لبنان کو طبی اور انسانی امداد فراہم کرنے پر کام کر رہے ہیں: گوٹیرس

گوٹیرس کا کہنا ہے کہ ان کا ادارہ طبی اور انسانی بنیادوں پر لبنان کی مدد پر کام کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ عالمی ادارہ خوراک (ورلڈ فوڈ پروگرام) لبنان کو بنیادی نوعیت کی اشیاء پہنچا رہا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کا کہنا ہے کہ ان کا ادارہ طبی اور انسانی بنیادوں پر لبنان کی مدد پر کام کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ عالمی ادارہ خوراک (ورلڈ فوڈ پروگرام) لبنان کو بنیادی نوعیت کی اشیاء پہنچا رہا ہے۔

لبنان میں تعمیراتی ٹھیکے داروں کی انجمن کے رہ نما مارون الحلو نے بیروت کی بندرگاہ پر دھماکے کے نتیجے میں ہونے والے نقصان کا اندازہ لگایا ہے۔ ان کے مطابق بندرگاہ کو تقریبا 1.5 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا ہے۔ اس کے علاوہ جائے حادثہ کے اطراف 40 ہزار عمارتوں اور 2 لاکھ گھروں کو پہنچنے والے نقصان کا اندازہ 2 ارب ڈالر کے قریب ہے۔


الحلو نے العربیہ کے ساتھ انٹرویو میں بتایا کہ انشورنس رپورٹس اور دیگر نقصانات کو شامل کیا جائے تو یہ رقم مزید بڑھ جائے گی۔ سابقہ اندازوں میں نقصانات کا حجم 5 سے 15 ارب ڈالر کے درمیان بتایا گیا تھا۔ لبنان کے وزیر صحت حمد حسن نے پیر کے روز حکومت کے مستعفی ہونے کے حوالے سے کہا کہ مستعفی ہونا "ذمے داری سے فرار نہیں"۔ کابینہ کے اہم اجلاس کے بعد باہر آتے ہوئے حسن کا کہنا تھا کہ عوام بندرگاہ پر دھماکے کے جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو جانتے ہیں۔

دوسری جانب لبنان کی وزیر انصاف ماری کلود نجم کا کہنا ہے کہ "کوئی بھی اس بات کا متمنی نہیں کہ اس آفت کی صورت حال میں ذمے داری کی کرسی پر رہے ... مستعفی ہونا اپنی ذمے داریوں سے فرار نہیں ہے"۔ لبنانی صدر میشیل عون نے وزیراعظم حسان دیاب اور ان کی حکومت کا استعفا منظور کرلیا مگر انہیں نئی حکومت کی تشکیل تک نگراں وزیر اعظم کے طور پر کام کرنے کے لیے کہا ہے۔ سال 2016ء میں میشیل عون کے صدر منتخب ہونے کے بعد یہ تیسری حکومت مستعفی ہوئی ہے۔


حسان دیاب کے زیر قیادت نئی کابینہ رواں سال جنوری میں تشکیل پائی تھی اور اس کو ایران نواز طاقت ور شیعہ ملیشیا حزب اللہ اور اس کے اتحادیوں کی حمایت حاصل تھی۔ گذشتہ چند روز میں ان کی کابینہ میں شامل چار وزراء اور پارلیمان کے ارکان پہلے ہی مستعفی ہو گئے تھے۔ سیاسی ذرائع کے مطابق بہت سے وزراء نے مستعفی ہونے کے ارادے کا اظہار کیا تھا۔ اس کے بعد کابینہ نے اجتماعی استعفا پیش کرنے کا فیصلہ کیا۔

(العربیہ ڈاٹ نیٹ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔