انقلابی شاعر، صحافی اور ادیب حنیف ترین کی شخصیت اور فکر وفن پر سعودی عرب میں جلسہ

مرشد کمال نے کہا کہ حنیف ترین کی شاعری کے مختلف رنگ ہیں اور انھوں نے جس طرح مسلمانوں میں رائج طبقاتی نظام کواپنی شاعری کے ذریعہ چیلینج کیا ہے اُس نے شاعری کی دنیا میں ایک نئے باب کا اضافہ کیا ہے۔

تصویر پریس ریلیز
تصویر پریس ریلیز
user

پریس ریلیز

ریاض: انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کی مشرق وسطیٰ شاخ نے معروف شاعر، قلم کار اور ادیب ڈاکٹر حنیف ترین کی یاد میں سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ایک جلسہ کا انعقاد کیا جس میں مرحوم کی ادبی اور علمی خدمات پر معزز شخصیات نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور انھیں خراج عقید ت پیش کیا۔

انقلابی شاعر، صحافی اور ادیب حنیف ترین کی شخصیت اور فکر وفن پر سعودی عرب میں جلسہ
انقلابی شاعر، صحافی اور ادیب حنیف ترین کی شخصیت اور فکر وفن پر سعودی عرب میں جلسہ

اپنے تعارفی کلمات میں انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کی مشرق وسطیٰ شاخ کے کنوینر اور جامعہ طلباء یونین کے سابق نائب صدر مرشد کمال نے ڈاکٹر حنیف ترین کی اچانک موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم کی وفات سے اردو دنیا اپنے ایک عظیم محسن اور ایک انقلابی شاعر سے محرو م ہوگئی ہے۔ مرشد کمال نے کہا کہ حنیف ترین نہ صرف ایک اچھے شاعر، ادیب، اور تجزیہ نگار تھے بلکہ وہ ایک انسان دوست شخص اور مظلوموں اور محکومو ں کی ایک موثر آواز تھے۔


مرشد کمال نے مرحوم کے ایک مجموعہ' دلت کویتا جاگ اُٹھی' سے 'سورن مسلمانوں کا نوحہ' پر اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ حنیف ترین کی شاعری کے مختلف رنگ ہیں اور انھوں نے جس طرح مسلمانوں میں رائج طبقاتی نظام کواپنی شاعری کے ذریعہ چیلینج کیا ہے اُس نے شاعری کی دنیا میں ایک نئے باب کا اضافہ کیا ہے۔

اپنے صدارتی خطبہ میں معروف ہندوستانی تاجر اور ڈی پی ایس اور ڈیونس کے چیرمین ندیم ترین نے مرحوم سے اپنے ذاتی تعلق کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حنیف ترین کی زندگی اخلاص، محبت، سچائی اور ایمانداری کا مجموعہ تھی۔ انھوں نے کہا کہ مرحوم دُھن کے پکے تھے اور شاعری بچپن سے اُن کے رگ و پے میں بسی ہوئی تھی۔ ندیم ترین نے کہا کہ فلسطین اور مسلم دنیا کی حالت زار پر مرحوم کی شاعری اُن کی حساس طبیعت اور ملت کے تئیں اُن کی فکر مندی کی آئینہ دار تھی۔


جامعہ الیومنائی ایسوسی ایشن ریاض کے سابق صدر غزال مہدی نے ڈاکٹر حنیف ترین کے فکر اور فن پر تفصیلی مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر صاحب اپنے تخلیقی سفر کے دوران امریکی سامراج کی ظلم و زیادتی، سامراجی صہیونی گٹھ جوڑ، سرمایہ دارانہ نظام کی لوٹ کھسوٹ، حقوق انسانی کی حق تلفی کے خلاف ثابت قدمی سے صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ کارپوریٹ گھرانوں کے خلاف وہ دلتوں، اقلیتوں، مزدوروں اور کسانوں کی حمایت میں اپنے قلم کو وقف کر دیتے ہیں۔

ڈی پی ایس ریاض کے سابق ڈائریکٹر خورشید شاہ نے کہا کہ ڈاکٹر حنیف ترین نے اپنی زندگی کے تیس بیش قیمتی سال سعودی عرب میں صرف کیے۔ اُنھوں نے جس ایمانداری سے میڈیکل کے شعبہ میں اپنی بیش بہا خدمات انجام دیں، اُسی ایمانداری اور جذبے سے اردو زبان و ادب کی خدمت کی۔


جامعہ الیومنائی ایسوسی ایشن ریاض کے سابق صدور خورشید انور اور سید آفتاب علی نظامی نے کہا کہ ڈاکٹر حنیف ترین سعودی عرب کی ادبی محفلوں اور مشاعروں کی جان ہوا کرتے تھے اور کسی بھی محفل میں اُن کی موجودگی محفل کی کامیابی کی ضمانت ہوا کرتی تھی۔

جلسہ سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے سابق صدور مصباح العارفین، ضیغم خان، ڈی پی ایس، ریاض کے پرنسپل معراج خان، اردو نیوز کے صحافی کے۔ این۔ واصف، ڈاکٹر شمیم، سعد ترین کے علاوہ مختلف ادبی اور سماجی تنظیموں کے نمائندوں نے بھی خطاب کیا۔ جلسہ میں جامعہ ملیہ اورعلی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سرکردہ الیومنائی سلمان آعظمی، غفران احمد، جامعہ الیومنائی ایسوسی ایشن کے سابق جوائنٹ سکریٹری نوشاد عالم، مولانا اکرم قاسمی، عرب نیوز کے صحافی راشد حسین، سعودی گزٹ کے صحافی ذاکر ندوی، ارشد خان، ربو خان اور دیگر نے شرکت کی۔ مفتی شبیر ندوی نے تلاوت کلام پاک سے جلسے کا آغاز کیا۔ اس موقع پر حنیف ترین کے مجموعہ کلاموں، اُن کی تصانیف، اُن پر شائع مخصوص شماروں اور تصاویر کی ایک نمائش پیش کی گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔