جھارکنڈ میں بی جے پی کا آنا بہت مشکل: کیرتی آزاد

کیرتی آزاد نے کہا کہ جتنے سروے آئے ہیں اس سے تو یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ مودی بہت خراب کر رہے ہیں اور بی جے پی 2014 کے مقابلے آدھی سیٹیں بھی نہیں بچا پا رہی ہے۔ اس لئے اس حکومت کی واپسی بہت ہی مشکل ہے۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

ایشلن میتھیو

شام کو مغرب کے بعد زیادہ تر امیدوار اپنی انتخابی مہم کے لئے سرگرم نظر آتے ہیں اور ان کے حامی جمع ہونے شروع ہو جاتے ہیں۔ دھنباد سے کانگریس امیدوار کیرتی آزاد بوکارو میں اگرسین بھون میں آرام کر رہے تھے جب اتوار کو ان سے ہماری ملاقات ہوئی۔

بی جے پی سے باہر نکالے جانے کے بعد کیرتی آزاد نے فروری 2019 میں انہوں نے کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی تھی، جس میں ان کے والد اور بہار کے سابق وزیر اعلی بھگوت جھا آزاد تھے۔ کیرتی آزاد کے لئے دھنباد بالکل نیا انتخابی حلقہ ہے اس لئے کچھ پریشانیوں کا ان کو سامنا ہے۔ ان کے انتخابی حلقہ میں واسے پور ہے اور یہاں کے مسلمان کافی پریشان نظر آ رہے ہیں۔ ان مسلمانوں کو اس نئے امیدوار پر یہ اعتماد نہیں ہو پا رہا کہ کیا کیرتی آزاد ان سے ووٹ مانگنے بھی آئیں گے، ماضی میں ان کے بی جے پی سے جڑے ہونے سے بھی رائے دہندگان پریشان ہیں۔ لیکن عظیم اتحاد کا امیدوار ہونے کی وجہ سے ان کو بی جے پی کے امیدوار پی این سنگھ پر سبقت حاصل ہے۔

جھارکنڈ میں بی جے پی کا آنا بہت مشکل: کیرتی آزاد

کیرتی آزاد سے گفتگو کے چند اقتباسات پیش خدمت ہیں۔

سوال: آپ نےاپنا سیاسی سفر بی جے پی سے شروع کیا تھا اور اب اس پارٹی سے چناؤ لڑ رہے ہیں جس پارٹی سے آپ کے والد وزیر اعلی تھے۔ بی جے پی سے کانگریس تک کے سفر کے بارے میں کیا کہیں گے؟

کیرتی آزاد: میں نے 20 سال تک کرکٹ کھیلی ہے، میں نے ہی دہلی ڈسٹرکٹ کرکٹ ایسوسی ایشن کے گھوٹالے کو اجاگر کیا تھا، کیونکہ وہاں پر 400 کروڑ روپے کی بدعنوانی ہوئی تھی جس کی تصدیق سرکاری ریکارڈ سے بھی ہوتی ہے۔ میں نے وزیر خزانہ ارون جیٹلی کو اس گھوٹالے کے بارے میں بتایا تھا لیکن انہوں نے سنا ہی نہیں۔ مجبور ہو کر مجھے پارلیمنٹ میں سوال پوچھنا پڑا، جس کے جواب میں وزیر نے جانچ کا حکم دیا۔ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ اس معاملہ میں کسی کارروائی کرنے کے بجائے مجھے ہی پارٹی سے نکال دیا۔ ظاہر ہے مجھے سمجھ میں آگیا کہ انہوں نے جو بھی انتخابات سے پہلے کہا تھا وہ سب جملہ تھے جیسے 15 لاکھ یا دو کروڑ سالانہ نوکریاں دینے کا وعدہ وغیرہ۔

سوال: کیا آپ کو لگتا ہے کہ دھنباد کے لوگ آپ کو کانگریس کے رہنما کے طور پر قبول کرلیں گے؟

کیرتی آزاد: میرے والد غیر تقسیم بہار کے وزیر اعلی تھے اس لئے میری پرورش کانگریسی ماحول میں ہوئی ہے اور 1993 میں جب میں نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کی تھی تو میں اس وقت 34 سال کا تھا۔ سب سے اہم چیز آپ کا کام ہے، آپ کو بے داغ ہونا چاہیے اور اگر آپ بے داغ ہیں تو آپ کو سب قبول کر لیں گے۔


سوال: یہاں کے کچھ لوگوں میں ایک خوف ہے کہ جیتنے کے بعد آپ واپس بی جے پی میں چلے جائیں گے، لوگوں کا یہ خوف کیسے دور کریں گے؟

کیرتی آزاد: میرے بی جے پی میں واپس جانے کے امکانات صفر کے برابر ہیں۔ وہ پارٹی ’جملہ‘ والی پارٹی ہے اور میں نریندر مودی سے انتہائی مایوس ہوں۔ مجھے امید تھی کہ وہ بہت کچھ کریں گے، اپنے وعدے پورے کریں گے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ انہوں نے کچھ نہیں کیا۔ اپنی پانچ سال کی حصولیابیوں کے بجائے وہ قوم پرستی پر بات کر رہے ہیں۔ قوم پرستی کا شور ہٹلر نے بھی مچایا تھا کیونکہ وہ یہودیوں کے خلاف لوگوں کو جمع کرنا چاہتا تھا، اس کے بعد کیا ہوا وہ پوری دنیا کو معلوم ہے۔

سوال: مودی اور آر ایس ایس سے ملک کو کیا خطرہ ہے؟

کیرتی آزاد: یہ لوگ ہندوستان کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں، ہمارے ملک میں جو بھی رہتا ہے وہ ہندوستانی ہے اور کانگریس نے اس کو ہمیشہ تسلیم کیا ہے لیکن بی جے پی ملک کو تقسیم کرنے میں یقین رکھتی ہے اور میں نے یہ26 سال کے دوران اندر سے دیکھا ہے۔

آر ایس ایس ایک ایسی تنظیم ہو سکتی ہے جو مختلف شعبوں میں کام کرتی ہے لیکن اس کی بری بات یہ ہے کہ وہ ہندوستان کو فرقہ واریت کے رنگ میں رنگنا چاہتی ہے۔ آپ جب ’سب کا ساتھ سب کا وکاس‘ کی بات کرتے ہیں تو اس پر ایمانداری سے عمل بھی کرنا چاہیے۔


سوال: سنگھ نے مسلمانوں کو عوام کے سامنے شیطان بنا کر پیش کیا ہے، ہندو مذہب میں ذات پات کو زندہ رکھنا چاہتا ہے اور ان کی خواہش یہ کہ دلت وہی کام کریں جو پہلے سے کرتے آئے ہیں۔

کیرتی آزاد: بالکل صحیح، یہی تو میں کہہ رہا ہوں۔ وہ پورے ملک میں فرقہ پرستی پھیلانا چاہتے ہیں۔ ان کی حکومت کے دور میں دیکھیے دلتوں پر کتنے مظالم ہوئے ہیں قبائلیوں کو لوٹا گیا، اس حکومت کے دور میں صرف سرمایہ داروں کو فائدہ ہوا ہے۔

سوال: دھنباد کے لئے آپ کا کیا منشور ہے؟

کیرتی آزاد: یہاں پر بہت سارے مسائل ہیں، یہاں بہت چنوتیاں ہیں اور مجھے چنوتیاں پسند ہیں۔ دو چیزیں جن کو فوری طور پر کیا جاسکتا ہے اور جس کے لئے مجھے کام کرنا ہے ایک تو ہوائی اڈہ، جسے کروانا نہایت ضروری ہے۔ دوسرے میری کوشش ہوگی کہ دھنباد میں ایمس بنے اور کچھ ٹرینوں کے روٹ تبدیل کر کے ان کا روٹ دھنباد سے کیا جائے۔


سوال: جھارکھنڈ میں بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی کا کیا ہوگا؟

کیرتی آزاد: جتنے سروے میں نے دیکھے ہیں اس سے تو یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ مودی بہت خراب کر رہے ہیں اور بی جے پی 2014 کے مقابلے آدھی سیٹیں بھی نہیں بچا پا رہی ہے۔ اس لئے اس حکومت کی واپسی بہت ہی مشکل ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔