جنرل راوت ہیلی کاپٹر حادثہ: 14 میں سے 13 افراد کی موت، ڈی این اے جانچ سے ہوگی مہلوکین کی شناخت

ہیلی کاپٹر حادثہ کے بعد اس میں آگ لگ گئی جس سے اس میں سوار کئی افسران بری طرح جھلس گئے، ابھی تک چیف ڈیفنس آف اسٹاف بپن راوت کی حالت سے متعلق کوئی واضح جانکاری نہیں ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

تمل ناڈو کے کنور کے پاس بدھ کے روز فوج کا ایک وی وی آئی پی ہیلی کاپٹر حادثہ کا شکار ہو گیا جس میں سوار 14 میں سے 13 لوگوں کے موت کی اطلاع ہے۔ اے این آئی نے ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ مہلوکین کی شناخت ڈی این اے جانچ سے ہوگی۔ اس ہیلی کاپٹر میں ملک کے پہلے چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) جنرل بپن راوت اور ان کی بیوی سمیت 14 لوگ سوار تھے۔ فی الحال جنرل بپن راوت کی حالت کے بارے میں صحیح جانکاری نہیں مل پائی ہے۔ مرکزی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ 9 دسمبر کو پارلیمنٹ میں اس واقعہ کے تعلق سے تفصیلی جانکاری دیں گے۔

اس سے قبل حادثہ کے بعد مرکزی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے وزیر اعظم نریندر مودی کو واقعہ کی پوری جانکاری دی۔ بعد ازاں راج ناتھ سنگھ نے سی ڈی ایس بپن راوت کے گھر جا کر ان کی بیٹی سے ملاقات کی۔ وہاں سے راج ناتھ سنگھ پارلیمنٹ ہاؤس کے لیے روانہ ہو گئے۔ وزیر دفاع نے اس واقعہ پر فوجی سربراہ ایم ایم نرونے سے تبادلہ خیال کیا ہے اور فضائیہ چیف کو جائے حادثہ پر پہنچنے کے لیے کہا ہے۔


تمل ناڈو میں ہوئے اس ہیلی کاپٹر حادثہ میں 13 لوگوں کے مارے جانے کی خبریں سامنے آ چکی ہیں۔ حالانکہ ابھی تک کسی کی شناخت نہیں ہو پائی ہے۔ جانکاری کے مطابق ہیلی کاپٹر حادثہ کے بعد اس میں آگ لگ گئی جس سے اس میں سوار کئی افسران بری طرح جھلس گئے۔ بپن راوت سے متعلق کوئی بھی مصدقہ جانکاری سامنے نہیں آئی ہے، حالانکہ کچھ ذرائع کے مطابق انھیں سنگین حالت میں اسپتال لے جایا گیا ہے۔

حادثے کے شکار ہوئے فوج کے اس ہیلی کاپٹر میں فوج کے کئی افسران موجود تھے۔ اس میں سی ڈی ایس بپن راوت اور ان کی بیوی کے علاوہ فوج کے بریگیڈیر ایل ایس لدر، لیفٹیننٹ کرنل ہرجندر سنگھ بھی موجود تھے۔ علاوہ ازیں گرسیوک سنگھ، جتیندر کمار، وویک کمار، بی سائی تیجا اور ستپال جیسے فوجی افسران بھی ہیلی کاپٹر میں سوار تھے۔


یہ سبھی ہندوستانی فوج کے ایم آئی-17وی 5 ہیلی کاپٹر پر سوار تھے جو فوج کے سب سے محفوظ ہیلی کاپٹرس میں سے ایک ہے۔ کسی بھی وی وی آئی پی دورے میں اسی ہیلی کاپٹر کا استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ ایک ڈبل انجن والا ہیلی کاپٹر ہے جس سے ایک انجن میں خرابی آنے پر دوسرے انجن کے سہارے محفوظ لینڈنگ کرائی جا سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔