر دیا ہے۔ مشترکہ اپوزیشن کی امیدوار تبسم حسن نے انتخابی کمیشن میں اس کی شکایت بھی کی ہے اور اس کا کوئی فوری حل نکالنے کی گزارش کی ہے۔

سماجوادی پارٹی کے ترجمان راجندر چودھری نے اس سلسلے میں ایک بیان بھی جاری کیا ہے جس میں برسراقتدار پارٹی پر جان بوجھ کر ایسا کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’پھول پور اور گورکھپور میں شکست کے بعد بی جے پی یہاں ہر حال میں فتح حاصل کرنا چاہتی ہے۔ اس کے لیے وہ تمام غلط ہتھکنڈے اپنا رہی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’کل رات شراب تقسیم کی جا رہی تھی اور اب مشینیں خراب کر دی گئیں۔‘‘

سماجوادی پارٹی کے ایک نمائندہ وفد نے آناً فاناً میں الیکشن انویجلیٹر سے شکایت درج کرائی ہے۔ نمائندہ وفد میں شامل سنیل یادو ساجن کا کہنا ہے کہ ’’آج صبح ووٹنگ شروع ہونے کے بعد مسلم اکثریتی علاقوں میں بڑی تعداد میں ووٹر جمع ہوئے تھے لیکن مشین خراب بتا دی گئی جس کے بعد ہنگامہ بھی ہوا اور خواتین واپس چلی گئیں۔ روزے کی وجہ سے اب ان کا واپس ووٹنگ کے لیے آنا مشکل ہی ہے۔‘‘ سنیل یادو آگے کہتے ہیں کہ ’’ہم نے شکایت کر دی ہے لیکن ابھی تک مشینیں خراب ہی ہیں۔ انتخابی کمیشن نے مشینوں میں خرابی آنے کی بات کا اعتراف بھی کیا ہے۔‘‘

آر ایل ڈی کے جنرل سکریٹری جینت چودھری نے بھی پارٹی کی جانب سے انتخابی کمیشن میں شکایت کی ہے۔ انھوں نے ٹوئٹ کر کے بتایا ہے کہ لگاتار شکایت کے بعد بھی مشینوں کو ٹھیک نہیں کیا جا رہا ہے۔ اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے بھی ٹوئٹ کر کے مسئلہ کا کوئی فوری حل نکالے جانے کے لیے کہا ہے۔ اب تک کل 25 فیصد ووٹنگ ہوئی ہے۔ کاندھلا کے ایک بوتھ پر مسلم خواتین کے ساتھ غلط سلوک کیے جانے کا معاملہ بھی سامنے آیا ہے۔ کیرانہ اسمبلی کے دَنڈوکھیڑا گاؤں میں دلتوں کو ووٹنگ سے روکنے کی باتیں بھی سامنے آ رہی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */