گجرات مودی کی جاگیر نہیں: گوہل

تصویر ٹوئٹر
تصویر ٹوئٹر
user

قومی آواز بیورو

گجرات میں کانگریس کے ترجمان شکتی سنگھ گوہل ریاست میں آئندہ اسمبلی انتخابات میں پارٹی کی فتحیابی کے تئیں پرعزم ہیں اور اس سلسلے میں منصوبہ بندی بھی شروع ہو گئی ہے۔ انھیں پورا یقین ہے کہ مودی کے فریب کو سمجھ چکے عوام اس مرتبہ بی جے پی کو اقتدار سے ضرور باہر کر دیں گے۔ اس سلسلے میں ’قومی آواز‘ نے ان سے خصوصی گفتگو کی، پیش ہیں اس کے اہم اقتباسات:

سوال: بی جے پی نے اعلان کیا ہے کہ وہ گجرات اسمبلی انتخاب پھر جیتے گی، آپ کا کیا خیال ہے؟

جواب: اس سے قبل مودی ہر انتخاب میں لیڈر ہوتے تھے اور ان کی قیادت میں بی جے پی جیتتی رہی۔ مودی نے ’گجراتی شناخت‘ کا ایشو کامیابی سے بنایا اور کانگریس کو بدنام کیا۔ انھوں نے منموہن سنگھ حکومت پر ہمیشہ یہ الزام لگایا کہ ان کی حکومت گجرات کے ساتھ سوتیلا سلوک برتتی ہے۔ لیکن اب حیلے حوالوں کی سیاست چلنے والی نہیں ہے۔ مودی خود تین برس سے ملک کے وزیر اعظم ہیں۔ اب وہ گجراتیوں کو بتائیں کہ آخر انھوں نے اس مدت میں گجرات کے لیے کیا گل کھلائے۔ گجراتی عوام کو سمجھ میں آ چکا ہے کہ مودی نے گجرات کے لیے کچھ نہیں کیا۔

سوال: اور بھی کوئی مسئلہ ہے کانگریس کے پاس یا نہیں؟

جواب: دوسرا اہم مسئلہ کسانوں کی پریشانیوں کا ہے۔ جب مودی گجرات میں حاکم تھے تو کسانوں سے کہتے تھے کہ جب وہ یہ دیکھتے ہیں کہ مرکزی حکومت کسانوں سے روئی خریدتے وقت 20 کلو کی قیمت، روپے 2000 سے بھی کم دیتی ہے تو ان کا خون کھول جاتا ہے۔ اب وہ کیا کر رہے ہیں۔ کہاں ہے ان کی حکومت۔ گجراتی کسان کو یہ سب خوب سمجھ میں آ رہا ہے۔

پھر اب گجراتیوں کے زخم پر نمک بھی چھڑکا جا رہا ہے۔ اس وقت کون ہے گجرات کا وزیر اعلیٰ! امت شاہ نے ایک جونیئر اور ناتجربہ کار سیاستدان وجے روپانی کو ریاست کا وزیر اعلیٰ منتخب کیا ہے۔ وجے روپانی پہلی بار اسمبلی کا انتخاب جیت کر آئے ہیں اور وہ وزیر اعلیٰ ہیں۔ اسی طرح جیتو واگھانی جن کو میں نے سنہ 2007 میں انتخاب ہرایا تھا وہ اب بی جے پی کے صوبائی صدر ہیں۔ دونوں سے گجرات میں لوگ ٹھیک طرح سے واقف بھی نہیں اور وہ ریاست چلا رہے ہیں۔ ارے وہ امت شاہ کی کٹھ پتلی ہیں اور ریاست خود امت شاہ چلا رہے ہیں۔

کیا گجراتیوں کو یہ سمجھ میں نہیں آ رہا ہے، عوام ان تمام مسائل کو اچھی طرح سمجھ رہی ہیں اور انتخاب میں بی جے پی پر ان باتوں کا منفی اثر پڑے گا۔

سوال: میڈیا میں خیال ہے کہ گجرات میں کسی قسم کا کرپشن نہیں ہے، کیا رائے ہے آپ کی؟

جواب: جب مودی یہاں تھے تو انھوں نے لوگوں کو خوب بے وقوف بنایا۔ وہ یہ تاثر پیدا کرنے میں کامیاب ہو گئے کہ گجرات میں کرپشن ختم ہو گیا۔ اب لوگوں کو یہ بھی سمجھ میں آ رہا ہے کہ بڑی ہوشیاری سے مودی راج میں بھی لوٹ جاری تھی۔ کرپشن ختم ہونا تو درکنار، بڑھا ہے اور عوام پریشان ہیں۔ میڈیا تو وہی بولتا ہے جو مودی کہتے ہیں۔

سوال: کیا مودی فیکٹر اگلے انتخاب میں بی جے پی کو فائدہ نہیں پہنچائے گا؟

جواب: گجراتی بے وقوف نہیں ہیں۔ یہ کہنا غلط ہوگا کہ وہ پچھلے دس بارہ سالوں سے صرف مودی کو ہی ووٹ کر رہے ہیں۔ سنہ 2002 میں گجرات فسادات کے باوجود انتخاب ہوئے ان میں گجراتیوں نے مودی کو ووٹ دیے اور اس کے دوسرے وجوہات تھے جن سے سب واقف ہیں۔ لیکن سنہ 2004 میں پھر (لوک سبھا) انتخاب میں گجراتیوں نے کانگریس کو ووٹ دیا۔ آپ کو یاد ہوگا کہ 26 لوک سبھا سیٹوں میں سے 12 سیٹیں کانگریس جیتی تھی۔ پھر 2007 اسمبلی انتخاب میں مودی جیتے۔ لیکن 2009 لوک سبھا انتخاب میں پھر منموہن سنگھ قیادت کامیاب ہوئی۔ اس لیے گجرات مودی کی جاگیر نہیں کہ ہمیشہ وہی انتخاب جیتتے رہیں۔

سوال: امت شاہ کو راجیہ سبھا میں کیوں بھیجا گیا ہے!

جواب: دیکھیے مودی اور امت شاہ ایک دوسرے کے لیے اٹوٹ اَنگ ہیں۔ راجیہ سبھا میں امت شاہ کو اس لیے لایا گیا ہے کہ اب وہ پارلیمنٹ میں مودی کے غلط سہی کام سر انجام دیں گے۔ راج ناتھ سنگھ کی اپنی ایک حد ہے۔ مودی کو ایک ایسا آدمی چاہیے جو ان کی مرضی سنے اور اس پر عمل کرے۔ امت شاہ ایسے ہی آدمی ہیں۔

امت مودی کا حکم بجا لاتے ہیں۔ آپ کو ’اسنوپ گیٹ‘ یاد ہوگا۔ مودی نے امت کو یہ کام سونپا کہ وہ ایک لڑکی کی اسنوپنگ کریں۔ جب یہ خبر عام ہو گئی تو اس کے بعد سے اس لڑکی کا کوئی پتہ ٹھکانا ہی نہیں۔ ہیرین پانڈیا کے قاتل ابھی تک نہیں پکڑے گئے۔ وہ (پانڈیا) سینئر منسٹر تھے، آر ایس ایس کے ممبر تھے، دن دہاڑے مودی راج کے دوران ان کا قتل ہو گیا۔ نہ قاتل پکڑے گئے اور نہ ہی سازشی گرفت میں آئے۔ یہ بھی ایک معمہ ہے، کوئی تو تھا۔

سوال: کانگریس اس بار کیا ایشوز اٹھائے گی؟

جواب: ابھی تو کچھ کہنا مشکل ہے کیونکہ ابھی وقت ہے۔ لیکن ہمارا ایجنڈا پازیٹو (مثبت) ہوگا۔

سوال: آپ ہاردک پٹیل کے ساتھ کسی قسم کا الائنس کریں گے؟

جواب: ہم چاہتے ہیں کہ ہم خیال افراد، سیاسی پارٹیوں اور سیاسی کارکنان کا اتحاد ہونا چاہیے تاکہ بی جے پی کو ہرایا جا سکے۔ ہاردک پٹیل پٹی دار پٹیلوں میں مقبول ہیں۔ امت شاہ نے ان کے لوگوں اور عزیزوں پر کافی مظالم بھی کیے ہیں۔ لیکن ہاردک پٹیل نے ابھی تک ہم سے کوئی رابطہ نہیں کیا ہے۔ ہم خیال لوگوں کو ہم ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں تاکہ بی جے پی مخالف ووٹ کی تقسیم نہ ہو۔

سوال: آپ پر ایک الزام یہ بھی ہے کہ گجرات کانگریس نے کبھی ہندو ووٹ بینک کی قدر نہیں کی، کیا رائے ہے آپ کی؟

جواب: ہم نہرو کے ’آئیڈیا آف انڈیا‘ پر کبھی کوئی کمپرومائز نہیں کریں گے۔ سیکولرزم پر کوئی سودا کبھی نہیں ہو سکتا ہے۔ ہاں ہم ہندو مذہب کے مخالف نہیں ہیں، لیکن مودی زدہ ہندوتوا کے ضرور مخالف ہیں۔ ہمارا سناتن دھرم ہر عقیدے کا احترام سکھاتا ہے اور ہم اس عقیدے سے ٹلنے والے نہیں ہیں۔

سوال: کیا کانگریس میں پھر ٹوٹ پھوٹ ہوگی؟

جواب: جن کو جانا تھا گئے، اب کوئی سوال نہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 19 Aug 2017, 6:58 AM