دہلی کی زبان اور تہذیب مشترکہ زبان اور تہذیب ہے: پروفیسر ابن کنول

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: انجمن ترقی اردو دہلی شاخ کے زیراہتمام آج بیگم حمیدہ سلطان یادگاری خطبہ کا اہتمام کیا گیا جس میں دہلی یونیورسٹی کے شعبۂ اردو کے صدر پروفیسر ابن کنول نے بطور مہمان خصوصی اپنے خطاب میں کہا کہ ’’دہلی کی زبان اور تہذیب مشترکہ زبان اور تہذیب ہے۔ ایسا اس لیے ہے کیونکہ کہ یہاں مختلف وقتوں میں دوردرازسے لوگ آکربستے رہے ہیں اور ان کی اپنی تہذیب اورزبان تھی جس کا اثر دہلی کی زبان اور تہذیب پر پڑا۔ یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔‘‘ ’دہلی کی ٹکسالی اردو‘ کے موضوع پر اپنے خطاب کے دوران انھوں نےمزید کہا کہ ’’ اردو زبان کسی کی جاگیر نہیں ۔ جو جس مقام پر رہتا ہے اسے اختیار کرلیتاہے۔ اردو کی تاریخ مغلیہ سلطنت سے نہیں بلکہ امیر خسروکے زمانے سے شروع ہوتی ہے،جب شاہجہان آباد نہیں تھا،خسرو،میراورغالب جودہلی کی تہذیب اورزبان کی نمائندگی کرتے ہیں ، جن کی زبان کوسند مانا جاتاہے، دہلی کے رہنے والے نہیں تھے ۔خود شاہجہاں برج کے علاقہ سے یہاں آکر آباد ہوا تھا، اوراس کی اولاد کی پرورش آگرے کے قلعہ میں ہوئی تھی، اوربچپن کی زبان جولاشعور میں محفوظ رہتی ہے ،کبھی زائل نہیں ہوتی ۔یہ بات بلاشبہ درست ہے کہ اردوزبان دہلی اوراس کے اطراف وجوانب کے علاقے میں تشکیل پائی۔ اسی لئے دہلی کی اردو کو جو قدرومنزلت حاصل ہوئی، وہ کسی کو حاصل نہیں ہوئی۔‘‘

اس موقع پر عالمی اردو ٹرسٹ کے چیئرمین اے رحمن نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ ’’ٹکسالی اردو کا محاورہ شاعری میں سب سے زیادہ داغ کے یہاں ہے۔‘‘ انہوں نے بابر سے لے کربہادرشاہ تک پوری مغلیہ حکومت کی اردو نوازی کو مدلل انداز میں پیش کیا۔ جناب عبدالرحمن نے دہلی میں اردو کے محاوروں کو پیش کرتے ہوئے یہ بات ثابت کی کہ جو محاورے اور کہاوتیں دہلی میں استعمال کیے جاتے تھے، ان کا تعلق صرف دہلی سے ہے۔ جناب عبدالرحمن نے بیگم حمیدہ سلطان کی اردو نوازی کی تعریف بھی کی اور انہیں یاد کئے جانے کیلئے انجمن ترقی اردو دہلی شاخ کو مبارکباد پیش کی۔اس موقع پر متین امروہوی نے منظوم کلام کے ذریعہ حمیدہ سلطان کو خراج عقیدت پیش کیا۔

پروگرام کی صدارت کی ذمہ دار شاہد ماہلی نے ادا کی۔ انھوں نے صدارتی خطبہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم اردو کی خدمت جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ بیگم حمید ہ سلطان نے اردو نوازی کی جو مثال قائم تھی، آج اسے نئی نسل کو بتانے کی ضرورت ہے۔ اس طرح کے تقاریب سے ان کی خدمات کو منظر عام پر لایاجاسکتاہے۔ شاہد ماہلی نے کہاکہ حمیدہ بیگم یوم غالب اور یوم ذوق بھی مناتی تھیں، اس لئے ہم اس کو جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے تمام شرکائ بالخصوص پروفیسر ابن کنول اور اے رحمن کے تعاون کیلئے شکریہ ادا کرتے ہوئے آگے بھی اسی طرح تعاون کی درخواست کی۔ اس موقع پر دہلی یونیورسٹی میں فارسی کے استاد پروفیسرشریف حسین قاسمی، انجمن کے جنرل سکریٹری اقبال مسعود فاروقی، جوائنٹ سکریٹری ڈاکٹر ادریس احمد،وقارمانوی،منصورعثمانی،انیس مرزا،اقبال فردوسی، ہاجرہ بیگم، ڈاکٹر عطیہ رئیس، ڈاکٹر عفیفہ بیگم، ڈاکٹر محمد ارشد، ڈاکٹر اشرف علی، ریسرچ اسکالر نثاراحمد،قوال اور صوفی سنگریوسف خان نظامی، فراز احمد، ریان احمد وغیرہ نے شرکت کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔