کشمیر کی ریشی صوفی روایات پر ’کشمیر یونیورسٹی’ میں ایک روزہ قومی سمینار کا انعقاد

اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے لیفٹینٹ گورنر نے کہا کہ موجودہ عالمی بحران اور علاقائی صورتحال کے دوران ریشی اور صوفی تعلیمات پر عمل درآمد اور انہیں عام کرنے کے لئے یہ وقت موزوں ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: کشمیر یونیورسٹی کے چانسلر اور جموں و کشمیرکے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے جمعرات کو کشمیر یونیورسٹی میں منعقدہ 'کشمیر میں ریشی صوفی روایات' پر ایک روزہ قومی سیمنار کا افتتاح کیا۔ قومی سیمنار کا انعقاد کشمیر یونیورسٹی کے سنٹر فار شیخ العالم سٹیڈیز مرکز نور نے گاندھی بھون میں کیا گیا۔

اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے لیفٹینٹ گورنر نے کہا کہ موجودہ عالمی بحران اور علاقائی صورتحال کے دوران ریشی اور صوفی تعلیمات پر عمل درآمد اور انہیں عام کرنے کے لئے یہ وقت موزوں ہے۔ انہوں نے کشمیر کی ثقافتی تبدیلی میں ریشیوں اور صوفیوں کے اہم کردار کو بحال کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

کشمیر کی ریشی صوفی روایات پر ’کشمیر یونیورسٹی’ میں ایک روزہ قومی سمینار کا انعقاد

انہوں نے معروف سنت للیشوری کے الفاظ دوہرائے جس میں انہوں نے اپنے اندر خدا تلاش کرنے اور لوگوں کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم نہ کرنے پر زور دیا ہے۔ شیخ نور الدین ولی جنہیں نند ریشی کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے کا ذکر کرتے ہوئے لیفٹینٹ گورنر نے کہا کہ وہ بابصیرت ولی تھے جن کے عقیدت مندوں میں ہندو اور مسلمان دونوں شامل ہیں۔

انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ حقیقی کشمیریت کی جڑیں تلاش کریں جو آفاقی برادری اور مختلف رنگ و نسل کے لوگوں کے مابین یکسانیت پر مبنی ہے۔ لیفٹینٹ گورنر نے پروفیسر بشر بشیر اور پروفیسر طلعت احمد کو کشمیر میں صوفی روایات کی بحالی کے لئے اُن کی جانب سے کی گئی کوششوں کو سراہا۔ اس موقعہ پر لیفٹینٹ گورنر کے مشیر کے کے شرما جو تقریب پر مہمان ذی وقار تھے نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔


کشمیر یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے صدارتی خطبے میں کشمیر میں ریشی صوفی روایات کو اجاگر کیا۔ پروفیسر بشر بشیر نے بھی شیخ العالم کے کشمیر میں بھائی چارے اور مذہبی یگانگت کو فروغ دینے کے رول پر روشنی ڈالی۔ اس سے قبل چیئرمین مرکز نور پروفیسر جی این خاکی نے تعریفی خطبے میں اس نوعیت کے علمی تقاریب کے انعقاد کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔