پھانسی سے 20 دن قبل 3 مارچ 1931 کو بھگت سنگھ نے اپنے بھائی کو اُردو میں لکھا تھا خط، رنج و الم کا کیا تھا اظہار

سردار بھگت سنگھ نے پھانسی سے ٹھیک 20 دن قبل یعنی 3 مارچ 1931 کو اپنے بھائی کلتار کے نام ایک خط لکھا تھا جو اخبار ’پرتاپ‘ میں شائع ہوا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>بھگت سنگھ کے ذریعہ لکھی گئی چٹھی کا عکس</p></div>

بھگت سنگھ کے ذریعہ لکھی گئی چٹھی کا عکس

user

قومی آوازبیورو

انگریزوں نے 23 مارچ 1931 کو سردار بھگت سنگھ کے ساتھ ساتھ ان کے دو ساتھی سکھدیو اور راج گرو کو تختہ دار پر چڑھا دیا تھا۔ اُس وقت بھگت سنگھ کی عمر محض 24 سال تھی۔ اس کم عمری میں بھی ملک کے تئیں ان کی محبت اور آزادیٔ وطن کو لے کر ان کا جذبہ قابل دید تھا۔ بھگت سنگھ کے کئی خطوط ایسے ہیں جن میں ان کا یہ جذبہ بھرپور انداز میں ظاہر ہوتا ہے۔ ایک خط بھگت سنگھ نے پھانسی سے ٹھیک 20 دن قبل یعنی 3 مارچ 1931 کو اپنے بھائی کلتار کے نام لکھا تھا جو اخبار ’پرتاپ‘ میں شائع ہوا تھا۔ ’پرتاپ‘ نے ایک خصوصی نوٹ کے ساتھ بھگت سنگھ کے ذریعہ اُردو میں لکھے اس خط کا عکس شائع کیا تھا۔ ’قومی آواز‘ کے قارئین کے لیے پیش ہے ’پرتاپ‘ کے اس حصہ کا عکس۔

پھانسی سے 20 دن قبل 3 مارچ 1931 کو بھگت سنگھ نے اپنے بھائی کو اُردو میں لکھا تھا خط، رنج و الم کا کیا تھا اظہار

’پرتاپ‘ میں شائع متن اور بھگت سنگھ کے خط کا متن کچھ اس طرح ہے:

سردار بھگت سنگھ کی اپنے ہاتھ سے لکھی ہوئی چٹھی

جو 3 مارچ کو پھانسی کے کمرے میں لکھی گئی

(خاص پرتاپ کے لیے)

...سارے ملک کی نظریں لاہور سنٹرل جیل کی اس کوٹھڑی پر لگی ہوئی ہیں جس میں سردار بھگت سنگھ اور ان کے رفقا موت سے بغلگیر ہونے کے لیے بیٹھے ہیں۔ ’پرتاپ‘ کو ایک چٹھی ملی ہے جو سردار بھگت سنگھ جی نے اپنے ہاتھ سے اپنے چھوٹے بھائی کو لکھی۔ اس میں انھوں نے اپنے جذبات مختصر طور پر بند کیے ہیں۔ اس چٹھی کا عکس ذیل میں درج کیا جاتا ہے۔ سردار بھگت سنگھ کے دستخط بھی آپ دیکھ لیں۔ ان کی تصویریں تو دیکھتے رہے ہیں۔


عزیز کلتار

آج تمھاری آنکھوں میں آنسو دیکھ کر بہت رنج ہوا۔ آج تمھاری بات میں بہت درد تھا۔ تمھارے آنسو مجھ سے برداشت نہیں ہوتے۔ برخوردار، ہمت سے تعلیم حاصل کرتے جانا، اور صحت کا خیال رکھنا۔ حوصلہ رکھنا۔ اور کیا کہوں شعر تجھے کیا لکھوں سنو

اسے فکر ہے ہر دم نیا طرز جفا کیا ہے
ہمیں یہ شوق ہے دیکھیں ستم کی انتہا کیا ہے

دہر سے کیوں خفا رہیں، چرخ کا کیا گلہ کریں
ہمارا جہاں عدو سہی آؤ مقابلہ کریں

کوئی دم کا مہماں ہوں اے اہل محفل
چراغ سحر ہوں بجھا چاہتا ہوں

مرے ہوا میں رہے گی خیال کی بجلی
یہ مشت خاک ہے فانی، رہے رہے، نہ رہے

اچھا رخصت

’’خوش رہو اہل وطن ہم تو سفر کرتے ہیں‘‘

حوصلے سے رہنا

نمستے۔ تمھارا بھائی

بھگت سنگھ

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */