منی پور تشدد کے دوران مارے گئے 23 افراد 7 ماہ بعد سپرد خاک

سات ماہ قبل منی پور کے ذات پات کے تشدد میں مارے گئے 23 کوکی-زو قبائلیوں کی آخری رسومات جمعہ کو ادا کی گئیں، تقریب میں ان کے رشتہ داروں سمیت ہزاروں مرد و خواتین نے شرکت کی

<div class="paragraphs"><p>منی پور تشدد / آئی اے این ایس</p></div>

منی پور تشدد / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

امپھال: سات ماہ قبل منی پور کے ذات پات کے تشدد میں مارے گئے 23 کوکی-زو قبائلیوں کی آخری رسومات جمعہ کو ادا کی گئیں۔ کانگ پوکپی ضلع میں منعقدہ اجتماعی تدفین کی تقریب میں ان کے رشتہ داروں سمیت ہزاروں مرد و خواتین نے شرکت کی۔ 23 جاں بحق ہونے والوں میں سات سالہ لڑکے تونسنگ ہینگ شنگ اور اس کی والدہ شامل ہیں، جنہیں کانگ پوکپی ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر سے تقریباً 20 کلومیٹر دور فیجانگ گاؤں میں واقعہ قبرستان میں دفن کیا گیا۔

اجتماعی تدفین کی تقریب کانگ پوکپی میں صدر ہلز کی ایک اعلیٰ ترین کوکی سول سوسائٹی تنظیم، کمیٹی آف ٹرائبل یونٹی (سی او ٹی یو) کی طرف سے منعقد کی گئی تھی جس کا عنوان تھا ’’آپ ہمارے کل کے لیے اپنا آج قربان کریں۔‘‘

کوکی زو کمیونٹی کے کل 60 افراد کی لاشوں کو جمعرات کو انڈین ایئر فورس کے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے امپھال سے چوراچند پور اور کانگ پوکپی اضلاع کے لیے لے جایا گیا۔


اسی طرح، 3 مئی کو نسلی تصادم شروع ہونے کے بعد سے چوراچاند پور ڈسٹرکٹ ہسپتال کے مردہ خانے میں پڑی میتئی کمیونٹی کے چار متاثرین کی لاشیں بھی ان کی آخری رسومات کے لیے ہوائی جہاز سے وادی امپھال لے جائی گئیں۔ سی او ٹی یو کے ترجمان نے کہا کہ باقی لاشوں کو ایک یا دو دن میں سپرد خاک کر دیا جائے گا۔

امپھال اور چورا چاند پور میں مردہ خانوں میں پڑی لاشوں کو ہوائی جہاز سے اٹھانے کی مشق اس وقت ہوئی جب سپریم کورٹ نے گزشتہ ماہ ریاستی حکومت کو لاوارث لاشوں کو باوقار طریقے سے ٹھکانے لگانے کی ہدایات جاری کیں۔

حکام کے مطابق مئی کے پہلے ہفتے میں ذات پات کے فسادات میں مرنے والوں کی جواہر لال نہرو انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (جے این آئی ایم ایس) اور ریجنل انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (آر آئی ایم ایس) کے مردہ خانوں میں 60 لاشیں پڑی تھیں۔

سی او ٹی یو نے آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے جمعہ کو کانگ پوکپی کے صدر ہلز میں 12 گھنٹے کی مکمل ہڑتال کی کال دی اور لوگوں سے ان کے ساتھ تعاون کرنے کی اپیل کی۔

منی پور مئی کے پہلے ہفتے میں اس وقت بھڑک اٹھا تھا جب ریاست کے پہاڑی اضلاع میں میتئی برادری کے شیڈولڈ ٹرائب (ایس ٹی) کا درجہ دینے کے مطالبے کے خلاف احتجاج کے لیے ’قبائلی یکجہتی مارچ‘ کا انعقاد کیا گیا تھا۔ غیر قبائلی میتئی اور قبائلی کوکی برادریوں کے درمیان نسلی فسادات میں اب تک 182 افراد ہلاک، کئی سو زخمی اور 70 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔