آم کی 108 اقسام، 2068 پودے اور ڈیجیٹل میوزیم، لکھنؤ میں 15 ایکڑ میں بنایا جا رہا ’مینگو پارک‘
میونسپل کمشنر گورو کمار نے بتایا کہ ’’یہ پارک شہر کا ہی نہیں بلکہ ملک کا ایک انوکھا ’مینگو تھیم پارک‘ ہوگا، جس میں آم کی 108 اقسام کے 2068 پودے لگائے جائیں گے۔‘‘

یوپی کی راجدھانی لکھنؤ میں سیاحت، ہریالی اور حیاتیاتی تنوع کو فروغ دینے کے لیے میونسپل کارپوریشن ایک انوکھی پہل کی شروعات کر رہا ہے۔ رائے بریلی روڈ پر کسان پتھ کے قریب کَلّی ویسٹ میں 15 ایکڑ میں تیار ہو رہے ’مینگو پارک‘ کا منگل کو میونسپل کمشنر گورو کمار نے معائنہ کیا۔ انہوں نے سی این ڈی ایس کے ذریعہ کی جا رہی تعمیراتی کاموں کا جائزہ لیا اور حکم دیا کہ تمام کام معیار کے ساتھ وقت مقررہ پر پورے کیے جائیں۔
میونسپل کمشنر نے بتایا کہ یہ پارک شہر کا ہی نہیں بلکہ ملک کا ایک انوکھا ’مینگو تھیم پارک‘ ہوگا، جس میں آم کی 108 اقسام کے 2068 پودے لگائے جائیں گے۔ ’مشن امرت‘ 2.0 کے تحت امرپالی، دسہری، امبیکا اور چوسا سمیت دیگر اقسام کو پرکشش طور پر دکھایا جائے گا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ یہ پارک صرف ہریالی کا مظہر نہیں ہوگا، بلکہ آم پر مبنی علم اور بیداری کا مرکز بھی ہوگا۔
پارک میں 400 مربع میٹر کا مینگو میوزیم بنانے کی تیاری زور و شور سے جاری ہے۔ اس میں پورے ملک میں پائی جانے والی آم کی 775 قسموں کی معلومات ڈیجیٹل میڈیم کے ذریعہ دستیاب کرائی جائیں گی۔ یہ پارک آم کو دیکھنے، پہچاننے اور اس کے ذائقہ کا مزہ لینے کے ساتھ ساتھ اس کی تاریخ، سائنسی خصوصیات اور جغرافیائی تنوع کو سمجھنے کا اہم جگہ بن جائے گا۔ اس کے علاوہ پارک میں مینگو ہاٹ بھی بنایا جائے گا، جہاں آم اور اس سے تیار کردہ مصنوعات کی نمائش اور فروخت ہوگی۔ اس سے مقامی کسانوں کو بہتر مارکیٹ پلیٹ فارم ملے گا۔ اس کام کے لیے محکمہ باغبانی اور سنٹرل انسٹی ٹیوٹ آف سب ٹراپیکل ہارٹیکلچر، رحمان کھیڑا سے بھی تعاون لیا جا رہا ہے۔ پارک کے احاطے میں ضرورت کے مطابق ’مینگو کیوسک‘ بھی قائم کیے جائیں گے، جن میں مختلف مصنوعات دستیاب رہیں گی۔
پارک کی خوبصورتی میں اضافہ کے لیے میونسپل کارپوریشن نے 1930 مربع میٹر کے تالاب کی تعمیر کا بھی منصوبہ بنایا ہے، جس میں واٹر للی اور کمل کے پودے لگا کر اسے پرکشش شکل دی جائے گی۔ پارک میں 4 مینگو میورل اور ایک ٹری میورل بھی بنیں گے جو اسے ایک فنکارانہ شناخت فراہم کرے گا۔ پارک کے اندر کے راستوں کا نام بھی آم کی مختلف قسموں پر رکھا جائے گا۔ شام کے وقت پارک کو روشن کرنے والی لائٹس بھی آم کی شکل کی ہوں گی۔ داخلی دروازے پر پتھر سے بنا آم زائرین کا استقبال کرے گا۔
میونسپل کمشنر نے بتایا کہ ’مینگو پارک‘ کو بایو ڈائیورسٹی پارک کی شکل دینے کے لیے 18828 دیگر اقسام کے پودے لگائے جائیں گے۔ پارک کی باؤنڈری وال کے آس پاس برگد، املتاس، پیپل اور گلموہر جیسے سایہ دار پودے لگائے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ’میاوکی طریقہ‘ کے تحت آم، امرود، آنولہ، جامن، مولشری، شیشم، اشوک، کروندا اور نیمبو سمیت مجموعی طور پر 20 اقسام کے 1260 پودے لگا کر گھنے جنگلاتی علاقے بنائے جائیں گے۔
میونسپل کمشنر گورو کمار کا کہنا ہے کہ بچوں کی دلچسپی کو ذہن میں رکھتے ہوئے پارک میں 17 جدید جھولے لگائے جائیں گے۔ ساتھ ہی بیٹھنے کے لیے بڑی تعداد میں بینچ بھی لگائے جائیں گے، تاکہ عام لوگوں اور سیاحوں کے لیے پارک ایک دلکش منزل بن سکے۔ لکھنؤ کا یہ مینگو پارک نہ صرف ماحولیاتی تحفظ اور حیاتیاتی تنوع کو بھی فروغ دے گا، بلکہ شہر کی شناخت میں ایک نئے باب کا اضافہ بھی کرے گا۔ میونسپل کارپوریشن اسے لکھنؤ کا اہم سیاحتی مقام بنانے کی سمت میں تیزی سے کام کر رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔