کسان تحریک کے دوران 3 پولیس اہلکاروں کی موت اور 30 زخمی، پولیس کا دعویٰ

پولیس نے احتجاج کرنے والے کسانوں کے خلاف سخت موقف اختیار کرتے ہوئے ان پر این ایس اے کے تحت کارروائی کرنے اور نقصانات کے ازالے کے لیے ان کی جائیدادیں و بینک اکاؤنٹس ضبط کرنے کا اعلان کیا ہے

<div class="paragraphs"><p>کسان تحریک فائل فوٹو / آئی اے این ایس</p></div>

کسان تحریک فائل فوٹو / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

کسان تحریک کے دوران 21 سالہ کسان کی موت کے بعد سنیوکت کسان مورچہ آج یوم سیاہ منا رہا ہے۔ اسی دوران ہریانہ کی امبالہ پولیس نے ایک تحریری بیان جاری کرتے ہوئے احتجاج کر رہے کسانوں کے خلاف قومی سلامتی ایکٹ (این ایس اے) لگائے جانے کا اعلان کیا ہے۔ پولیس نے یہ بھی بتایا ہے کہ اس تحریک کے دوران اب تک کتنے پولیس اہلکاروں کی موت اور کتنے زخمی ہوئے۔

ہریانہ پولیس کے مطابق احتجاج کے دوران 30 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ 2 پولیس اہلکاروں کی موت ہریانہ میں ہوئی ہے۔ ایک کو برین ہیمرج ہوا ہے۔ اس کے علاوہ تحریک کے دوران پنجاب میں ڈیوٹی پر مامور ایک پولیس اہلکار کی جم میں موت ہوئی ہے۔ ہریانہ پولیس نے اپنے مکتوب میں مزید کہا ہے کہ ’’کسان دہلی مارچ  کے لیے شمبھو بارڈر پر لگائے گئے بیریکیڈس کو توڑنے کی مسلسل کوشش کر رہے ہیں۔ پولیس انتظامیہ پر پتھراؤ اور ہنگامہ آرائی کے ذریعے امن و امان کو خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ہنگامہ کرنے والے سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔‘‘


پولیس نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ ’’کئی کسان لیڈر تحریک میں سرگرم کردار ادا کر رہے ہیں اور امن و امان کو خراب کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے فیس بک، واٹس ایپ، انسٹاگرام، ٹیلی گرام وغیرہ کے ذریعے اشتعال انگیز اور اکسانے والی تقاریر کا مسلسل پرچار کیا جا رہا ہے۔ سماجی ہم آہنگی کو سبوتاژ کرنے کے لیے مسلسل پوسٹس  ڈالی جا رہی ہیں۔ تحریک کے دوران مسلسل تقاریر کے ذریعے احتجاج کرنے والوں کو انتظامیہ کے خلاف بھڑکا یا جا رہا ہے۔ حکومت اور انتظامیہ کے افسران کے خلاف غلط الفاظ کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ زبردست انتشار برپا کیا جا رہا ہے۔ اس لیے اب احتجاج کرنے والے کسانوں کے خلاف قومی سلامتی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت کارروائی کی جا رہی ہے۔‘‘

پولیس نے یہ بھی کہا ہے کہ ’’مشتعل افراد کی جانب سے سرکاری اور نجی املاک کو پہنچنے والے نقصان کا اندازہ لگایا جا رہا ہے۔ انتظامیہ نے اس حوالے سے عام لوگوں کو پہلے ہی مطلع و خبردار کر دیا تھا کہ اگر اس تحریک کے دوران سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا تو ایسا کرنے والوں کی جائیداد اور بینک اکاؤنٹس ضبط کر کے نقصان کا ازالہ کیا جائے گا۔‘‘ پولیس نے مزید کہا ہے کہ ’’اگر اس تحریک کے دوران کسی عام آدمی کا کوئی مالی نقصان ہوا ہے تو وہ انتظامیہ کو اپنے نقصان کی تفصیلات دے سکتا ہے۔‘‘


پنجاب میں ہوئی ایک پولیس اہلکار کی موت پر بتایا گیا کہ ’’کھنوری بارڈر پر تعینات مالیرکوٹلہ کے ڈی ایس پی دلپریت سنگھ کو صبح جم میں سینے میں درد ہوا۔ اس کے بعد لدھیانہ اسپتال میں ان کی موت ہوگئی۔ دلپریت سنگھ مالیرکوٹلہ میں ڈی ایس پی کے عہدے پر تعینات تھے، ان کی رات کی ڈیوٹی کھنوری بارڈر پر تھی۔ مالیرکوٹلہ کے ایس ایس پی کے مطابق وہ شام 8 بجے سے صبح 4 بجے تک کھنوری میں ڈیوٹی پر تھے۔ 4 بجے ڈیوٹی ختم کرنے کے بعد وہ سیدھے اپنے گھر گئے، پھر جم گئے، جہاں انہیں سینے میں درد کی شکایت ہوئی، انہیں اسپتال لے جایا گیا جہاں انہوں نے دم توڑ دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔