دلت رہنما سے بات کرنے کے لئے وزیر اعظم کے پاس وقت نہیں!

رکن پارلیمنٹ ادت راج بی جے پی میں ضرور ہیں لیکن نہ تو وہ مطمئن ہیں اور نہ ہی نظریاتی طور پر پارٹی سے اتفاق کرتے ہیں۔ ان کے اندر جو بے چینی ہے اس سے سوال پیدا ہورہا ہے کہ کیا وہ پارٹی چھوڑ سکتے ہیں؟

تصویر شوشل میڈیا
تصویر شوشل میڈیا
user

وشو دیپک

بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی ) کا دلت چہرا ، شمال مغربی دہلی کےرکن پارلیمنٹ اور آل انڈیا کنفیڈریشن برائے ایس سی۔ایس ٹی کے چیئرمین ادت راج ایس سی۔ایس ٹی سے متعلق سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے سے پریشاں ہیں ۔ قومی آواز کے وشو دیپک کے ساتھ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کو اس تعلق سے فورا ًنظر ثانی (ریویو پٹیشن ) کے لئے درخواست داخل کرنی چاہئے یا پھر پارلیمنٹ میں اس سے متعلق بل لانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آر ایس ایس کی طلباء تنظیم اے بی وی پی کو روہت ویمولا کی موت سے بری نہیں کیا جا سکتا۔ پیش ہیں انٹرویو کے اقتباسات ۔

ایس سی۔ایس ٹی (پریوینشن آف ایٹروسٹیز) ایکٹ سے متعلق سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلہ پر آپ کا کیا رد عمل ہے؟

اس پر مجھے تشویش ہے ۔ عدالت نے کہا ہے کہ ایس سی ۔ایس ٹی (پریوینشن آف ایٹروسٹیز) ایکٹ سے متعلق محض10-12 فیصد معاملے ہی صحیح ہوتے ہیں باقی تمام فرضی ہوتے ہیں۔ لیکن میں عدالت سے یہ پوچھنا چاہوں گا کہ جہیز اور عصمت دری کے معاملات میں اس کی کیا رائے ہے ۔ بہت سے لوگ مانتے ہیں کہ ان میں بھی معاملات فرضی ہوتے ہیں تو کیا عدالت ان کے ایکٹ کو بھی ختم کر دےگی ۔ اصل چیز یہ ہے کہ آپ قانون پر عمل کس طرح کرتے ہیں۔

اس ایکٹ کے تحت ایف آئی آر رجسٹر کرنے میں لمبا وقت لگتا ہے اور ان معاملوں میں عدالتی گواہی میں اور بھی لمبا وقت لگتا ہے۔ اس کی کمیوں کو دور کرنے کے بجائے قانون ہی ختم کر دیا گیا۔ سپریم کورٹ کے پاس ایسا کرنے کا حق نہیں ہے۔

کیا آپ نے یہ معاملہ بی جے پی کے اندر اٹھایا؟

جی، میں وزیر اعظم سے بات کرنے کی کوشش کر رہا ہوں، لیکن مجھے ابھی تک وقت نہیں ملا۔


کیا اس معاملے پر بی جے پی کے اندر بھی ناراضگی ہے؟

جی، اس معاملے پر پارٹی کے اندر بھی ناراضگی ہے۔ میں دوسروں کے بارے میں کوئی رائے نہیں دوں گا لیکن اس معاملے پر پارٹی کو اپنی رائے دینی ہوگی۔ ہم ہی نہیں بلکہ این ڈی اے میں شامل دوسری پارٹیاں بھی اس کو صحیح نہیں مانتیں۔

جب بی جے پی ارکان نے وزیر برائے سماجی انصاف تھاورچند گہلوت سے ملاقات کی تو انہوں نے کیا کہا؟

تھاورچند گہلوت کو اپنا کام کرنے دو ،میں تو وزیر اعظم سے ملاقات کی کوشش کر رہا ہوں کیونکہ اس معاملہ میں اعلیٰ قیادت کی مداخلت کی ضرورت ہے۔


جرائم کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق دلتوں پر مظالم کے واقعات میں بی جے پی حکومت کے دوران اضافہ ہوا ہے ۔ آپ کی اس پر کیا رائے ہے؟

دلتوں کے خلاف تعصب اور مظالم کا تعلق حکومت سے کم اور سماج سے زیادہ ہے۔ سماجی اصلاحات کی ضرورت ہے اور سماج میں اصلاحات کے تعلق سے کوئی کام نہیں ہوا۔

آ پ کا دعویٰ ہے کہ آپ بابا صاحب امبیڈکر کے ماننے والوں میں سے ہیں لیکن کچھ اور ہیں جو سمجھتے ہیں کہ بی جے پی منووادی پارٹی ہے تو آپ اس پارٹی میں کیوں ہیں ۔ ایسی بھی خبریں ہیں کہ این ڈی اے حکومت کے دور میں دلتوں پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے ۔ کیا پارٹی کے اندر آپ کو کوئی پریشانی نہیں ہوتی؟

میں سیاسی طور پر بی جے پی سے جڑا ہوا ہوں ،نظریاتی طور پر نہیں ۔ سماجی، نظریاتی اور مذہبی تعلق ضروری نہیں کہ پارٹی میں بھی کام کریں۔ میں بودھ ہوں اور بودھ مذہب میں یقین رکھتا ہوں اور پارٹی کے مذہبی عقائد الگ ہیں اس لئے یہ پہلا بڑا فرق ہے ۔ ان کے مذہبی عقائد میرے عقائد سے مختلف ہیں ۔ میں ذات پات کے نظام کو ختم کرنا چاہتا ہوں لیکن وہ نہیں چاہتے۔

جہاں تک نظریاتی اختلافات کا تعلق ہے تو میں آپ کو بتا دوں کہ میرے اورمیری پارٹی کے ساتھ نظریاتی اختلافات ہیں۔ میں بی جے پی میں اس شرط پر شامل ہوا تھا کہ دلتوں کو میڈیا، تعلیم اور سرکاری ملازمتوں میں زیادہ حصہ داری ملے۔

بی جے پی کے بہت سے لیڈروں پر ذات پات کو بڑھانے کا الزام ہے۔ روہت ویمولا خود کشی معاملے میں اس وقت کی وزیر برائے فروغ انسانی وسائل اسمرتی ایرانی کے کردار کی تنقید کی گئی تھی۔ اے بی وی پی کے کردار پر بھی سوال کھڑے ہوئے تھے۔ کیا آپ کو لگتا ہے کہ اس معاملے میں انصاف نہیں ہوا؟

بالکل ، میں آپ سے پوری طرح اتفاق کرتا ہوں۔یہ کہنا غلط ہے کہ روہت کمیونسٹ تھا اس لئے وہ اے بی وی پی کی مخالفت کرتا تھا۔ اس کی خودکشی کی بنیادی وجہ ذات پات کا تعصب تھا۔ اے بی وی پی کو اس معاملے میں نہ تو کلین چٹ دی جا سکتی نہ ہی بری کیا جا سکتا ۔ میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ اس معاملہ کی صحیح طرح جانچ ہو۔

آپ وزیر اعظم سے کیا کہنا چاہتے ہیں؟

میری پارٹی کی حکومت کو فوراً اس تعلق سے عدالت میں ایک نظر ثانی کی پٹیشن داخل کرنی چاہئے۔ اگر ایسا نہیں ہوا تو حکومت کو پارلیمنٹ میں بل پاس کرنے کی ضرورت ہے۔ ایس سی ۔ ایس ٹی (پریوینشن آف ایٹروسٹیز) ایکٹ کو کمزور کرنے کی کسی بھی کوشش کو کسی بھی حالت میں قبول نہیں کیا جائے گا۔ میں ان کو یہ بتانا چاہوں گا کہ عدالت نے عصمت دری اور جہیز مخا لف ایکٹ میں ایسا فیصلہ کیوں نہیں لیا۔ سماج کے کمزور طبقات پر ہونے والے مظالم سے حفاظت کی ذمہ داری آئین میں درج ہے لیکن افسوس ہے کہ اس کو بھی تحلیل کیا جا رہا ہے۔ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے بعد یہ قانون عام قوانین سے بھی کمزور ہو گیا ہے۔

آر ایس ایس کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے ؟ کہا جاتا ہے کہ بی جے پی کو آر ایس ایس کنٹرول کرتا ہے؟

میں آر ایس ایس کے بارے میں کچھ نہیں کہنا چاہتا ۔ ان کے نظریات کے بارے میں ان سے پوچھیں میں ان کا ترجمان نہیں ہوں۔

اتر پردیش کے حالیہ ضمنی انتخابات میں بی جے پی کو زبردست جھٹکا لگا۔ تجزیہ کار سمجھتے ہیں کہ سماجوادی پارٹی اور بہو جن سماج پارٹی کے ایک ساتھ آنےکے بعد بی جے پی کی شکست یقینی ہے۔ آپ ایس پی۔بی ایس پی اتحاد کے خلاف کیسے لڑیں گے؟

اتر پردیش ہمارے لئے مشکل ریاست ہو گی ۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اگر ایس پی ۔بی ایس پی ایک ساتھ آ جاتے ہیں تو وہ مضبوط ہو جائیں گے ۔ ہمیں نئی حکمت عملی تیار کرنی ہوگی۔ ہمیں دلتوں اور پسماندہ ذاتوں کا دل جیتنا ہوگا۔ ہمیں ان کو پارٹی میں واپس لانا ہوگا ۔ پارٹی اس پر غور کرے گی اور اگر انہوں نے مجھے بلایا تو میں اپنی رائے دوں گا۔ ابھی تک تو ایسی کسی بھی بات کرنے کے لئے مجھے مدعو نہیں کیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 23 Mar 2018, 1:20 PM
/* */