2006 ممبئی لوکل ٹرین دھماکہ: بامبے ہائی کورٹ نے سبھی 12 ملزمین کو بے قصور قرار دیا، فوری طور پر رہا کرنے کا حکم
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ استغاثہ کے ذریعہ پیش کیے گئے تقریباً سبھی گواہوں کے بیان ناقابل اعتبار پائے گئے۔ اس معاملے میں نچلی عدالت نے 5 ملزمین کو موت اور7 کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
بامبے ہائی کورٹ
2006 کے ممبئی لوکل ٹرین دھماکہ معاملے میں پیر کو بامبے ہائی کورٹ نے بڑا فیصلہ سنایا۔ ہائی کورٹ نے خصوصی ٹاڈا عدالت کے ذریعہ قصوروار ٹھہرائے گئے سبھی 12 ملزمین کو بے قصور قرار دیتے ہوئے انہیں فوری طور پر بری کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ فیصلہ جسٹس انل کلور اور جسٹس ایس جی چانڈک کی بنچ نے سنایا۔ اس معاملے میں نچلی عدالت کے ذریعہ 5 ملزمین کو پہلے موت کی سزا سنائی گئی تھی جبکہ 7 کو عمر قید کی سزا ملی تھی۔ اس کیس کے 12 ملزم میں سے ایک کی موت پہلے ہو چکی ہے۔
ذرائع کے مطابق اس سال جنوری مہینے میں اس کیس کی حتمی سماعت مکمل ہو گئی تھی، جس کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا گیا تھا۔ ملزمین نے یروڈا، ناسک، امراوتی اور ناگپور جیلوں سے ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے عدالت میں اپنی موجودگی درج کرائی تھی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ استغاثہ کے ذریعہ پیش کیے گئے تقریباً سبھی گواہوں کے بیان ناقابل اعتبار پائے گئے۔ خاص طور سے جن ٹیکسی ڈرائیوروں یا دیگر چشم دیدوں نے ملزمین کی پہچان کی تھی، ان کے بیانوں پر عدالت نے سوال اٹھائے۔ عدالت نے تبصرہ کیا- ’’دھماکہ کے قریب 100 دن بعد کسی عام شخص کا کسی مشتبہ کو یاد رکھنا فطری بات نہیں ہے۔‘‘
دھماکوں سے جڑے جن ثبوتوں کی برآمدگی کی بات استغاثہ نے کی، جیسے کہ بم، اسلحہ، نقشے وغیرہ، عدالت نے انہیں بھی کیس سے غیر متعلق بتایا۔ عدالت نے واضح کیا کہ جب پرازیکیوشن یہ ثابت ہی نہیں کر سکا کہ دھماکہ میں کس طرح کا بم استعمال ہوا تھا، تب ایسی برآمدگی کی کوئی اہمیت نہیں رہ جاتی۔
واضح رہے کہ 2006 میں ہوئے اس خوفناک واقعہ میں ممبئی کی لوکل ٹرینوں میں 7 مقامات پر دھماکہ ہوئے تھے، جس میں 189 لوگوں کی جان چلی گئی تھی اور 824 لوگ زخمی ہوئے تھے۔ اس معاملے میں 2015 میں خصوصی عدالت نے 12 ملزمین کو قصوروار قرار دیا تھا جن میں 5 کو پھانسی اور 7 کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ جن لوگوں کو پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی ان میں محمد فیصل شیخ، احتشام صدیقی، نوید حسین خان، آصف خان اور کمال انصاری شامل تھے۔ کمال انصاری نام کے ملزم کی کووڈ 19 کی وجہ سے 2022 میں جیل میں ہی موت ہو گئی تھی۔