آئی پی ایل میچ نمبر 43: دلچسپ مقابلے میں حیدرآباد کی شکست، پنجاب کی 12 رن سے جیت

چھوٹے اسکور والے میچ میں آج پنجاب نے حیدر آباد کے سامنے جیت کے لیے 127 رن کا ہدف رکھا تھا، لیکن حیدر آباد کی پوری ٹیم 19.5 اوور میں 114 رن بنا کر پویلین لوٹ گئی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

آئی پی ایل کے رواں سیزن میں پنجاب ایک بار پھر سانس روک دینے والے میچ کا گواہ بنی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے کنگز الیون پنجاب نے مقررہ 20 اوور میں 7 وکٹ کے نقصان پر 126 رن اسکور بورڈ پر جمع کیے تھے۔ ایک وقت جب حیدر آباد کا اسکور بغیر کوئی وکٹ گنوائے 6.1 اوور میں 56 رن تھا تو ایسا محسوس ہو رہا تھا جیسے میچ پر سے پنجاب کی گرفت ختم ہو گئی ہے اور دو ضروری پوائنٹ سے وہ محروم رہ جائے گی۔ لیکن ساتویں اوور کی دوسری گیند پر کپتان وارنر کا وکٹ گرتے ہی پنجاب نے ایسی واپسی کی کہ وارنر کی پوری ٹیم 19.5 اوور میں 114 رن بنا کر آؤٹ ہو گئی۔ ایک دلچسپ مقابلے میں پنجاب کی 12 رنوں سے جیت ہوئی اور اس طرح وہ پوائنٹس ٹیبل میں 10 پوائنٹ کے ساتھ پانچویں مقام پر پہنچ گئی۔

حیدر آباد کے کپتان ڈیوڈ وارنر نے ٹاس جیت کر گیندبازی کا فیصلہ کیا تھا اور بلے بازی میں پنجاب کے سلامی بلے بازوں نے تیز شروعات دینے کی کوشش کی تھی جس میں کچھ حد تک کامیابی بھی ملی۔ پہلا وکٹ مندیپ سنگھ (14 گیندوں میں 17 رن) کی شکل میں پانچویں اوور میں گرا تھا اور تب تک ٹیم کا اسکور 37 رن پہنچ گیا تھا۔ مشکل اس وقت کھڑی ہوئی جب کرس گیل (20 گیندوں پر 20 رن) اور کپتان کے ایل راہل (27 گیندوں پر 27 رن) دو لگاتار گیندوں پر پویلین لوٹ گئے۔ گیل کو جیسن ہولڈر نے دسویں اوور کی آخری گیند پر اور راہل کو راشد خان نے گیارہویں اوور کی پہلی گیند پر آؤٹ کیا۔ دو لگاتار وکٹ گرنے سے ٹیم کا اسکور 10.1 اوور میں 3 وکٹ کے نقصان پر 66 رن ہو گیا اور پھر یہاں سے جو دباؤ پنجاب کے بلے بازوں پر بنا، وہ آخر تک قائم رہا۔


گلین میکسویل ایک بار پھر ناکام ثابت ہوئے جب سندیپ شرما کی گیند پر 12 رن بنا کر آؤٹ ہوئے، پھر کچھ ہی دیر بعد دیپک ہوڈا بھی بغیر کوئی رن بنائے راشد خان کا شکار بن گئے۔ بعد ازاں کرس جارڈن 7 رن بنا کر اور مروگن اشون 4 رن بنا کر جلدی جلدی آؤٹ ہو گئے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ چوتھے نمبر پر بلے بازی کرنے آئے نکولس پورن سے امید تھی کہ وہ آخر کے اوور میں تیزی کے ساتھ رن بنائیں گے، لیکن حیدر آباد کی بہترین گیندبازی کے سامنے کچھ خاص نہیں کر سکے۔ انھوں نے 28 گیندوں پر 2 چوکوں کی مدد سے ناٹ آؤٹ 32 رن بنائے۔ یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ پورن کی اس سنبھل کر کھیلنے والی اننگ نے پنجاب کو 126 رن تک پہنچنے میں کافی مدد پہنچائی۔

حیدر آباد کی جانب سے گیندبازی میں ایک بار پھر راشد خان نے سبھی بلے بازوں کو پریشان کیا۔ انھوں نے 4 اوور میں محض 14 رن دے کر 2 وکٹ لیے۔ 2-2 وکٹ جیسن ہولڈر اور سندیپ شرما کو بھی ملے جنھوں نے 4-4 اوور میں بالترتیب 27 اور 29 رن دیے۔ خلیل احمد نے 4 اوور میں 31 رن اور نٹراجن نے 4 اوور میں 23 رن دیے، ان دونوں کو کوئی وکٹ حاصل نہیں ہوا۔


127 رن کے ہدف کا پیچھا کرنے اترے حیدر آباد کے کپتان وارنر اور جانی بیرسٹو نے ٹیم کو تیز شروعات دی اور محمد سمیع کی گیندوں پر کچھ اچھے شاٹ لگائے۔ عرش دیپ سنگھ بھی اپنے پہلے اوور میں کافی مہنگے ثابت ہوئے۔ پنجاب کو پہلی کامیابی اسپنر روی بشنوئی نے دلائی جنھوں نے خطرناک بلے بازی کر رہے کپتان وارنر کو وکٹ کے پیچھے کیچ آؤٹ کرایا۔ وارنر نے 20 گیندوں پر 2 چھکوں اور 3 چوکوں کی مدد سے 35 رن کی اننگ کھیلی۔ جلد ہی دوسرے سلامی بلے باز جانی بیرسٹو بھی 20 گیندوں پر 19 رن بنا کر آؤٹ ہو گئے۔ میچ نے دلچسپ موڑ تب اختیار کیا جب عبدالصمد محض 7 رن بنا کر محمد سمیع کا شکار ہو گئے۔ اس وقت حیدرآباد کا اسکور 8.5 اوور میں 3 وکٹ کے نقصان پر 67 رن تھا اور پنجاب میچ میں واپسی کی امید کر رہی تھی۔

اس مقام پر گزشتہ میچ کے ہیرو رہے منیش پانڈے اور وجے شنکر نے ٹیم کو مضبوطی عطا کی اور سنگل-ڈبل لے کر ٹیم کا اسکور بڑھاتے رہے۔ کچھ مواقع پر باؤنڈری بھی آئے لیکن باؤنڈری لائن پر سچت کے ذریعہ ایک لاجواب کیچ نے منیش پانڈے کی اننگ کا خاتمہ کر دیا۔ پانڈے نے وکٹ بچانے کی کوشش میں دھیمی بلے بازی کی اور انھوں نے 29 گیندوں میں محض 15 رن بنائے۔ 16.1 اوور کے بعد حیدر آباد کا اسکور 100 رن ہو گیا تھا اور جیت بہت مشکل نہیں تھی کیونکہ 23 گیندوں میں محض 27 رنوں کی ضرورت تھی اور ہاتھ میں 6 وکٹ تھے۔ پنجاب کے خیمہ میں خوشی کی لہر اس وقت دوڑ گئی جب 18ویں اوور کی پانچویں گیند پر وجے شنکر بھی 26 (27 گیندوں پر 4 چوکے کی مدد سے) رن بنا کر آؤٹ ہو گئے۔


میچ دیکھنے والوں کی سانسیں تھم گئیں تھیں کیونکہ 13 گیندوں پر 17 رن کی ضرورت تھی اور ہاتھ میں 5 وکٹ تھے۔ لیکن انیسویں اوور کی تیسری اور چوتھی وکٹ گیند پر کرس جورڈن نے لگاتار دو وکٹیں گرا کر پنجاب کی امیدوں کو پَر لگا دیا۔ ہولڈر 5 رن اور راشد خان بغیر کوئی رن بنائے پویلین لوٹ گئے تھے۔ آخری اوور میں حیدر آباد کو جیت کے لیے 13 رن کی ضرورت تھی اور گیند پنجاب کے کپتان راہل نے عرش دیپ سنگھ کو تھمائی گئی۔ انھوں نے پہلی گیند پر ایک رن دیا، اور دوسری گیند پر سندیپ شرما (صفر) کو پویلین بھیج دیا۔ حیدر آباد کی ساری امیدیں پریم گرگ کے اوپر جم گئیں کیونکہ وہ بڑے شاٹ لگانا جانتے تھے۔ لیکن اگلی ہی گیند پر وہ بھی 3 رن کے انفرادی اسکور پر کیچ آؤٹ ہو گئے۔ میچ پر اب پنجاب کی گرفت مضبوط ہو گئی۔ چوتھی گیند پر کوئی رن نہیں بنا اور یہیں پر میچ ایک طرح سے ختم ہو گیا کیونکہ جیت کے لیے 12 رنوں کی ضرورت تھی۔ پانچویں گیند پر خلیل (صفر) رن آؤٹ ہو گئے اور اس طرح سے آخری گیند پھینکنے کی ضرورت بھی نہیں پڑی۔ 1 گیند رہتے ہی حیدر آباد کی پوری ٹیم 114 رن بنا کر آؤٹ ہو گئی۔

پنجاب کی طرف سے مجموعی طور پر سبھی گیندبازوں نے اپنی طرف سے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ کوئی گیندباز ایسا نہیں رہا جس کے وکٹ کا خانہ خالی ہو۔ خصوصی طور پر کرس جورڈن اور عرش دیپ سنگھ قابل تعریف رہے جنھوں نے بالترتیب 4 اوور میں محض 17 رن دے کر 3 وکٹ، اور 3.5 اوور میں 23 رن دے کر 3 وکٹ اپنے نام کیا۔ علاوہ ازیں روی بشنوئی نے 4 اوور میں 13 رن دے کر 1 وکٹ، مروگن اشون نے 4 اوور میں 27 رن دے کر 1 وکٹ اور محمد سمیع نے 4 اوور میں 34 رن دے کر 1 وکٹ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 24 Oct 2020, 11:56 PM
/* */