12 ٹیمیں، 4 ہاتھی اور ہزاروں کسان خونی گلدار کی تلاش میں مصروف، 13 انسانوں کی موت بن کر گھوم رہا آدم خور!

شیرکوٹ، افضل گڑھ، ریہڑ اور نگینہ علاقے میں اب تک گلدار ادیتی، پوروی، تنگل سینی، متھلیش، عرشی، خوشی، راہل، کملیش دیوی، گڈی، سندیپ، جمنا دیوی اور احسان کی زندگی ختم کر چکا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>آدم خور گلدار، تصویر آس محمد کیف</p></div>

آدم خور گلدار، تصویر آس محمد کیف

user

آس محمد کیف

اتر پردیش کے بجنور ضلع میں ایک آدم خور گلدار نے دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے۔ یہ آدم خور گلدار 13 انسانی زندگی اپنے خونی جبڑے میں دبوچ چکا ہے۔ اس کے علاوہ 20 بہادر اور خوش قسمت انسان گلدار سے سامنا ہونے کے باوجود زندہ بچ نکلے ہیں۔ بجنور کے ریہڑ علاقے میں ہزاروں کسانوں نے کھیت پر جانا چھوڑ دیا ہے۔ بجنور ضلع واقع محکمہ جنگلات، ضلع مجسٹریٹ اور ایس پی خود گلدار کو پکڑنے کے لیے پوری طاقت جھونک رہے ہیں۔ سینکڑوں کی تعداد میں سرکاری ملازمین اس کام میں مصروف ہیں۔ 12 ایکسپرٹ ٹیمیں تلاشی مہم میں لگائی گئی ہیں۔ 50 پنجرے تیار کیے جا چکے ہیں اور مزید 25 پنجرے منگوائے جا رہے ہیں۔ درجنوں مچان پر ٹرائی گن کے ساتھ نشانہ باز تعینات کیے گئے۔ بچوں اور خواتین کو کھیت پر جانے سے منع کر دیا گیا ہے۔ اتنا ہی نہیں، اس گلدار کو قابو میں کرنے کے لیے ڈرون تک کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ سب سے خاص بات یہ ہے کہ انتظامیہ نے کسانوں کے لیے گائیڈلائنس جاری کی ہے جس میں کسانوں کو ہیلمٹ پہن کر کھیت میں جانے کا مشورہ دیا ہے۔

12 ٹیمیں، 4 ہاتھی اور ہزاروں کسان خونی گلدار کی تلاش میں مصروف، 13 انسانوں کی موت بن کر گھوم رہا آدم خور!

بجنور میں گلدار کی یہ دہشت تین مہینے سے دیکھنے کو مل رہی ہے۔ شیرکوٹ، افضل گڑھ، ریہڑ اور نگینہ علاقے میں اب تک گلدار ادیتی، پوروی، تنگل سینی، متھلیش، عرشی، خوشی، راہل، کملیش دیوی، گڈی، سندیپ، جمنا دیوی اور احسان کی زندگی ختم کر چکا ہے۔ ان میں سے 6 سالہ خوشی کو گلدار گھر سے اٹھا کر لے گیا تھا۔ کچھ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ گلدار ایک سے زیادہ ہے اور مادہ گلدار بھی اکثر خونخوار نر گلدار کے ساتھ دیکھی گئی ہے۔

12 ٹیمیں، 4 ہاتھی اور ہزاروں کسان خونی گلدار کی تلاش میں مصروف، 13 انسانوں کی موت بن کر گھوم رہا آدم خور!

جنگلی جانوروں کے بارے میں جانکاری رکھنے والے نجیب آباد کے وسیم احمد بتاتے ہیں کہ گلدار کے اس قدر خطرناک ہونے کے کئی اسباب ہیں۔ کئی معاملوں میں وہ باگھ سے بھی زیادہ خطرناک ہو جاتا ہے۔ باگھ سامنے سے حملہ کرتا ہے جبکہ گلدار چھپ کر بیٹھ جاتا ہے اور پھر خاموشی کے ساتھ حملہ کرتا ہے۔ وہ درخت پر بھی چڑھ جاتا ہے۔ بجنور کے ریہڑ علاقہ میں گلدار کی زیادہ سرگرمی دیکھے جانے کے سبب محکمہ جنگلات نے وہاں اپنی پوری طاقت جھونک دی ہے اور مقامی پولیس اہلکاروں کا بھی تعاون لے رہی ہے۔ کسانوں میں گلدار کو لے کر بے انتہا خوف دیکھنے کو مل رہا ہے۔ بھارتیہ کسان یونین لیڈر راکیش ٹکیت حکومت سے گلدار کی دہشت سے نجات دلانے کی گزارش کر چکے ہیں۔ یوتھ آر ایل ڈی چیف اور میراپور کے رکن اسمبلی چندن سنگھ چوہان اسمبلی میں بھی یہ ایشو اٹھا چکے ہیں۔ ان سب کے باوجود گلدار پر قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔

12 ٹیمیں، 4 ہاتھی اور ہزاروں کسان خونی گلدار کی تلاش میں مصروف، 13 انسانوں کی موت بن کر گھوم رہا آدم خور!

چاندپور کے کسان آصف نور محمد دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کا گلدار سے آمنا سامنا ہو چکا ہے۔ آصف اپنے فون میں ایک ویڈیو دکھاتے ہیں جس میں گلدار ایک جھاڑی میں آرام کرتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ آصف بتاتے ہیں کہ وہ اپنے کھیت پر پانی چلانے کے لیے گئے تھے جہاں انھیں گلدار ملا۔ حالانکہ وہ حیران ہیں کہ گلدار نے ان پر حملہ کیوں نہیں کیا۔ آصف کہتے ہیں کہ یا تو وہ گلدار آدم خور نہیں ہوگا، یا پھر اس کا پیٹ بھرا ہوا تھا۔

12 ٹیمیں، 4 ہاتھی اور ہزاروں کسان خونی گلدار کی تلاش میں مصروف، 13 انسانوں کی موت بن کر گھوم رہا آدم خور!

بجنور کے ضلع مجسٹریٹ امیش مشرا دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ جلد ہی گلدار کی دہشت سے ضلعی باشندوں کو نجات دلا دیں گے۔ وہ کہتے ہیں کہ وہ خود گلدار کے اثر والے علاقہ میں انتظامیہ کی تیاریوں کو دیکھ رہے ہیں۔ انھوں نے کئی محکموں کو آپس میں کوآرڈنیشن قائم کر کے کام کرنے کے لیے کہا ہے۔ امیش مشرا کہتے ہیں کہ خوفزدہ ہونا تو ایک فطری بات ہے، لیکن کسانوں کے لیے ہم نے ایک گائیڈلائنس جاری کی ہے۔ مثلاً کسان تنہا کھیتوں میں نہ جائیں، تیز آواز میں گانا بجاتے ہوئے کام کریں، گنے کی کٹائی کھڑے ہو کر کریں۔ ضلع مجسٹریٹ بتاتے ہیں کہ اس کے علاوہ کسانوں کو ہیلمٹ اور نیک پیڈ پہننے کا بھی مشورہ دیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔