کرناٹک کی 14 سالہ لڑکی کیرتی نے مرنے کے بعد 10 لوگوں کو دی نئی زندگی، ہو رہی خوب تعریف

بزنس مین ویریندر کمار جین اور اس کی بیوی مونیکا جین کے لیے اپنی بچی کیرتی کی موت ایک زبردست حادثہ تھا، لیکن والدین نے اعضاء عطیہ کر اس کی یادوں کو زندہ رکھنے کا فیصلہ کیا۔

<div class="paragraphs"><p>لاش، علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

لاش، علامتی تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

کرناٹک میں ایک کنبہ نے اپنی بچی کے مختلف اعضاء کو عطیہ کر کے کئی لوگوں کو نئی زندگی بخشی ہے۔ دراصل 14 سالہ بچی کیرتی گھر کی چھت پر اپنے بھائیوں کے ساتھ کھیلتے ہوئے چوتھی منزل سے گر گئی تھی۔ گھر والے اسے فوراً قریبی اسپتال لے گئے جہاں اسے آئی سی یو میں داخل کرانا پڑا۔ 28 مئی کو بی جی ایس گلینیگلس گلوبل اسپتال میں اسے برین ڈیڈ قرار دے دیا گیا تھا۔ کافی کوششوں کے بعد بھی اس کی زندگی نہیں بچائی جا سکی۔

ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق برین ڈیڈ ہونے کے بعد گھر والوں نے اپنی بچی کے اعضا کو عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ بزنس مین ویریندر کمار جین اور اس کی بیوی مونیکا جین کے لیے اپنی بچی کیرتی کی موت ایک زبردست حادثہ تھا، لیکن والدین نے اعضاء عطیہ کر اس کی یادوں کو زندہ رکھنے کا فیصلہ کیا۔ گھر والوں نے کیرتی کے پھیپھڑے، لیور، گردے اور دل جیسے اعضا کا عطیہ کیا اور اس سے 10 لوگوں کو نئی زندگی ملی۔ اس واقعہ کے بعد کیرتی کے گھر والوں کی خوب تعریف ہو رہی ہے۔


اس بارے میں کیرتی کے والد ویریندر کمار جین نے بتایا کہ وہ ایک خوش مزاج اور زندہ دل بچی تھی۔ ویریندر کا کہنا ہے کہ وہ گھر کی سب سے لاڈلی بچی تھی۔ ہر کوئی اس سے محبت کرتا تھا۔ وہ بہت توانائی والی اور چنچل تھی۔ انھوں نے کہا کہ ’’جب بھی میں پریشان ہوتا تھا تو وہ مجھ سے کہتی تھی... پاپا، پلیز اسمائل کیجیے۔‘‘ بالڈوِن گرلس ہائی اسکول کے درجہ 8 کی طالبہ کیرتی پڑھائی میں اچھی تھی۔ اس کے والد کا کہنا ہے کہ وہ اپنے درجہ میں ٹاپ 10 اسٹوڈنٹس میں سے ایک تھی۔ ہمیں خوشی ہے کہ اس کے اعضا سے آج کسی اور کو نئی زندگی ملی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔