مہاراشٹر: جراثیم کش سے 19 کسانوں کی موت

ممبئی: ریاست مہاراشٹر میں بی جے پی حکومت کی لاپرواہیوں کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے کوئی شعبہ ایسا نہیں ہے جس میں بے ضابطگی کا عالم نہ ہو۔ مہاراشٹر کے پسماندہ علاقہ ودربھ سے ایسی دلدوز خبر سامنے آ رہی ہے جس نے فڑنویس حکومت کے محکمہ زراعت کی لاپرواہی کو اجاگر کر دیا ہے۔
ودربھ کے یاوتمال میں اب تک 19 کسانوں کی موت جراثیم کش (انسیکٹی سائڈ )کی زد میں آنے سے ہو چکی ہے جبکہ دیگر سینکڑوں کسان بیمار ہیں جن کا علاج چل رہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کسانوں کی جان اس جراثیم کش کے اسپرے کو ٹھیک طریقہ سے نہ کرنے سے ہوئی ہے۔ دراصل کسان کپاس کے کھیتوں میں کیڑوں کو مارنے کے لئے جو جراثیم کش استعمال کر رہے تھے اس کے چھڑکاؤ کا صحیح طریقے سے وہ انجان تھے۔
مہاراشٹر اسمبلی میں اپوزیشن کے رہنما رادھا کرشن ویکھے پاٹل نے اس معاملہ کی جانچ کے لئے ایس آئی ٹی کے قیام اور اگریکلچر کمشنر اور متعلقہ افسران کو فوری معطل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے جراثیم کش فراہم کرنے والی کمپنی پر غیر ارادتاً قتل کا مقدمہ دائر کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ رادھا کرشن ویکھے پاٹل نے وزیر اعلی فڑنویس سے ملاقات کر کے ایس آئی ٹی کے قیام کا مطالبہ کیا اور الزام لگایا کہ وقت رہتے معاملہ کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا جس کے سبب اتنا بڑا سانحہ پیش آیا۔
قبل ازیں مہاراشٹر کے وزیر زراعت پانڈو رنگ فونڈکر نے غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے معاملہ کی تفتیش کے لئے ایک ٹیم تشکیل دی ہے۔ اس سلسلے میں وزارت داخلہ کے ایڈیشنل چیف سکریٹری کی سربراہی میں جانچ ہوگی۔ حکومت نے مہلوکین کو دو دو لاکھ روپے معاوضہ دینے کا بھی اعلان کیا ہے۔
وزیر زراعت کا کہنا ہے کہ زرعی مراکز کے ذریعہ جراثیم کش کے چھڑکاؤ کے حوالے سے اگر غلط رہنمائی کی گئی ہوگی تو گنہگاروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور چین کے ذریعہ تیار کردہ اسپرے پمپ کے استعمال پر روک لگانے کے حوالے سے فیصلہ بھی جلد لیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سبھی جراثیم کش ادویات فروخت کرنے والی کمپنوں کو یہ ہدایت دی گئی ہے کہ وہ جراثیم کش فروخت کرتے وقت سلامتی کٹ لازمی طور پر دیں۔حیرانی کی بات ہے کہ جو کسان جراثیم کش کے چھڑکاؤ کے لئے چینی اسپرے پمپ کا استعمال کر رہے تھے وہ نہ تو ماسک لگائے ہوئے تھے اور نہ ہی ان کے پاس دستانے تھے۔ اتنا ہی نہیں اتنا بڑا سانحہ پیش آنے کے باوجود ضلع مجسٹریٹ کو اس کا پتہ تک نہیں چلا۔ معاملہ کی شکایت بھی پولس میں درج نہیں کرائی گئی۔ واقعہ کے بعد جب متاثرین ضلع اسپتال گئے تو انہیں ٹسٹ کے بعد باہر سے ادویات لینے کو کہا گیا۔ افسوسناک یہ بھی ہے کہ یاوتمال میں ضلع اسپتال ہونے کے باوجود کسانوں کو ناگپور منتقل کیا گیا۔ گویا کہ ایک طرف محکمہ زراعت نے کسانوں کو جراثیم کش چھڑکاؤ سے متعلق صحیح تربیت نہ دے کر لاپرواہی کا مظاہرہ کیا اور دوسری طرف اسپتال نے متاثرہ کسانوں کو حراساں کیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔