آئی پی ایل میچ نمبر 7: دھونی کو پھر ملی شکست، دہلی کی چنئی پر 44 رنوں سے شاندار فتح

اچھی بلے بازی لائن اَپ ہونے کے باوجود چنئی کی ٹیم 20 اوور میں 7 وکٹ کے نقصان پر 131 رن ہی بنا سکی۔ اس خراب کارکردگی کے ساتھ دھونی کی ٹیم دہلی کیپٹلز کے 175 رن کا مقابلہ نہیں کر سکی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

آئی پی ایل 2020 کے ساتویں میچ میں آج دھونی کی کپتانی والی چنئی سپر کنگز اور شریس ایر کی کپتانی والی دہلی کیپٹلز کے درمیان جس سخت مقابلے کی امید کرکٹ کے شیدائی لگائے بیٹھے تھے، ویسا کچھ دیکھنے کو نہیں ملا۔ دہلی کیپٹلز کے بلے بازوں نے تو 20 اوور میں 175 رن بنائے، لیکن اس کا پیچھا کرنے کے لیے اتری چنئی کی ٹیم کبھی بھی میچ پر گرفت مضبوط کرتی ہوئی نظر نہیں آئی۔ ٹاس جیت کر گیندبازی کرنے کا دھونی کا فیصلہ اس میچ میں پوری طرح سے غلط ثابت ہوا اور اچھی بلے بازی لائن اَپ ہونے کے باوجود 20 اوور میں 7 وکٹ کے نقصان پر 131 رن ہی بنا سکی۔ اس طرح دھونی کی ٹیم کو 44 رنوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

چنئی اور دہلی کی بلے بازی میں سب سے بڑا فرق یہ رہا کہ دہلی کے سلامی بلے باز 10 اوور تک آؤٹ نہیں ہوئے اور چنئی کے سلامی بلے باز 6 اوور میں ہی پویلین لوٹ گئے اور اسکور بھی محض 34 رن رہا۔ واٹسن پانچویں اوور کی دوسری گیند پر 16 گیندوں میں 14 رن بنا کر آؤٹ ہوئے، جب کہ مرلی وجے چھٹے اوور کی آخری گیند پر 15 گیندوں میں 10 رن بنا کر آؤٹ ہوئے۔ اس کے بعد ریتوراج گائیکواڈ 10ویں اوور میں اس وقت آؤٹ ہوئے جب ٹیم کا اسکور 44 رن تھا۔ انھوں نے 10 گیندوں پر 5 رن بنائے اور رَن آؤٹ ہو گئے۔


ایک طرف فاف ڈوپلیسی اچھی بلے بازی کر رہے تھے لیکن وہ بھی رن کی رفتار بڑھانے میں ناکام نظر آ رہے تھے۔ کیدار یادو نے کچھ اچھے شاٹ لگائے لیکن وہ بھی 16ویں اوور کی چوتھی گیند پر آؤٹ ہو گئے۔ انھیں نورجے نے 26 رن پر ایل بی ڈبلیو آؤٹ کیا۔ پھر جب دھونی بلے بازی کرنے آئے تو ایسا لگا کہ وہ ڈوپلیسی کے ساتھ مل کر میچ کو دلچسپ بنائیں گے، لیکن 18ویں اوور کی دوسری گیند پر ڈوپلیسی 43 رن بنا کر وکٹ کے پیچھے آؤٹ ہو گئے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ڈوپلیسی کی اننگ کے دوران 2 کیچ بھی چھوٹے لیکن اس کا بہت زیادہ فائدہ وہ نہیں اٹھا سکے۔پھر دھونی بھی 20ویں اوور کی تیسری گیند پر 12 رن بنا کر پویلین لوٹ گئے، اور اس وقت تک چنئی کی شکست یقینی ہو گئی تھی۔ رویندر جڈیجہ 20ویں اوور کی آخری گیند پر 12 رن بنا کر آؤٹ ہوئے، جب کہ سیم کرن نے 2 گیندوں پر 1 رن بنایا اور ناٹ آؤٹ رہے۔ چنئی کی ٹیم 7 وکٹ کے نقصان پر 131 رن ہی بنا سکی۔

دہلی کی گیندبازی قابل تعریف رہی اور اس کے کپتان شریس ایر کو بھی مبارکباد دینی ہوگی کیونکہ انھوں نے اپنے گیندبازوں کا بہترین استعمال کیا۔ کگیسو رباڈا کا دو اوور انھوں نے آخر کے لیے بچا رکھا تھا اس لیے آخر کے اووروں میں چنئی رنوں کی رفتار تیز بھی نہیں کر پائی۔ رباڈا نے 4 اوور میں محض 26 رن دے کر 3 اہم وکٹ لیے۔ نورجے نے 4 اوور میں 21 رن دے کر 2 وکٹ حاصل کیے جب کہ اکشر پٹیل نے 4 اوور میں کفایتی 18 رن دے کر ایک وکٹ حاصل کیا۔ اویس خان سب سے زیادہ مہنگے ثابت ہوئے جنھوں نے 4 اوور میں 42 رن دیے اور انھیں کوئی وکٹ نہیں ملا۔ حالانکہ ان کی گیند پر ہٹمایر نے فاف ڈوپلیسی کا ایک آسان کیچ شروع میں ہی چھوڑ دیا تھا ورنہ چنئی کی حالت مزید خراب ہوتی۔ اسپن گیندباز امت مشرا نے اپنے 4 اوور میں 23 رن دیے۔


اس سے قبل دہلی کیپٹلز کی ٹیم نے بہترین بلے بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شروع کے 10 اوور میں کوئی وکٹ نہیں گنوایا تھا اور 3 اوور میں سنبھل کر کھیلنے کے بعد تیزی کے ساتھ رن بنانا شروع کر دیا تھا۔ خصوصی طور پر پرتھوی شا نے شروع میں بہترین بلے بازی کی اور انھوں نے 13ویں اوور کی دوسری گیند پر اسٹمپ آؤٹ ہونے سے پہلے 43 گیندوں پر شاندار 64 رن بنا لیے تھے۔ پرتھوی سے قبل 11ویں اوور کی چوتھی گیند پر شکھر دھون 27 گیندوں پر 35 رن بنا کر آؤٹ ہوئے تھے۔ ان کے بعد رشبھ پنت نے تیزی سے بلے بازی کرنا شروع کیا اور دوسری طرف کپتان شریس ایر نے سنبھل کر کھیلنے کو ترجیح دی، لیکن ایر 19ویں اوور کی آخری گیند پر دھونی کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گئے۔ انھیں 26 رن کے اسکور پر سیم کرن نے آؤٹ کیا۔ رشبھ پنت نے ناٹ آؤٹ 37 رن (25 گیندوں پر) رن بنائے جب کہ اسٹوئنس کو محض 3 گیند کھیلنے کا موقع ملا اور انھوں نے 5 رن بنائے۔ اس طرح سے دہلی نے 20 اوور میں 175 رن کا اسکور کھڑا کیا۔

جہاں تک چنئی کی گیندبازی کا سوال ہے، رویندر جڈیجہ سب سے مہنگے ثابت ہوئے جنھوں نے 4 اوور میں 44 رن دیے اور کوئی وکٹ بھی حاصل نہیں کیا۔ ڈی چہر نے 4 اوورس میں 38 رن دیے اور جوش ہیزل ووڈ نے 4 اوورس میں 28 رن دیے اور ان دونوں کو بھی کوئی وکٹ حاصل نہیں ہوا۔ سیم کرن نے 4 اوور میں 27 رن دے کر ایک وکٹ حاصل کیا، جب کہ پیوش چاؤلہ نے 4 اوور میں 33 رن دے کر دو وکٹ حاصل کیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔