اتراکھنڈ میں پراسرار بخار کے سبب 15 روز میں 10 لوگوں کی موت
10 اکتوبر کو ببڑی گاؤں میں 70 سالہ گنگا دت جوشی کی تیز بخار کے باعث موت نے گاؤں والوں کو دہشت میں مبتلا کر دیا ہے۔ اس سے قبل مدن رام، پنڈت شیلندر پانڈے اور گووند سنگھ کی بھی اسی طرح سے موت ہو چکی ہے۔

اتراکھنڈ کے 2 اضلاع الموڑا اور ہری دوار میں ان دنوں پراسرار بخار کی وبا تیزی سے پھیل رہی ہے۔ گزشتہ 15 دنوں میں کل 10 افراد کی موت ہو چکی ہے، جن میں الموڑا ضلع کے دھولادیوی بلاک میں 7 اور ہری دوار ضلع کے روڑکی علاقہ میں 3 اموات شامل ہیں۔ بخار کے معاملوں میں اس اچانک اضافے نے محکمہ صحت اور مقامی انتظامیہ کو الرٹ موڈ پر لا دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق الموڑا کے دھولادیوی بلاک میں مریضوں کے پلیٹلیٹس تیزی سے کم ہونے کی علامات ظاہر ہو رہی ہیں۔ اب تک علاج کے دوران کئی لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ جمعہ (10 اکتوبر) کو ببڑی گاؤں میں 70 سالہ گنگا دت جوشی کی تیز بخار کے باعث موت نے گاؤں والوں کو دہشت میں مبتلا کر دیا ہے۔ اس سے قبل مدن رام، آشا کارکن ہنسی بھٹ، پنڈت شیلندر پانڈے اور گووند سنگھ کھانی کی بھی اسی طرح سے موت ہو چکی ہے۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ ٹوٹی ہوئی سڑکوں کے باعث مریضوں کو وقت پر اسپتال لے جانے میں کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ببڑی گاؤں کو دھولا دیوی کمیونٹی ہیلتھ سینٹر سے جوڑنے والی سڑک گزشتہ ایک ماہ سے بند پڑی ہے، جس کے سبب علاج میں تاخیر ہو رہی ہے۔ بخار کے معاملہ کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے ہیلتھ سکریٹری ڈاکٹر آر راجیش کمار نے الموڑا اور ہری دوار کے چیف میڈیکل آفیسرز کو فوری طور پر جانچ کا حکم دیا ہے۔ الموڑا میں ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم دھولادیوی بھیجی گئی ہے، جو مریضوں کو فوری علاج فراہم کر رہی ہے اور نمونےجمع کر کے لیب میں جانچ کر رہی ہے۔
دوسری جانب ہری دوار کے سی ایم او کو روڑکی میں ہوئی 3 موت کی جانچ کی ذمہ داری سونپی گئی ہے، تاکہ بیماری کی وجوہات کا پتہ لگایا جا سکے اور وقت رہتے اس پر قابو پایا جا سکے۔ محکمہ صحت نے گھر گھر جا کر اسکرینینگ مہم بھی شروع کی ہے، اب تک سینکڑوں لوگوں کی جانچ ہو چکی ہے اور پانی کے ذرائع سے نمونے لے کر ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔ فی الحال پراسرار بخار کی اصل وجہ اب تک سامنے نہیں آ پائی ہے، لیکن محکمہ صحت اس کی تحقیقات وائرل بخار یا ڈینگو جیسی علامات سے منسلک انفیکشن کے طور پر کر رہا ہے۔ دیہی علاقوں میں بیداری اور صاف صفائی پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے، تاکہ بیماری کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔