گورکھپور: 2017 میں 1350 سے زائد بچوں کی موت

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی :گورکھپور واقع بابا راگھو داس میڈیکل کالج میں اگست مہینے میں جب کثیر تعداد میں بچوں کے قتل کی خبر آئی تو پوری قومی میڈیا کی توجہ اس جانب مرکوز ہو گئی۔ اعداد و شمار کے مطابق صرف اگست مہینے میں اس اسپتال میں 415 بچوں کی موت ہوئی جب کہ 2017 میں اب تک 1350 سے زائد بچوں کی موت ہو چکی ہے۔

گورکھپور اور اس کے قرب و جوار میں انسیفلائٹس کی وبا بری طرح سے پھیلی ہوئی ہے۔ اس کے باوجود ریاستی حکومت کی لاپروائی کئی سوال کھڑے کرتی ہے۔ ایک جانب تو صحت خدمات کے مد میں خرچ ہونے والے پیسے میں کمی کر دی گئی اور دوسری جانب اس میں بھی کئی بے ضابطگیاں دیکھنے کو ملیں۔ ریاستی حکومت کی لاپروائی پر انگلیاں اٹھیں تو انھوں نے طرح طرح کے بہانے بنائے۔ وزیر اعلیٰ سمیت پوری حکومت اپنی ذمہ داری سے پلہ جھاڑنے میں لگی رہی اور دوسروں پر الزام عائد کرتی رہی۔کانگریس نائب صدر راہل گاندھی جب گورکھپور کے متاثرین سے ملنے پہنچے تو حکومت کے نمائندوں نے ان کا مذاق تک اڑایا۔ شاید اسی ذہنیت کے سبب وہ کبھی گورکھپور کے ان مہلوک بچوں اور ان کے والدین کے تئیں حساس نہیں ہو سکے۔

گورکھپور کی اس مجرمانہ لاپروائی پر راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ مرکز کی این ڈی اے حکومت اور ریاست کی بی جے پی حکومت اس سانحہ کے لیے پوری طرح ذمہ دار ہے۔ صحت خدمات کے تئیں ان کا رویہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال ہی انھوں نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ بی آر ڈی اسپتال کو فنڈ کی کمی نہ ہونے دیں، لیکن پیسوں کی کمی ہوئی جس کے سبب ضروری وسائل بھی اسپتال میں دستیاب نہیں ہیں۔

ایسی صورت میں کہا جا سکتا ہے کہ بی جے پی کی حکومت اقتدار کے نشے میں چور ہو کر یہ بھول گئی ہے کہ اس کا بنیادی کام عوام کی خدمت کرنا اور ان کی زندگی کی حفاظت کرنا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 08 Sep 2017, 8:39 PM