بانو مشتاق کے کہانیوں کے مجموعے ’ہارٹ لیمپ‘ نے جیتا ’بکر انعام‘

بانو مشتاق کے کنڑا کہانیوں کے مجموعے ’ہارٹ لیمپ‘ نے انٹرنیشنل بکر پرائز 2025 جیت لیا۔ یہ کنڑا زبان کی پہلی ایسی کتاب ہے جسے اس باوقار انعام کے لیے منتخب کیا گیا ہے

<div class="paragraphs"><p>بانو مشتاق /&nbsp; تصویر بشکریہ ایکس /&nbsp;<em>@Karthiknayaka</em></p></div>

بانو مشتاق / تصویر بشکریہ ایکس /@Karthiknayaka

user

قومی آواز بیورو

بین الاقوامی شہرت یافتہ مصنفہ، سماجی کارکن اور وکیل بانو مشتاق کی کنڑا زبان میں تحریر کردہ مختصر کہانیوں کی کتاب ’ہارٹ لیمپ‘ نے انٹرنیشنل بکر پرائز 2025 جیت لیا ہے۔ اس طرح یہ کنڑا زبان کی پہلی کتاب بن گئی ہے جسے یہ عالمی ادبی اعزاز حاصل ہوا۔ اس اعزاز کے ساتھ بانو مشتاق کو 50 ہزار برطانوی پاؤنڈ کی انعامی رقم دی گئی۔

منگل کی شب لندن کے ٹیٹ ماڈرن میں منعقدہ تقریب میں بانو مشتاق نے اپنی مترجم دیپا بھاشتی کے ہمراہ یہ انعام وصول کیا۔ بانو نے اسے ’تنوع کی جیت‘ قرار دیا اور کہا، ’’یہ کتاب اس یقین سے پیدا ہوئی کہ کوئی بھی کہانی معمولی نہیں ہوتی۔ انسانی تجربات کی چادر میں ہر دھاگا پوری کہانی کا بوجھ سنبھالے ہوتا ہے۔‘‘

'ہارٹ لیمپ' میں شامل 12 کہانیاں جنوبی ہند کے پدرشاہی معاشروں میں رہنے والی مسلم خواتین کی مزاحمت، ذہانت، یکجہتی اور حوصلے کو اجاگر کرتی ہیں۔ ان کہانیوں میں زبانی روایتوں کا رنگ نمایاں ہے اور ان کی زبان عام بول چال جیسی، مگر نہایت جاندار، ہنر مندانہ اور جذبات سے بھرپور ہے۔


مترجم دیپا بھاشتی نے اس جیت کو اپنی ’خوبصورت زبان‘ کے لیے خوبصورت جیت قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ترجمہ کرتے وقت انہوں نے جنوبی ہندوستان کی کثیر اللسانی تہذیب کو محفوظ رکھنے کی کوشش کی۔ کتاب میں جہاں کردار اردو یا عربی الفاظ استعمال کرتے ہیں، انہیں اسی شکل میں برقرار رکھا گیا ہے تاکہ گفتگو کی اصل روانی اور لہجہ برقرار رہے۔

جیوری کے سربراہ میکس پورٹر نے کہا، ’’یہ ترجمہ انگریزی زبان میں ایک نئی لہر لے کر آیا ہے۔ اس نے زبان کی تہوں کو چھیڑا اور ایک کثیر النوع انگریزی پیدا کی جو قاری کے لیے بالکل نئی ہے۔‘‘

‘ہارٹ لیمپ’ کو 2024-25 کے دوران شائع ہونے والی بہترین ترجمہ شدہ کتابوں میں سے چُنا گیا، جن میں چھ عالمی زبانوں کی کتابیں شامل تھیں۔ دیگر پانچ شارٹ لسٹ کتابوں میں فرانسیسی، اطالوی، جاپانی، ڈینش اور ایک اور فرانسیسی کتاب شامل تھی، جن کے مصنفین اور مترجمین کو 5 ہزار پاؤنڈ فی کتاب دیے گئے۔

یہ مجموعہ گزشتہ 30 برسوں میں (1990 تا 2023) تحریر کی گئی کہانیوں پر مشتمل ہے، جنہیں دیپا بھاشتی نے چن کر ترتیب دیا۔ یہ انعام ہندوستانی زبانوں کے لیے بھی بڑی کامیابی ہے۔ اس سے قبل 2022 میں گییتانجلی شری کی ہندی ناول ’ریت سمادھی‘ (ٹومب آف سینڈ) نے بھی یہ اعزاز جیتا تھا۔

انعامی تقریب کے منتظمین نے کہا، ’’یہ کتاب ایک ایسی مصنفہ کی تخلیق ہے جو تین دہائیوں سے خواتین کے حقوق کی علمبردار رہی ہیں۔ یہ کہانیاں آج کی دنیا سے ہم کلام ہوتی ہیں، جہاں بہت سے افراد کی آوازیں دبا دی جاتی ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔