ناگپور یونیورسٹی: 3 لوگوں نے 2 دن میں چائے-ناشتہ پر خرچ کر کر دئے ڈیڑھ لاکھ روپے، جانچ شروع

یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے پاس جو بل بھیجا گیا اس کے مطابق بورڈ کے اراکین نے دو دنوں کے اندر 99 کپ چائے، 25 کپ کافی اور ناشتہ کیا۔ اب وائس چانسلر نے بل پر دستخط کرنے سے منع کر دیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

سرکاری دفاتر اور یونیورسٹیوں میں بدعنوانی اور بے ضابطگیوں کی خبریں اکثر سامنے آتی رہتی ہیں، تازہ معاملہ ناگپور یونیورسٹی کا ہے جہاں تین لوگوں نے 2 دن میں ڈیڑھ لاکھ روپے کا چائے-ناشتہ کر لیا۔ جب اس چائے-ناشتہ کا بل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے پاس پہنچا تو وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ تین لوگوں نے اس قدر بڑھا ہوا بل بھیجا ہے جو کہ بدعنوانی کی طرف اشارہ کر رہا ہے۔

انگریزی روزنامہ ’ٹائمز آف انڈیا‘ کی خبر کے مطابق ناگپور یونیورسٹی میں بورڈ آف اسٹڈیز کی میٹنگ ہوئی تھی۔ اس میٹنگ میں یونیورسٹی نصاب کو اَپ ڈیٹ کرنے کے مقصد سے صلاح و مشورے ہوئے تھے۔ بورڈ آف اسٹیڈیز میں تین رکن ہیں اور انھوں نے یہ میٹنگ دو دنوں تک کی۔ اسی میٹنگ میں چائے اور ناشتہ پر تینوں اراکین نے ڈیڑھ لاکھ کا خرچ کر دیا اور بل وائس چانسلر کے پاس دستخط کرنے کے لیے بھیج دیا۔ بل دیکھ کر وائس چانسلر نےد ستخط کرنے سے انکار کر دیا اور جانچ کا حکم بھی صادر کر دیا۔


خبروں کے مطابق وائس چانسلر کے پاس جو بل منظوری کے لیے بھیجا گیا اس کے مطابق بورڈ کے اراکین نے دو دنوں کے اندر 99 کپ چائے، 25 کپ کافی اور ناشتہ کیا۔ اب یونیورسٹی کے وائس چانسلر ایس پی کانے نے بل پر دستخط کرنے سے منع کر دیا ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے شعبہ مالیات سے پورے خرچ کی جانچ کرنے کو کہا ہے۔ وائس چانسلر کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ ’’ہم نے بورڈ کے اراکین سے اس سلسلے میں وضاحت طلب کیا ہے۔‘‘

بہر حال، چائے-ناشتہ پر لاکھوں روپے خرچ کرنے کا یہ کوئی پہلا معاملہ نہیں ہے۔ اس سے قبل بھی مختلف سرکاری محکموں میں چائے ناشتہ پر حیران کرنے والے بل بن چکے ہیں۔ ’دینک جاگرن‘ کی ایک خبر کے مطابق سال 2015 میں دہلی کے وزیر اعلیٰ اور ان کے وزراء نے بھی ڈیڑھ سال کے وقت میں تقریباً سوا کروڑ روپے چائے ناشتہ پر خرچ کر دیا تھا۔ چائے ناشتہ کے علاوہ ان کے بجلی و پانی کا خرچ بھی 18 لاکھ روپے کے قریب رہا تھا۔ اس بات کی جانکاری دہلی حکومت کے ایڈمنسٹریشن برانچ نے ایک آر ٹی آئی کے جواب میں دی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 Jun 2019, 3:10 PM