قنوج تشدد: اب تک 14 افراد گرفتار، ہندو تنظیموں نے احتجاجاً ضلع مجسٹریٹ دفتر میں ہنومان چالیسا کا کیا پاٹھ

ریاستی حکومت نے اس معاملے میں قنوج کے ضلع مجسٹریٹ راکیش کمار مشر اور ایس پی راجیش کمار شریواستو کو ہٹاتے ہوئے لاپروائی برتنے کے الزام میں کچھ افسران کو معطل کر دیا تھا۔

تصویر بذریعہ آس محمد کیف
تصویر بذریعہ آس محمد کیف
user

آس محمد کیف

اتر پردیش کے قنوج میں تالگرام تھانہ حلقہ کے رسول آباد گاؤں میں ایک مذہبی مقام پر گوشت ملنے کے بعد ہوئے تشدد اور دکانوں میں آگ زنی کے معاملے میں سخت کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے اب تک دونوں فریقین کے 14 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ حالانکہ دونوں فریقین گرفتاری سے ناراض ہیں۔ آج ہندو تنظیموں نے گرفتاری کے خلاف ضلع مجسٹریٹ دفتر میں دھرنا دے کر ہنومان چالیسا کا پاٹھ بھی کیا۔

علاقے میں پیدا ہوئی کشیدگی کو دیکھتے ہوئے قنوج کے نئے ضلع مجسٹریٹ اور ایس پی نے گاؤں میں ہی ڈیرا ڈال دیا ہے۔ سینکڑوں لوگوں کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ سبھی گرفتاری وائرل ویڈیو اور ثبوتوں کی بنیاد پر کی گئی ہیں۔ حالات اب بھی پوری طرح بہتر نہیں ہیں اور فضا میں کشیدگی، لیکن امن ہے۔ نئے پولیس کپتان کنور انوپم سنگھ جائے حادثہ پر ہی موجود ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ قنوج میں اب پوری طرح سے امن ہے اور ہم شرپسندوں کی گرفتاری کر رہے ہیں۔

تصویر بذریعہ آس محمد کیف
تصویر بذریعہ آس محمد کیف

واضح رہے کہ ہفتہ کو قنوج ضلع میں فرقہ وارانہ ماحول بگاڑنے کی کوشش کی گئی تھی۔ یہاں تالگرام تھانہ حلقہ کے گاؤں رسول آباد واقع ایک مندر میں کچھ شرپسند عناصر کے ذریعہ گوشت کا ٹکڑا پھینکا گیا تھا جس کے بعد سینکڑوں کی بھیڑ نے گوشت کی تین دکانوں میں آگ لگا دی تھی۔ اس واقعہ کے بعد یہاں فرقہ وارانہ کشیدگی پھیل گئی۔ پولیس نے اس معاملے میں 100 نامعلوم افراد کے خلاف مختلف دفعات میں کیس درج کرتے ہوئے 14 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔

ریاستی حکومت نے لاپروائی برتنے کے الزام میں دو چوکی انچارج کو معطل کرتے ہوئے قنوج کے ضلع مجسٹریٹ اور پولیس سپرنٹنڈنٹ کو ہٹا دیا تھا۔ قنوج میں نئے ضلع مجسٹریٹ اور ایس پی کی تعیناتی کے بعد حالات قابو میں آئے ہیں۔ تالگرام کے چیئرمین دنیش یادو نے واقعہ کو افسوسناک بتاتے ہوئے معاملے میں سخت کارروائی کرنے کی گزارش کی ہے۔ دنیش یادو نے بتایا کہ انتظامیہ کو بغیر سیاسی دباؤ میں آئے اپنا کام آزادانہ طور سے کرنا چاہیے۔


قابل ذکر ہے کہ رسول آباد گاؤں کے باہر واقع شیو مندر میں جب واقعہ کے روز صبح میں پجاری جگدیش چندر ہمیشہ کی طرح پوجا کرنے پہنچے تو گوشت کا ٹکڑا پڑے ہونے کی جانکاری انھوں نے مقامی لوگوں کو دی۔ اس کے بعد سی او صدر شیو پرتاپ سنگھ اور تھانہ انچارج ہری شیام سنگھ موقع پر پہنچے اور مندر کی صاف صفائی کروا کر ماحول کو پرسکون کیا۔ اس کے بعد اس واقعہ کو طول دینے کی کوششیں شروع ہو گئیں اور ہندوتوا تنظیموں نے واقعہ کی مخالفت میں اور ملزمین کی گرفتاری کے مطالبہ کو لے کر تالگرام اندر گڑھ روڈ کو جام کر دیا۔

تصویر بذریعہ آس محمد کیف
تصویر بذریعہ آس محمد کیف

اسی درمیان گاؤں سے کچھ دوری پر واقع گوشت کی تین دکانوں میں توڑ پھوڑ کرتے ہوئے آگ لگا دی گئی۔ اس کے علاوہ ایک قبرستان کے گیٹ کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔ توڑ پھوڑ اور آگ زنی کے واقعہ کے بعد حالات مزید کشیدہ ہو گئے۔ دونوں طبقات کے لوگوں کے آمنے سامنے آنے کی حالت پیدا ہو گئی۔ ایک طبقہ کی دکانوں میں آگ زنی کے بعد پورے معاملے میں ڈھلائی برتنے پر ضلع مجسٹریٹ اور ایس پی قنوج کو ہٹا دیا گیا۔


واقعہ کے بعد حرکت میں آئی قنوج پولیس نے معاملے میں دو ایف آئی آر درج کی ہے۔ پولیس نے مذہبی جذبات مجروح کرنے کے الزام میں اتوار کو اکبر، نہال، آصف، الیاس، رحیم کو گرفتار کرتے ہوئے جیل بھیجا ہے۔ علاوہ ازیں آگ زنی اور توڑ پھوڑ کے الزام میں ویریندر، برجیش، روی، پنکج، آشا رام، امیش، سونو پٹیل اور راجن پٹیل کو گرفتار کر جیل بھیجا ہے۔ اس کے علاوہ پولیس نے تشدد پھیلانے کے الزام میں کئی دیگر لوگوں کو بھی نشان زد کیا ہے۔ پولیس نے ان لوگوں کو وائرل تصویر اور ویڈیوز کی بنیاد پر گرفتار کیا ہے۔ ہندوتوا تنظیموں نے پیر کے روز کلکٹریٹ احاطہ پہنچ کر پولیس پر یکطرفہ کارروائی کرنے کا الزام عائد کیا۔ ہندوتوا تنظیموں کے کارکنان نے ضلع مجسٹریٹ دفتر کے باہر بیٹھ کر ہنومان چالیسا کا پاٹھ بھی کیا۔

پہلے انتظامیہ نے اس معاملے میں کارروائی کرتے ہوئے قنوج کے ضلع مجسٹریٹ راکیش کمار مشر اور ایس پی راجیش کمار شریواستو کو ہٹا دیا تھا۔ اس کے علاوہ لاپروائی برتنے کے الزام میں تالگرام کے انچارج انسپکٹر ہری شیام سنگھ، تالگرام تھانہ کے دو ڈپٹی انسپکٹر ونئے کمار اور رام پرکاش کو معطل کر دیا تھا۔ قنوج کے نئے ایس پی کنور انوپم سنگھ نے میڈیا سے کہا کہ تالگرام کا واقعہ شرمناک ہے۔ اس معاملے میں قصورواروں کو بخشا نہیں جائے گا۔ کسی بے قصور کو نہیں پکڑا جائے گا۔ واقعہ کی تہہ تک جانچ کرائی جائے گی اور اصل قصورواروں کو جیل بھیجا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ تالگرام کے واقعہ کا پردہ فاش جلد ہو جائے گا۔ سیکورٹی کے مدنظر پولیس فورس تعینات کر دیا گیا ہے۔ علاقے کا ماحول پرامن ہے اور دکانیں کھلی ہوئی ہیں۔ ٹرانسپورٹیشن نظام بھی بہتر انداز میں چل رہا ہے۔ حالات پوری طرح سے کنٹرول میں ہے۔


حالانکہ تالگرام علاقے کے مسلم طبقہ کے لوگ کچھ الگ ہی بات کہہ رہے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ان کے خلاف سازش ہوئی ہے۔ قنوج کے مقامی باشندہ امداد قریشی بتاتے ہیں کہ مندر میں گوشت پھینکنے میں جن لوگوں کی گرفتاری کی گئی ہے وہ سیاست سے متاثر ہے۔ ارشد نامی شخص کا کہنا ہے کہ یہاں گوشت کی دکانوں کو ہٹانے کے لیے ہندوتوا تنظیموں کے لوگ اکثر کہتے رہے ہیں، اب تین دکانوں میں آگ لگا دی گئی ہے۔ ممکن ہے یہ دکانیں اب بہت دنوں تک بند ہی رہیں۔ جو وہ چاہتے تھے وہ ہو گیا ہے۔ انھیں بالکل بھی یقین نہیں کہ کوئی مسلمان مندر میں گوشت پھینک سکتا ہے۔ اس میں ضرور کوئی گہری سازش ہے۔ ہم انتظامیہ سے غیر جانبدارانہ جانچ کی اپیل کرتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔