انٹرویو: توہینِ رسالت پر قانون سازی کر کے قصورواروں کو سخت سزا دی جائے، پرکاش امبیڈکر

دستور ہند کے معمار بابا صاحب امبیڈکر کے پوتے پرکاش امبیڈکر نے انٹرویو کے دوران کہا کہ توہین رسالت کے معاملات کو قانون کے دائرے میں لانا ضروری ہے تاکہ ملک میں ہم آہنگی کی فضا کو خراب ہونے سے بچایا جائے

پرکاش امبیڈکر / ایم اے لطیف
پرکاش امبیڈکر / ایم اے لطیف
user

محی الدین التمش

ممبئی : پیغمبرِ اسلام (ص) کی ذات پاک کو نشانہ بنانے اور دیگر مذاہب کے عظیم پیشواؤں کی شخصیت کو مجروح کرنے کے خلاف قانونی بل لانے کے مطالبے کو لیکر پرکاش امبیڈ کر کی ونچت بہوجن اگھاڑی کے کارکنان نے ممبئی اور اورنگ آباد سمیت ریاست مہاراشٹر کے مختلف چھوٹے بڑے شہروں میں کلکٹر آفیس اور تحصیل آفیس کے باہر احتجاج کیا اور ریاستِ مہاراشٹر میں پسماندگی کی بنیاد پر مسلمانوں کو پانچ فیصد ریزرویشن فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ توہینِ رسالت کے معاملے پر ایم ایل سی کپل پاٹل نے گزشتہ مہاراشٹر اسمبلی اجلاس میں پیغمبر محمد (ص) ڈرافٹ بھی پیش کرنے کی کوشش کی تھی۔ اب ونچت بہوجن اگھاڑی اس مدعے کو لیکر سڑکوں پر اترتی نظر آرہی ہے۔

صحافی محی الدین التمش نے دستور ہند کے معمار بابا صاحب امبیڈکر کے پوتے اور ونچت بہوجن اگھاڑی کے سربراہ پرکاش امبیڈکر سے خاص بات کی۔

سوال: آپ پیغمبر محمد (ص) بل لانے کا مطالبہ کیوں کر رہے ہیں؟

پرکاش امبیڈکر: اکثر دیکھا جاتا ہے کہ پیغمبر اسلام، دیگر مذاہب کے مذہبی پیشواؤں اور قومی سطح کی عظیم شخصیات کی شان میں گستاخی کرکے ماحول خراب کرنے کی کوشیش کی جاتی ہے۔ اس طرح کے توہین آمیز معاملات کو قانون کے دائرے میں لانا ضروری ہے، تاکہ ملک میں ہم آہنگی کی فضا کو خراب ہونے سے بچایا جائے۔ پیغمبر محمدؐ کی شان میں گستاخی کرنے والوں کو سخت سزا دی جائے۔ مہاراشٹر اسمبلی میں اس بل کو پاس کروانے کے لئے این سی پی کانگریس جیسی سیکولر جماعتوں کو آگے آنا چاہئے۔ تاکہ پیغمبر محمدؐ بل کو قانونی شکل میں تبدیل کیا جائے۔


سوال: تریپورہ اور پیغمبر محمدؐ کی شان میں گستاخی کے معاملے کو لیکر مہاراشٹر بند کے دوران ریاست کے مختلف علاقوں میں تشدد پھوٹ پڑا۔ ابھی تک ان معاملات کی تپش پوری طرح سرد بھی نہیں ہوپائی ہے کہ آپ نے پیغمبر محمدؐ بل کو لیکر ریاست کے مختلف علاقوں میں احتجاج شروع کر دیا۔ آپ کو لگتا نہیں ہے کہ آپ نے جلد بازی میں مظاہرہ کیا ہے؟

پرکاش امبیڈکر: مالیگاوں ناندیڑ اور امراوتی میں بند کے دوران تشدد پھوٹ پڑا۔ تریپورہ میں مسلم مخالف فسادات، قرآن کی بے حرمتی کے واقعات اور پیغمبر محمدؐ کی شان میں گستاخی کے خلاف بند کا اعلان کیا گیا تھا۔ محمد پیغمبرؐ کی شان میں گستاخی کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ خراب اور اچھے حالات کا سوال نہیں ہے، سوال یہ کہ ریاست کی سیکولر حکومت قانون کیوں نہیں بنانا چاہتی ہے۔ جہاں تک تشدد کی بات ہے تشدد کی واردات کو کنٹرول کرنا ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہے۔

سوال: آپ نے اس سے قبل کبھی پیغمبر محمدؐ کی شان میں گستاخی کے خلاف قانون بنانے کی وکالت نہیں کی۔ حالانکہ پہلے بھی پیغمبرؐ کی شان میں گستاخی کے واقعات رونما ہوچکے ہیں۔ آپ نے اپنی دلت سیاست کا رخ اچانک کیوں موڑ لیا؟

پرکاش امبیڈکر: ونچت بہوجن اگھاڑی نے اپنی سیاست کا رخ نہیں موڑا ہے۔ کانگریس 70 سالوں سے اقتدار پر قابض تھی لیکن اتنے سالوں میں کانگریس اور این سی پی جیسی سیکولر جماعتوں نے کوئی پیش رفت نہیں کی۔ اور اب ہم پیغمبر محمدؐ بل کو لیکر پیش رفت کرنا چا رہے ہیں تو مہاراشٹر کی سیکولر حکومت ہمارا ساتھ نہیں دے رہی ہے۔


سوال : آپ صرف ریاستی حکومت سے ہی قانون سازی کا مطالبہ کیسے کر رہے ہیں؟ یہ مطالبہ تو مرکزی حکومت سے بھی کیا جاسکتا ہے؟

پرکاش امبیڈکر: قانون سازی کا راستہ ریاست سے ہوکرمرکز کی طرف جائے تو بہتر ہے۔ پہلے ریاست قانون سازی کرے۔ پھر مرکز سے بھی مطالبہ کیا جائے گا۔

سوال : ایسے وقت میں جب فرقہ پرست جماعتیں ملک کا ماحول خراب کرنے کی کوشیش میں ہیں اور مذہب کے نام پر پولارائزیشن کیا جا رہا ہے۔ ایسے وقت میں پیغمبر محمدؐ بل کا مطالبہ کتنا جائز ہے۔ آپ کو نہیں لگتا ہے کہ اس مطالبے سے ایک مخصوص جماعت کو سیاسی فائدہ ہوسکتا ہے؟

پرکاش امبیڈکر: مسلمانوں کو اپنی بات رکھنے کا حق ہے لیکن مسلمان سیکولر وچار سے ڈرتا ہے۔ ملک میں مسلمانوں کی آبادی 18 فیصد ہے، باقی اکثریت سیکولر لوگوں کی ہے، ان میں بڑی تعداد ہندو سیکولر کی بھی ہے۔ مسلمان سیکولر لوگوں کا ساتھ چاہتا ہے۔ لیکن سیکولر آئیڈیولوجی سے خود بچانے کی کوشیش کرتا ہے۔ پیغمبر محمدؐ کی شان میں گستاخی کے خلاف قانون سازی کا مطالبہ کمیونل نہیں بلکہ سیکولر مطالبہ ہے۔


سوال : آپ کی یہ تحریک کب تک جاری رہے گی؟

پرکاش امبیڈکر: جب تک پیغمبر محمدؐ بل کو ریاستی اسمبلی میں پاس نہیں کیا جاتا تب تک تحریک اور احتجاج جاری رہے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔