کیا نیپال میں ’جین-زی‘ کے ساتھ ہو جائے گا کھیل؟ نیپال میں 8 کمیونسٹ پارٹیوں کا ہوا انضمام

سابق وزیر اعظم پشپ کمل دہل پرچنڈ اور سابق وزیر اعظم مادھو کمار نئی پارٹی کے قائد ہوں گے۔ ریاستی سطح پر ووٹوں کے بکھراؤ کو دیکھتے ہوئے پرچنڈ نے یہ فیصلہ کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نیپال کے آئندہ انتخاب میں ’جنریشن-زیڈ‘ یعنی ’جین-زی‘ کی دھار کو کم کرنے کے لیے کمیونسٹ لیڈر اور سابق وزیر اعظم پشپ کمل دہل پرچنڈ نے ایک بڑا قدم اٹھایا ہے۔ پرچنڈ کی قیادت میں نیپال کی 8 کمیونسٹ پارٹیوں کا انضمام ہو گیا ہے۔ انضمام کے بعد جو نئی پارٹی بنی ہے، اس کا نام کمیونسٹ پارٹی نیپال (سماجوادی) رکھا گیا ہے۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق سابق وزرائے اعظم پرچنڈ اور مادھو کمار اس نئی پارٹی کی قیادت کریں گے۔

اسٹیٹ لیول پر ووٹوں کے بکھراؤ کو دیکھتے ہوئے پرچنڈ نے یہ فیصلہ کیا ہے۔ 2017 کے بعد یہ پہلی بار ہے جب نیپال میں کمیونسٹ پارٹیوں کا انضمام ہوا ہے۔ میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کمیونسٹ پارٹی (سنٹر)، انٹگریٹیڈ سماجوادی پارٹی، نیپال سوشلسٹ پارٹی، جَن سماجوادی، سی پی این (سوشلسٹ)، سی پی این (ماؤنواز سوشلسٹ) اور سی پی این (کمیونسٹ) نے ایک ساتھ آنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ووٹوں کا بکھراؤ روکنے اور زمین پر کمیونسٹ تحریک کو مضبوط کرنے کے لیے یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔


2022 کے انتخاب میں ان پارٹیوں کو تقریباً 45 سیٹوں پر کامیابی ملی تھی۔ حالانکہ ایمالے اور کانگریس کے درمیان اتحاد ہو جانے کی وجہ سے ان پارٹیوں کی سیاسی اہمیت ختم ہو گئی تھی۔ نیپال میں ستمبر 2025 میں جین-زی نے حکومت کے خلاف بغاوت کر دی۔ پولیس نے شروع میں جین-زی مظاہرین کو روکنے کے لیے گولیاں بھی چلائیں، لیکن اس کا کوئی اثر نہیں ہوا۔ مظاہرہ کی خوفناک شکل کو دیکھتے ہوئے آخر میں وزیر اعظم کے پی شرما اولی کو استعفیٰ دینا پڑا تھا۔

اولی کے اقتدار سے ہٹنے کے بعد سوشیلا کارکی کی قیادت میں عبوری حکومت تشکیل دی گئی۔ عبوری حکومت کا کام 5 مارچ 2026 تک عام انتخاب کرانا ہے۔ کمیونسٹ پارٹیاں اسی انتخاب کی تیاریوں میں مصروف ہو گئی ہیں۔ ایک طرف جہاں 8 کمیونسٹ پارٹیوں نے ایک ساتھ آنے کا فیصلہ کیا ہے، وہیں دوسری طرف اب تک جین-زی سے منسلک لوگوں نے کوئی بھی پارٹی تشکیل نہیں دی ہے۔ پہلے کاٹھمنڈو کے میئر بالیندر شاہ کے ذریعہ پارٹی بنائے جانے کی خبریں تھیں، لیکن شاہ نے اب تک کوئی اعلان نہیں کیا ہے۔ جین-زی تحریک میں سب سے زیادہ سرگرم شخصیات نے بھی پارٹی قائم کرنے سے متعلق کئی پیش قدمی نہیں کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔