کورونا سے تباہ حال کیرالہ میں 30 ستمبر تک 100 فیصد ٹیکہ کاری کا ہدف

وزیر اعلیٰ وجین کا کہنا ہے کہ کیرالہ میں 78 فیصد نوجوانوں کو ویکسین کی پہلی خوراک دی جا چکی ہے، اور 45 سال سے زیادہ عمر کے 93 فیصد لوگوں کو ٹیکے کی پہلی خوراک دی گئی ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

تنویر

کیرالہ میں کورونا کے نئے کیسز کم ہونے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ گزشتہ کئی ہفتوں سے ریاست میں 20 ہزار سے زائد نئے کیسز درج کیے گئے ہیں اور کئی دن تو 30 ہزار سے زیادہ نئے معاملے سامنے آئے ہیں۔ ان مشکل حالات کو دیکھتے ہوئے ریاست کی پینارائی وجین حکومت نے 100 فیصد ٹیکہ کاری کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اس عالمی وبا پر قابو پایا جا سکے۔ 100 فیصد ٹیکہ کاری کے لیے 30 ستمبر کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔

وزیر اعلیٰ پینارائی وجین نے اس تعلق سے ایک بیان میں کہا کہ ’’یہ پریکٹس 18 سال اور اس سے زیادہ عمر کے طبقہ کے لیے ہے، اور امید ہے کہ 30 ستمبر تک 100 فیصد ٹیکہ کاری کا ہدف حاصل کر لیا جائے گا۔‘‘ وجین نے کورونا سے تعلق تازہ اعداد و شمار شیئر کرتے ہوئے کہا کہ کیرالہ میں 78 فیصد نوجوان افراد کو کووڈ ویکسین کی پہلی خوراک دی جا چکی ہے، اور 45 سال سے زیادہ عمر کے 93 فیصد لوگوں کو ٹیکے کی پہلی خوراک دی گئی ہے، جب کہ 50 فیصد کو دوسری خوراک بھی دی جا چکی ہے۔


وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پہلی لہر کے برعکس کیرالہ کو دوسری لہر کے دوران کئی نئے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ انھوں نے کہا کہ آئی سی ایم آر کے پہلے سیرو سروے میں اخذ کیا گیا کہ پہلی لہر کے دوران کیرالہ میں معاملوں کی تعداد بہت کم تھی، ریاست میں صرف 11 فیصد لوگ ہی کورونا کی زد میں آئے تھے۔ وجین نے مزید بتایا کہ ریاست میں 3 سے 9 ستمبر کے دوران سرگرم معاملوں میں سے صرف دو فیصد کو آکسیجن بیڈ کی ضرورت تھی اور صرف ایک فیصد کو ہی آئی سی یو میں داخل کرایا گیا تھا۔

یہ تفصیلات وزیر اعلیٰ نے جمعہ کے روز ایک پریس کانفرنس کے دوران لوگوں کے سامنے رکھیں۔ انھوں نے کہا کہ 3 سے 9 ستمبر کی مدت کے دوران ریاست میں اوسطاً 242278 سرگرم معاملے تھے، جن میں سے صرف 2 فیصد کو آکسیجن بیڈ کی ضرورت تھی اور ایک فیصد آئی سی یو میں داخل ہوئے۔ قابل ذکر ہے کہ جمعہ کو کیرالہ میں کورونا انفیکشن سے 177 لوگوں کی موت ہوئی تھی اور 25 ہزار 10 نئے کیسز درج کیے گئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔