چپراسی کے 54 ہزار عہدوں پر امتحان دینے پہنچے 25 لاکھ نوجوان، ’اوور کوالیفائیڈ‘ ہیں 75 فیصد امیدوار!
معاملہ راجستھان کا ہے جہاں چپراسی عہدہ پر تقرری حاصل کرنے کے لیے ریاست بھر کے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان امتحان مرکز پر پہنچے۔ ان نوجوانوں میں پی ایچ ڈی اور پوسٹ گریجویٹ کی بڑی تعداد دیکھنے کو ملی۔

راجستھان کی راجدھانی جے پور میں آج ایک جگہ نوجوانوں کی لمبی قطاریں دیکھنے کو ملیں۔ یہ بھیڑ آئی فون-17 لینے والوں کی نہیں بلکہ چپراسی کی ملازمت حاصل کرنے کے خواہش مندوں کی تھیں۔ کئی نوجوان ایسے تھے جن کے نام کے آگے ’ڈاکٹر‘ لگا ہوا تھا، لیکن جستجو چپراسی کی ملازمت کی تھی۔ ظاہر ہے ایسا زبردست بے روزگاری کی وجہ سے دیکھنے کو مل رہا ہے۔
دراصل راجستھان میں چوتھے گریڈ کی بھرتی نکلی ہے، جس میں پی ایچ ڈی ہولڈرز، ایم بی بی ایس، پوسٹ گریجویٹ اور اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان امتحان دے رہے ہیں۔ نوجوانوں کی بس یہی خواہش ہے کہ ایک بار سرکاری ملازمت مل جائے۔ 54 ہزار اسامیوں کے لیے 25 لاکھ امیدواروں نے فارم بھرا ہے۔ 3 دن یعنی 19، 20 اور 21 ستمبر کو پورے صوبے میں یہ امتحان منعقد ہو رہا ہے۔
راجدھانی جئے پور میں کئی امتحان مراکز پر نوجوانوں کی لمبی قطاریں دیکھنے کو ملیں۔ جمعہ کو پہلی شفٹ کا امتحان صبح 10 بجے سے دوپہر 12 بجے تک اور دوسری شفٹ کا امتحان دوپہر 3 بجے سے شام 5 بجے تک ہوا۔ امیدواروں کو امتحان مراکز پر میٹل ڈیٹیکٹر سے سخت چیکنگ کے بعد داخلے کی اجازت دی گئی۔ امتحان سے ایک گھنٹہ پہلے ہی انٹری بند کر دی گئی تھی۔ سب سے خاص بات یہ ہے کہ چپراسی کی اسامی کے لیے صوبے بھر کے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان امتحان دینے پہنچے۔ ان میں پی ایچ ڈی، پوسٹ گریجویٹ، ڈبل ایم اے اور بی ایڈ کی ڈگری رکھنے والے بھی شامل ہیں۔ جب ان نوجوانوں سے بات کی گئی تو انہوں نے بتایا کہ بے روزگاری عروج پر ہے۔ کسی بھی طرح سرکاری ملازمت مل جائے، چاہے چھوٹی ہو یا بڑی، اسی امید کے ساتھ ہم امتحان دینے آئے ہیں۔
جے پور کے گاندھی نگر واقع اسکول میں جب دوسری شفٹ کے امتحان سے پہلے لمبی قطاریں لگیں تو کچھ امیدواروں سے میڈیا اداروں نے بات کی۔ امیدواروں نے بتایا کہ وہ بے روزگار ہیں اور اب اعلیٰ تعلیم کا کوئی فائدہ نہیں۔ اگر روزگار کے ساتھ سرکاری نوکری کا ٹھپہ بھی لگ جائے، چاہے نوکری کوئی بھی ہو، وہ ہمارے لیے بہتر ہے۔ کچھ نوجوانوں نے کہا کہ بے روزگار رہنے سے بہتر ہے کہ سرکاری ملازمت میں چپراسی ہی کیوں نہ بن جایا جائے۔ قطار میں کھڑے کئی اعلیٰ تعلیم یافتہ امیدواروں نے اپنی تکلیف بیان کرتے ہوئے کہا کہ اتنی تعلیم حاصل کرنے کے باوجود ملازمت نہیں مل رہی۔ اب کیا کریں؟ بَھرتی بڑی تعداد میں نکلی ہے، ہمارے سامنے یہی ایک موقع ہے سرکاری ملازمت پانے کا اور ہم اسے ضائع نہیں کرنا چاہتے۔
واضح رہے کہ 53 ہزار 749 اسامیوں کے لیے تقریباً 24 لاکھ 75 ہزار امیدواروں نے درخواست دی ہے۔ اس بھرتی کے لیے کم از کم اہلیت دسویں پاس رکھی گئی تھی۔ حالانکہ 75 فیصد امیدوار ایسے ہیں جو ’اوور کوالیفائیڈ‘ یعنی تعلیمی اہلیت کے لیے مقررہ معیار سے زیادہ ہیں۔ راجستھان کے 38 اضلاع میں 1286 امتحان مراکز قائم کیے گئے ہیں، جہاں ہر شفٹ میں 4 لاکھ 11 ہزار 843 امیدوار امتحان دیں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔