معذوروں کے لیے 260 کروڑ الاٹ، 2 سال میں ایک پیسہ خرچ نہیں ہوا!

فنڈ 2016 میں معذور افراد کے لیے نافذ کیے گئے نئے حقوق کے وقت سے ہی بغیر استعمال پڑا ہے۔ اس بات کا انکشاف تب ہوا جب وکیل عقیل احمد عثمانی نے آر ٹی آئی داخل کر اس سے متعلق سوال کیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ملک میں معذور افراد کی فلاح اور بہتری کے لیے ’نیشنل فنڈ فار پرسن وِتھ ڈِس ایبلٹیز‘ میں 260.62 کروڑ روپے کا فنڈ رکھا گیا تھا، لیکن افسوسناک ہے کہ گزشتہ دو سال میں اس کا کچھ بھی استعمال نہیں ہوا ہے۔ یہ فنڈ 2016 میں معذور افراد کے لیے نافذ کیے گئے نئے حقوق کے وقت سے ہی بغیر استعمال پڑا ہے۔ اس بات کا انکشاف تب ہوا جب وکیل عقیل احمد عثمانی نے آر ٹی آئی داخل کر اس سے متعلق سوال کیا۔

دراصل عقیل احمد عثمانی کو یہ جانکاری چاہیے تھی کہ ’نیشنل فنڈ فار پرسن وِد ڈِس ایبلٹیز‘ میں جو فنڈ رکھا گیا ہے اس کا کتنا استعمال ہوا۔ جب یہ پتہ کرنے کے لیے انھوں نے آر ٹی آئی داخل کیا تو اس کے جواب میں سماجی فلاح کی وزارت اور آفس آف دی ڈائریکٹر جنرل آف آڈٹ (ڈی جی سی اے ای) نے بتایا کہ دو سال میں اس فنڈ میں سے کچھ بھی خرچ نہیں ہوا ہے۔ اس فنڈ کے ذریعہ معذور طلبا کو اسکالرشپ دی جانی تھی۔ لیکن سال 15-2009 کے درمیان نافذ ہونے کے بعد سے اس فنڈ سے 3.51 کروڑ روپے کی اسکالرشپ دی گئی ہے۔


قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس فنڈ کا کوئی آڈٹ بھی نہیں کیا گیا ہے۔ وزارت نے اپنے جواب میں اس بات کی جانکاری دی ہے۔ واضح رہے کہ معذوروں کے لیے نیشنل فنڈ کی شروعات سال 1983 میں چیریٹیبل انڈومنٹ ایکٹ 1890 کی تشکیل کے ساتھ 2.51 کروڑ روپے کے فنڈ کے ساتھ کی گئی تھی۔ اس فنڈ میں سے 1 لاکھ روپے مرکزی حکومت اور باقی کے 2.50 کروڑ روپے جواہر لال نہرو سنٹینری ٹرسٹ کے تھے۔ بعد میں ’دی ڈِس ایبلٹی ایکٹ 1995‘ کے تحت چیریٹیبل انڈومنٹ ایکٹ کے فنڈ کا انضمام کر دیا گیا۔

معذوروں کی فلاح کے لیے بنائے گئے اس نیشنل فنڈ فار پرسن وِد ڈِس ایبلٹیز فنڈ کی کمائی کا ذریعہ صرف بینک سے ملنے والا سود ہے۔ وہیں آر ٹی آئی داخل کرنے والے وکیل عقیل احمد عثمانی کا کہنا ہے کہ ریزرو بینک آف انڈیا کے پاس یہ فنڈ گزشتہ 4 سالوں سے پڑا ہوا ہے جسے معذوروں کی فلاح کے لیے فوراً ہی استعمال کیا جانا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 29 Jul 2019, 10:10 PM