واشنگٹن ہماری خارجہ پالیسی کو طے کر تا ہے : سعید نقوی

سفارتی نزاکتوں اور ممالک کے درمیان رشتوں کی باریکیوں کو بہت کم صحافی اتنی اچھی طرح سمجھ سکتے ہیں جتنی اچھی طرح ہندوستان کے معروف صحافی سعید نقوی سمجھتے ہیں ۔ سعید نقوی وہ صحافی ہیں جنہوں نے دنیا کے تمام بڑے ممالک میں رپورٹنگ کی ہے اوردنیا کی معروف شخصیات کے انٹر ویو بھی لئے ہیں جن میں نیلسن منڈیلا، فیڈل کاسترو، معمر قذافی، بے نظیر بھٹو وغیرہ شامل ہیں ۔ یہی نہیں انہوں نے 1971کی ہند و پاک جنگ سے لے کر تمام جنگوں کی بھی رپورٹنگ کی ہے۔ نقوی ہندوستان کی متفرق ثقافت پر مضامین لکھنے کے ساتھ ڈاکیومنٹریز بھی بناتے رہے ہیں۔ ان کی کتابوں ، ’’رفلیکشنز آف این انڈین مسلم‘‘ اور ’’دی لاسٹ برہمن پرائم منسٹر‘‘ کو کافی سراہا گیا ہے۔ ان کی نئی کتاب ’’بینگ دی ادر‘‘ حال ہی میں شائع ہوئی ہے۔چین اور پاکستان کے ساتھ ہمارے رشتے ہمیشہ سوالوں کے گھیرے میں رہے ہیں ۔ چین کے ساتھ جاری سرحدی تنازعہ اور پاکستان کے ساتھ تعلقات پر قومی آواز کے روہت پرکاش نے سعید نقوی سے تفصیلی گفتگو کی ۔ پیش ہیں اس گفتگو کے اقتباسات۔
قومی آواز:چین اور ہندوستان کے لئے اپنی سرحد وں سے متعلق تنازعہ کو حل کرنا اتنا مشکل کیوں ہو رہا ہے اور وہ کنٹرول لائن کو بین الاقوامی سرحد کے طور پر قبول کرنے میں کیا دشواری ہے ؟
سعید نقوی : دو قدیم تہذیبیں جو ایک دوسرے کی پڑوسی ہوں ان میں ہمیشہ ایک مقابلہ رہے گا۔ یہ بات بالکل غلط ہے کہ بین الاقوامی معاملات میں ہمسایہ ممالک دوست ہی ہوتے ہیں ۔ اصل میں ہمسایہ ملک سے بہتر تعلقات رکھنا ایک ڈپلومیٹک فن ہےاور ہم اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ ایسا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ چین چونکہ ہم سے بہت سے معاملات میں آگے ہے اس لئے اس حقیقت کو ہر وقت اپنے ذہن میں رکھنا ہوگا۔ آپ اپنے ایک ہمسایہ ملک سے کس طرح نمٹیں گے جو اقتصادی اور تکنیکی طور پر آپ سے آگے ہے؟ بین الاقوامی سرحد ایک پیچیدہ مسئلہ ہے۔ آپ جواہر لعل نہرو اور چاؤ انلائی کے درمیان ہوئے خط و کتابت کو پڑھیں گے جب آپ کو یہ بات سمجھ میں آئے گی۔
قومی آواز: چین نے کئی ممالک کے ساتھ اپنی سرحدوں کے معا ملات ٹھیک کئے ہیں پھرہمارے ساتھ ایسی کیا وجہ ہے کہ ہمارے سرحدی مسائل حل نہیں ہو رہےہیں؟
سعید نقوی : میری نظر میں مسئلہ یہ ہے کہ ایک مختلف صورت حال میں برطانوی حکومت نے جو سرحد بنائی تھی، ہم اس کا فائدہ لے رہے ہیں۔ دوسرے الفاظ میں، ایک طاقتور برطانوی حکومت نے زبردستی ایک سرحد کھینچ دی تھی اور ہم اسے برقرار رکھنا چاہتے ہیں، جبکہ ہم کہتے ہیں کہ ہم ان سے آزاد ہوئے تھے۔
قومی آواز: اس وقت ہمارے اور چین کے درمیان تنازعہ کی بنیادی وجوہات کیا ہیں ؟
سعید نقوی :بہت سے مدے ہیں۔ مثال کے طور پر انہوں نے ’ون روڈ ، ون بیلٹ‘کی پہل کی ہے۔ یہ ایک بڑے حصے میں پھیلا ہے۔ یہ ان کے لئے سلک روٹ مانا جاتا ہے۔ کیونکہ یہ چین کی پہل ہے، اس لئے ہم اس میں حصہ نہیں لیں گے۔ پاکستان، چین اقتصادی کوریڈور کی وجہ سے ہم اس کے خلاف ہیں۔ ہم کہہ رہے ہیں کہ یہ علاقہ متنازعہ ہے۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ اس پر بات چیت کرتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ وہ کچھ سمجھوتہ کرنا چاہتے ہوں۔ ہمارے پاس بھی دباؤ بنانے کے کچھ مدے ہیں۔ اصل میں ہم اس کوریڈور کی حفاظت کرنا چاہ رہے ہیں جو شمال مشرق کو پورے ملک سے جوڑتا ہے۔ اگر بھوٹان مدد مانگتا ہے تو ہندوستان کو یہ حق ہے کہ اس کی مدد کرے۔
قومی آواز: ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ چین مسلسل روس کے قریب جا رہا ہے اور ہندوستان کے امریکہ سے تعلقات گہرے ہو رہے ہیں، تو کیا مستقبل میں حالات مزید کشیدہ ہوں گے ؟
سعید نقوی:مستقبل میں کچھ بھی ویسا نہیں رہے گا جیسا آج ہے۔ ہم نے پہلے کبھی عالمی منظر نامے کو ایسی حالت میں نہیں دیکھا تھا۔ ہم ایک ایسی طاقت پر داؤ لگا رہے ہیں جو موجود ہی نہیں ہے اور دشمن کی طاقت کا ہمیں کوئی اندازہ ہی نہیں ہے۔
قومی آواز: موجودہ حکومت کی خارجہ پالیسی کو آپ کس طرح دیکھتے ہیں؟
سعید نقوی: موجودہ حکومت کی خارجہ پالیسی پرانی حکومتوں سے پوری طرح مختلف نہیں ہے۔1990 تک ہماری خارجہ پالیسی الگ تھی۔ اس وقت دنیا کی سطح پر دو دھڑے تھے اور ہم کسی کے ساتھ نہیں تھے۔ اگرچہ ہماری غیر وابستہ تحریک (نان الائنڈ موومنٹ )سوویت یونین کی جانب تھوڑی جھکی ہوئی تھی۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ ہمارے قریب تھے۔ انہوں نے بنگلا دیش کے قیام میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ 1990 کے بعد، سوویت یونین کا زوال ہو گیا، اس لئے ہمیں غیر وابستگی سے تھوڑا ہٹنے کی ضرورت محسوس ہوئی۔ لیکن ہم جلد بازی دکھاتے ہوئے مکمل طور پر دوسرے گروہ کا حصہ بن گئے۔ اس حکومت کی خارجہ پالیسی میں تھوڑا ہلکا پن بھی ہے۔ ایک خیال ہے کہ ہم مغربی گروہ کا حصہ ہیں، ہم اسرائیلی گروہ کا حصہ ہیں۔ امریکہ اور اسرائیل کے حق میں جھکاؤ بڑھا ہے۔ ہم نے سارے مسلم ممالک سے اپنے تعلقات ختم کر دیے ہیں۔ سعودی عرب کے ساتھ ہم اس لئے تھوڑا کھلے ہوئے ہیں کیونکہ اس کے امریکہ اور اسرائیل سے دوستانہ تعلقات ہیں۔ کافی حد تک واشنگٹن ہماری خارجہ پالیسی کو طے کر رہا ہے۔ 2005 تک یہ ٹھیک ٹھاک چل رہا تھا جب امریکہ بہت طاقتور تھالیکن 2008 کے اقتصادی بحران کے بعد امریکہ کے لئے بھی بڑی مشکل کھڑی ہو گئی ہیں۔
قومی آواز: پاكستان کے مسئلے کو آپ کس طرح دیکھتے ہیں؟ آپ نے اپنی کتاب ’بینگ دی ادر‘میں اس کے بارے میں تفصیل سے لکھا ہے کہ کس طرح یہ مسئلہ حل کیا جا سکتا تھا؟
سعید نقوی :اگر یہی پالیسیاں جاری رہیں تو پاکستان سے بات چیت ممکن نہیں ہو پائے گی۔ آخر کار ، اس بلی والی حالت ہو جائے گی جسے آپ جتنا تنگ کریں گے، وہ اتنی ہی تیزی سے آپ کی طرف اپنا پنجا چلائے گی۔ بین الاقوامی معاملات میں چیزیں راتوں رات بدل جاتی ہیں۔ ہندوستان کو پاکستان سے اپنے تعلقات بہتر بنانے ہوں گے، مصافحہ کرنا ہوگا اور مسئلہ کشمیر پر بات کرنی ہوگی۔
قومی آواز: پاکستان سیاسی بحران کا شکار ہے ان حالات میں کیا اس سے کسی تعمیری بات چیت کی امید کی جا سکتی ہے ؟
سعید نقوی: ہندوستان کے پاس ایک فوج ہے، پاکستانی فوج کے پاس ایک ملک ہے۔ انہیں اپنی اس پوزیشن کو برقرار رکھنا ہے۔ اس کے لیے انہیں دشمنوں کی ضرورت ہے۔ جیسے ہی افغانستان کے محاذ پر چیزیں تھوڑی سنبھلی، پاکستان کی توجہ دوبارہ ہندوستان کی جانب لوٹ آئی۔ وہ دو محاذوں پر جنگ نہیں چھیڑ سکتا۔ اس صورت میں امریکہ کی دلچسپی تھی کہ حالات بہتر ہوں ، لیکن وہ خود ہی اپنے اندرونی معاملات میں مصروف ہے۔ چین دلچسپی لے رہا ہے، لیکن ہم ایسا نہیں چاہتے۔
قومی آواز : یعنی حالات پیچیدہ ہیں!
سعید نقوی: جی ہاں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔