اسانجے کے خلاف حوالگی کی درخواست واپس لیں، امریکی کانگریس کی بائیڈن سے اپیل

امریکی کانگریس کے 16 ڈیموکریٹک اور ریپبلکن ارکان نے صدر جو بائیڈن سے آسٹریلیائی صحافی اور وکی لیکس کے بانی جولین اسانجے کے خلاف امریکی حوالگی کی درخواست واپس لینے کی اپیل کی ہے

<div class="paragraphs"><p>جولین اسانجے تصویر آئی اے این ایس</p></div>

جولین اسانجے تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

واشنگٹن: امریکی کانگریس کے 16 ڈیموکریٹک اور ریپبلکن ارکان نے صدر جو بائیڈن سے آسٹریلیائی صحافی اور وکی لیکس کے بانی جولین اسانجے کے خلاف امریکی حوالگی کی درخواست واپس لینے کی اپیل کی ہے۔ امریکی کانگریس نے اپنے بیان میں کہا ’’جیسا کہ کانگریس کے اراکین اظہار آزادی اور آزاد صحافت کے اصولوں پر گہری وابستگی رکھتے ہیں، ہم آپ سے کہتے ہیں کہ آسٹریلیائی پبلشر جولین اسانجے کے خلاف اس وقت زیر التواء امریکی حوالگی کی درخواست کو واپس لینے اور ان کے خلاف سبھی استغاثہ کی کارروائی جلد سے جلد روکنے کے لئے پرزور حوصلہ افزائی کرنے کی درخواست کی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کیس کے بارے میں بین الاقوامی میڈیا اداروں، انسانی حقوق اور آزاد صحافت کے حامیوں اور کانگریس کے اراکین سمیت دیگر کی جانب سے باربار گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ اراکین نے کہا ’’امریکہ کو ایسے غیر ضروری مقدمات نہیں چلانے چاہیے جو عام صحافتی طریقوں کو مجرمانہ بنانے اور اس طرح پریس کے کام کو ٹھنڈا کرنے کا خطرہ اٹھاتے ہیں۔ ہم آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ یہ یقینی بنائیں کہ اس کیس کو جلد از جلد کسی نتیجے پر پہنچایا جائے۔‘‘


واضح رہے کہ اسانجے کو اپریل 2019 سے لندن کی ہائی سیکیورٹی بیلمارش جیل میں رکھا گیا ہے، جب کہ ان کے خلاف جاسوسی ایکٹ کے تحت امریکہ میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ جرم ثابت ہونے پر انہیں 175 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ اسانجے نے 2006 میں وکی لیکس کی بنیاد رکھی، لیکن یہ 2010 میں اس وقت اہمیت اختیار کر گیا جب انہوں نے امریکہ سمیت دیگر ممالک سے خفیہ سرکاری معلومات کو بڑے پیمانے پر افشاء کرنا شروع کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔