کشمیر میں بند کا 27 واں دن، مواصلاتی خدمات پر پابندی جاری

وادی بھر میں فون و انٹرنیٹ خدمات کی معطلی جاری ہے۔ ہڑتال اور مواصلاتی پابندی کی وجہ سے سرکاری دفاتر، بنکوں اور ڈاک خانوں میں معمول کا کام کاج بری طرح سے متاثر ہے۔

تصویر یو این آئی 
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

سری نگر: وادی کشمیر میں ہفتہ کو مسلسل 27 ویں دن بھی ہڑتال رہی۔ وادی میں لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر جمعہ کو جو پابندیاں عائد تھیں وہ پابندیاں ہفتہ کی صبح ہٹائی گئیں۔ سری نگر اور وادی کے دیگر 9 اضلاع میں ہفتہ کو بڑی تعداد میں نجی گاڑیاں سڑکوں پر چلتی ہوئی نظر آئیں۔ تاہم پبلک ٹرانسپورٹ 27 ویں دن بھی سڑکوں سے غائب رہا۔

وادی بھر میں فون و انٹرنیٹ خدمات کی معطلی جاری رکھی گئی ہے۔ ہڑتال اور مواصلاتی پابندی کی وجہ سے سرکاری دفاتر، بنکوں اور ڈاک خانوں میں معمول کا کام کاج بری طرح سے متاثر ہے۔ تعلیمی اداروں میں درس وتدریس کی سرگرمیاں معطل ہیں۔ وادی میں ریل خدمات بھی گزشتہ زائد از تین ہفتوں سے معطل ہے۔


کشمیر میں بند کا 27 واں دن، مواصلاتی خدمات پر پابندی جاری

موصولہ اطلاعات کے مطابق ہفتہ کو بھی سری نگر اور وادی کے دیگر نو اضلاع میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ کلی طور پر غائب رہا۔ تاہم سری نگر کے سول لائنز و بالائی شہر اور مختلف اضلاع کو سری نگر کے ساتھ جوڑنے والی سڑکوں پر اچھی خاصی تعداد میں نجی گاڑیاں چلتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔ آٹو رکشا بھی سڑکوں پر چلنے لگے ہیں۔ پھل و سبزی فروشوں کو سڑکوں کے کنارے گاہکوں کا انتظار کرتے ہوئے دیکھا گیا۔


سری نگر کے جن علاقوں میں جمعہ کو کرفیو اور دیگر سخت پابندیاں عائد رہیں، وہ پابندیاں ہفتہ کی صبح ہٹائی گئیں۔ پائین شہر سے اگرچہ کرفیو ہٹا لیا گیا ہے تاہم مختلف نوعیت کی پابندیاں اور بھاری تعداد میں سیکورٹی فورسز کی تعیناتی بدستور جاری رکھی گئی ہے۔ پائین شہر کی بیشتر سڑکوں کو لوگوں کی آمدورفت کے لئے کھول دیا گیا ہے۔

کشمیر میں بند کا 27 واں دن، مواصلاتی خدمات پر پابندی جاری

انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ وادی کی صورتحال تیزی کے ساتھ بہتری کی جانب گامزن ہے تاہم اس کے برعکس اسٹیٹ روڑ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی بسیں بھی سڑکوں سے غائب ہیں۔ ان میں سے کچھ درجن بسوں کو سول سکریٹریٹ ملازمین اور سری نگر کے دو تین اسپتالوں کے عملے کو لانے اور لے جانے کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔ ایس آر ٹی سی کی کوئی بھی گاڑی عام شہریوں کے لئے دستیاب نہیں ہے جس کی وجہ سے انہیں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

وادی بھر میں فون اور انٹرنیٹ خدمات گزشتہ چار ہفتوں سے معطل ہیں جبکہ بیشتر تعلیمی ادارے بند پڑے ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے جو تعلیمی ادارے کھولے گئے ہیں ان میں طلباء کی حاضری صفر کے برابر ہے۔ اگرچہ سرکاری دفاتر کھلے ہیں تاہم ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے ان میں ملازمین کی حاضری بہت کم دیکھی جارہی ہے۔ لوگ بھی دفاتر کا رخ نہیں کرپاتے ہیں۔


انتظامیہ کے ایک عہدے دار نے بتایا کہ وادی میں عائد پابندیوں میں نرمی لانے اور لینڈ لائن و موبائل فون خدمات کی بحالی کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وادی کے بیشتر حصوں میں اگلے احکامات تک دفعہ 144 کے تحت چار یا اس سے زیادہ افراد کے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندی جاری رہے گی۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ پتھراؤ کے واقعات میں ہر گزرتے دن کے ساتھ کمی آرہی ہے اور لوگ بھی اپنا کام کاج بحال کرنے لگے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حالات کو معمول پر لانے کے لئے پتھربازوں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے تاہم انہوں نے گرفتار کیے گئے افراد کی تعداد منکشف کرنے سے معذرت ظاہر کردی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔