یوپی ٹیٹ پیپر لیک معاملے میں اب تک 29 گرفتار، بی جے پی رکن پارلیمنٹ ورون گاندھی نے پوچھا ’بڑی مچھلیوں پر کارروائی کب؟‘

پرینکا گاندھی نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے ’’تقرریوں میں بدعنوانی، پیپر آؤٹ ہی بی جے پی حکومت کی پہچان بن چکا ہے۔ آج یوپی ٹیٹ کا پیپر آؤٹ ہونے کی وجہ سے لاکھوں نوجوانوں کی محنت پر پانی پھر گیا۔‘‘

ورون گاندھی، تصویر آئی اے این ایس
ورون گاندھی، تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

اتر پردیش ٹیٹ پیپر لیک معاملہ اب طول پکڑتا جا رہا ہے۔ اب تک جہاں اپوزیشن پارٹیاں اس ایشو پر ریاست کی یوگی حکومت کو گھیر رہی تھی، وہیں اب پارٹی کے اندر سے بھی اس کو لے کر سوال اٹھنے لگے ہیں۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ ورون گاندھی نے اس معاملے پر یوگی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ چھوٹی مچھلیوں پر کارروائی سے کام نہیں چلے گا۔

ورون گاندھی نے اس تعلق سے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے ’’یوپی ٹیٹ امتحان کا پیپر لیک ہونا لاکھوں نوجوانوں کے مستقبل سے کھلواڑ ہے۔ اس دلدل کی چھوٹی مچھلیوں پر کارروائی سے کام نہیں چلے گا۔ حکومت ان کے سیاسی محافظ، تعلیمی مافیاؤں پر سخت کارروائی کرے۔ کیونکہ بیشتر تعلیمی اداروں کے مالک سیاسی رسوخ دار ہیں، ان پر کارروائی کب ہوگی؟‘‘


اکھلیش یادو نے بھی اس تعلق سے ٹوئٹر پر اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے ’’یوپی ٹیٹ 2021 کے امتحان کا پیپر لیک ہونے کی وجہ سے رد ہونا بیسوں لاکھ بے روزگار امیدواروں کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ ہے۔ بی جے پی حکومت میں پیپر لیک ہونا، امتحان کے ریزلٹ رد ہونا عام بات ہے۔ اتر پردیش میں تعلیمی بدعنوانی عروج پر ہے۔ بے روزگاروں کا انقلاب ہوگا- بائس میں بدلاؤ ہوگا۔‘‘

اس درمیان پرینکا گاندھی نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے ’’تقرریوں میں بدعنوانی، پیپر آؤٹ ہی بی جے پی حکومت کی پہچان بن چکی ہے۔ آج یوپی ٹیٹ کا پیپر آؤٹ ہونے کی وجہ سے لاکھوں نوجوانوں کی محنت پر پانی پھر گیا۔ ہر بار پیپر آؤٹ ہونے پر یوگی حکومت جی کی حکومت نے بدعنوانی میں شامل بڑی مچھلیوں کو بچایا ہے، اس لیے بدعنوانی عروج پر ہے۔‘‘


واضح رہے کہ یوپی ٹیٹ پیپر لیک معاملے میں اب تک تقریباً 29 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا کہنا ہے کہ اتر پردیش کے نوجوانوں کی زندگی کے ساتھ کوئی کھلواڑ کرے گا، تو اسے سوچ لینا چاہیے کہ اس کے ساتھ کیا ہوگا۔ اتر پردیش کے نوجوانوں کے ساتھ کسی کو بھی کھلواڑ کرنے کی چھوٹ نہیں دیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔