پھانسی سے بچنے کے لیے ’نربھیا‘ کے قصوروار بنا رہے خاص منصوبہ!

نربھیا معاملہ کے چاروں قصورواروں کو پھانسی دینے کی تیاریاں تقریباً مکمل کر لی گئی ہیں، اس کے باوجود تین قصوروار اس سزا سے بچنے کے لیے ایک بار پھر سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے والے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نربھیا عصمت دری اور قتل معاملے میں پھانسی کی سزا سنائے جانے کے بعد چاروں قصورواروں کی حالت غیر بنی ہوئی ہے۔ ونے شرما اور پون گپتا نے پھانسی سے بچنے کے لیے عدالت میں کئی عرضیاں بھی داخل کیں، لیکن اب تک سبھی مسترد ہوتی رہیں۔ لیکن اب تین قصوروار ایک خاص عرضی عدالت میں داخل کرنا چاہتے ہیں اور اس کے لیے منصوبہ بندی بھی ہو رہی ہے۔ خصوصی ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق بہت جلد ونے، اکشے اور پون سپریم کورٹ میں ایک کیوریٹیو پٹیشن یعنی سزا میں رد و بدل کی عرضی داخل کریں گے جس میں کہا جائے گا کہ ان کی پھانسی کو عمر قید میں تبدیل کر دیا جائے۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق تینوں قصوروار جیل میں اپنے سلوک میں بہتری کا تذکرہ کرتے ہوئے پھانسی کی سزا عمر قید میں تبدیل کرنے کی گزارش کریں گے۔ قصوروار کے وکیل اے پی سنگھ نے میڈیا سے بات چیت کے دوران بتایا کہ جیل سے کاغذات ملنے میں ہوئی تاخیر کی وجہ سے کیوریٹیو پٹیشن داخل کرنے میں تاخیر ہو رہی ہے۔ اپنے موکلوں سے جیل میں ملاقات کے لیے پہنچے وکیل این پی سنگھ نے بتایا کہ ’’مجھے پوری امید ہے کہ عدالت قصورواروں کے اچھے سلوک کو دیکھتے ہوئے پھانسی کی سزا عمر قید میں تبدیل کر دے گی۔‘‘


ایک نیوز پورٹل پر شائع خبر کے مطابق وکیل این پی سنگھ نے الزام عائد کیا ہے کہ انھیں جیل نمبر 3 میں بند ان کے موکلوں سے ملنے میں کافی پریشانی ہو رہی ہے۔ انھیں عرضی داخل کرنے کے لیے قصورواروں سے کاغذات پر دستخط کروانے تھے جس میں کافی مشکلات پیش آئیں۔ این پی سنگھ نے بتایا کہ کیوریٹیو پٹیشن میں نئے دلائل کو سامنے رکھنا ہوتا ہے اس لیے ہم نے جیل انتظامیہ سے قصورواروں کی طرف سے کیے گئے اچھے سلوک کی جانکاری طلب کی ہے۔ قصورواروں کے وکیل کا یہ بھی کہنا ہے کہ ونے شرما نے جیل میں رہتے ہوئے کئی اچھے کام کیے ہیں جس کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ونے شرما نے جیل میں ایک قیدی کو خودکشی کرنے سے بچایا تھا۔ اس کے ساتھ ہی اس نے کئی اچھی پینٹنگ بھی بنائی ہے۔ وہ بلڈ ڈونیشن کیمپ میں بھی شامل رہا۔ اسی طرح اکشے بھی جیل میں ہونے والے اصلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا رہا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 24 Jan 2020, 10:11 PM