آئی پی ایل 2020: تمام میدان خالی ہیں تو ناظرین کا شور کہاں سے آ رہا ہے؟

آئی پی ایل 2020 کے دوران تمام میدان خالی ہیں اور شائقین صرف ٹی وی اسکرین پر ہی کھیل کا مزہ لے رہے ہیں، ایسے میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر ناظرین کے شور کی آواز کہاں سے آ رہی ہے؟

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ابوظہبی: کورونا کی عالمی وبا کا اثر دنیا کے ہر شعبہ حیات پر پڑا ہے اور کھیل کی دنیا بھی اس سے اچھوتی نہیں رہ سکی۔ لیکن جس طرح بہتے ہوئے پانی کو زیادہ دیر تک روکا نہیں جا سکتا اسی طرح سے زندگی کے دوسرے کاروباروں کے ساتھ کھیل سرگرمیاں بھی کچھ تبدیلیوں کے ساتھ شروع ہو گئیں۔

آئی پی ایل 2020 کا جادو ہندوستان کے کونے کونے میں سر چڑھ کر بول رہا ہے لیکن کورونا کی وجہ سے یہ سیزن بالکل علیحدہ ہے۔ تاخیر سے شروع ہونے والے اس سیزن کی سب سئے خاص بات یہ ہے کہ اس کا انعقاد ہندوستان کے بجائے متحدہ عرب امارات میں ہو رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی تمام میدان بھی خالی ہیں اور شائقین صرف اپنی ٹی وی کی اسکرین پر ہی کھیل کا مزہ لے رہے ہیں۔ ایسے میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر ناظرین کے شور کی آواز کہاں سے آ رہی ہے؟


آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ یو اے ای کے خالی پڑے میدانوں میں جو آواز آپ سن رہے ہیں وہ ممبئی کے ساؤنڈ بینک کا کمال ہے! دراصل یو اے ای سے 2000 کلومیٹر دور واقع ممبئی کے ایک ساؤنڈ اسٹوڈیو سے میچ دیکھ رہے لوگوں کے لئے ماحول تیار کیا جا رہا ہے۔ آئی پی ایل بروڈکاسٹر ’اسٹار انڈیا‘ نے اس کے لئے تین مہینے سے تیاری کی ہوئی تھی۔

انڈین ایکسپریس میں شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق اسٹار انڈیا کے کھیل سربراہ سنجوگ گپتا بتاتے ہیں کہ آئی پی ایل شروع ہونے سے پہلے سال 2018 سے 100 آئی پی ایل میچوں کے شور کا مطالعہ کیا گیا اور ہر مقابلہ کے لئے الگ الگ تحقیق کی گئی۔ مثلاً اگر چنئی اور ممبئی کے درمیان میچ ہوتا ہے تو اس کا شور کا دہلی کے میچ سے کافی الگ ہے۔


انہوں نے مزید کہا، ہم نے ہر کھلاڑی اور ہر ٹیم کے لئے الگ الگ آوازوں کا انتخاب کیا۔ جب دھونی، روہت شرما یا وراٹ کوہلی چھکا لگاتے ہں تو ایک غیر معروف کھلاڑی کے مقابقہ میں زیادہ شور ہوتا ہے۔ جب دھونی چھکا لگاتے ہیں تو چیپک اسٹیڈیم کی تالیاں بجائی جاتی ہیں، اے بی ڈیویلیرز کے لئے چناسوامی اسٹیڈیم کی آواز سنائی دیتی ہے۔ جبکہ شریئس ایر کے لئے دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ میدان کی آواز گونجتی ہے۔ ان تمام آوازوں کو اسٹوڈیو کے اندر ڈب کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔