وادیٔ کشمیر میں موجود ملی ٹنٹوں کی تعداد 200 سے 300: جموں و کشمیر پولس سربراہ

جموں و کشمیر پولس سربراہ دلباغ سنگھ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ذریعہ سرحد پر لگاتار جنگ بندی کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں اور اس درمیان پاکستان سے بڑی تعداد میں ملی ٹنٹ دراندازی کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

جموں: جموں وکشمیر کے پولس سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا کہ پاکستان سے بڑی تعداد میں ملی ٹنٹ دراندازی کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دراندازی کرنے والے ملی ٹنٹوں اور وادی میں پہلے سے موجود ملی ٹنٹوں کے خلاف آپریشن تیز کردیا گیا ہے۔

پولس سربراہ نے گزشتہ روز خطہ پیر پنچال کے ضلع پونچھ میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ سامنے آنے والی کچھ رپورٹوں کے مطابق کافی تعداد میں ملی ٹنٹ دراندازی کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ کچھ ایک جگہوں پر ہماری دراندازوں کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔ ملی ٹنٹ مارے بھی گئے ہیں۔ کچھ جگہوں پر پاکستان سے آنے والے ملی ٹنٹ زندہ بھی پکڑے گئے ہیں۔ جیسے گلمرگ میں ہم نے زندہ پکڑے۔ گاندربل میں 29 ستمبر کو جو تصادم شروع ہوا تھا اس میں اب تک دو ملی ٹنٹ مارے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سے نئے ملی ٹنٹوں کے داخلے کی رپورٹیں سامنے آرہی ہیں۔ ہماری طرف سے ایسے علاقوں میں سرچ آپریشن جاری ہے۔ ہم اپنے آپریشن پہلے سے زیادہ تیز کررہے ہیں۔


دلباغ سنگھ نے کہا کہ پاکستانی فوج جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے بیچ ملی ٹنٹوں کو جموں وکشمیر میں داخل کرا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدوں پر جنگ بندی کی خلاف ورزیاں ہورہی ہیں۔ جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے دوران پاکستانی فوج کی کوشش رہتی ہے کہ زیادہ سے زیادہ ملی ٹنٹوں کو جموں وکشمیر کے اندر داخل کیا جائے۔ سرحدوں پر ہمارا انسداد دراندازی گرڈ کافی مستحکم ہے۔ ان کی بہت سی کوششیں ناکام کی گئی ہیں۔

پولس سربراہ نے کہا کہ وادی کشمیر میں موجود ملی ٹنٹوں کی تعداد 200 سے 300 ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملی ٹنٹوں کی تعداد کم زیادہ ہوتی رہتی ہے۔ ان کی تعداد 200 سے 300 ہے۔ پولس سربراہ نے مزید کہا کہ جموں اور لداخ کی صورتحال بالکل نارمل ہے اور کشمیر میں بھی صورتحال بہتر ہورہی ہے۔


انہوں نے کہا کہ جموں خطہ میں صورتحال بالکل پرامن ہے۔ لیہہ اور کرگل میں بھی بہت اچھی ہے۔ کشمیر میں پہلے سے بہتر ہوچکی ہے۔ کاروبار اور ٹریفک چلنے لگا ہے۔ مجھے امید ہے کہ آنے والے دنوں میں صورتحال مزید بہتر ہوگی۔

قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت نے 5 اگست کو ریاست کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے ہٹادی اور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرکے مرکز کے زیر انتظام والے علاقے بنانے کا اعلان کیا۔ وادی کشمیر میں تب سے لے کر اب تک ہڑتال اور مواصلاتی خدمات پر پابندی عائد ہے جس کی وجہ سے معمول کی زندگی معطل ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 07 Oct 2019, 5:54 PM